پاکستان کے اعلان کے بعد جمعہ کو ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ متعدد بین الاقوامی کوششوں کیلئے نوبیل انعام کے مستحق ہیں لیکن انہیں یقین نہیں ہے کہ وہ کبھی یہ انعام حاصل کریں گے۔
EPAPER
Updated: June 21, 2025, 10:07 PM IST | Islamabad/Washington
پاکستان کے اعلان کے بعد جمعہ کو ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ متعدد بین الاقوامی کوششوں کیلئے نوبیل انعام کے مستحق ہیں لیکن انہیں یقین نہیں ہے کہ وہ کبھی یہ انعام حاصل کریں گے۔
پاکستان نے جمعہ کو باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ۲۰۲۶ء کے نوبیل امن انعام کیلئے نامزد کر رہا ہے۔ پاکستان نے ٹرمپ کے ذریعے"حال ہی میں ہندوستان-پاکستان بحران کے دوران فیصلہ کن سفارتی مداخلت اور اہم قیادت" کے اعتراف کے طور پر یہ فیصلہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں، اسلام آباد نے کہا کہ ٹرمپ نے جوہری ہتھیاروں سے لیس دو پڑوسیوں کے درمیان ایک خطرناک تعطل کو کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، جس نے "بالآخر جنگ بندی کو یقینی بنایا اور ایک وسیع تر تنازع کو ٹال دیا۔"
پاکستانی حکومت نے مزید کہا کہ علاقائی ہنگامہ آرائی کے ایک نازک موقع پر صدر ٹرمپ نے اسلام آباد اور نئی دہلی دونوں کے ساتھ مضبوط سفارتی رابطوں کے ذریعے عظیم اسٹریٹجک بصیرت اور شاندار قیادت کا مظاہرہ کیا۔ یہ مداخلت ان کے ایک حقیقی امن ساز کے کردار اور مکالمہ کے ذریعے تنازعات کے حل کے عزم کی گواہی دیتی ہے۔ پاکستان کے بیان میں ٹرمپ کی کشمیر کے معاملے پر ثالثی کی پیشکشوں کا بھی ذکر کیا گیا اور کہا گیا کہ ۲۰۲۵ء کے بحران کے دوران ان کی قیادت اور عملی سفارت کاری، موثر امن سازی کے تسلسل کو ظاہر کرتی ہے۔ اسلامی جمہوریہ نے امید ظاہر کی کہ ٹرمپ کی کوششیں، غزہ میں رونما ہونے والی انسانی تباہی اور ایران کے ساتھ بگڑتے ہوئے تنازع سمیت مشرق وسطیٰ جیسے خطوں میں استحکام کو فروغ دیں گی۔
یہ بھی پڑھئے: ایران اسرائیل تنازع:پوتن نے ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کی حمایت کی
`مجھے نوبل امن انعام نہیں ملے گا، چاہے میں کچھ بھی کرلوں`: ٹرمپ
جمعہ کو نوبل امن انعام کے بارے میں سوالات کے جواب میں، ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ متعدد بین الاقوامی کوششوں کیلئے نوبیل انعام کے مستحق ہیں لیکن انہیں یقین نہیں ہے کہ وہ کبھی یہ انعام حاصل کریں گے۔ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اب تک نوبیل انعام چار پانچ مرتبہ حاصل کر چکا ہوتا۔ لیکن وہ مجھے نوبیل پرائز نہیں دیں گے کیونکہ وہ صرف لبرل سیاستدانوں کو یہ انعام دیتے ہیں۔
بعد ازیں، اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں، ٹرمپ نے اسی طرح کے جذبات کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا کہ میں نوبیل امن انعام نہیں حاصل کرپاؤں گا، چاہے میں کچھ بھی کروں۔ انہوں نے اپنے کارناموں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے کانگو-روانڈا معاہدے کیلئے نوبیل امن انعام نہیں ملے گا، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ روکنے کیلئے نوبیل امن انعام نہیں ملے گا اور نہ ہی میں سربیا اور کوسوو کے درمیان جنگ روکنے کیلئے نوبیل امن انعام حاصل کرپاؤں گا۔ ٹرمپ نے مختلف عالمی تنازعات میں اپنی ثالثی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کے ساتھ مل کر کانگو اور روانڈا کے درمیان ایک "شاندار" معاہدہ ترتیب دیا۔ انہوں نے اسے "افریقہ کیلئے عظیم دن اور دنیا کیلئے ایک عظیم دن!" قرار دیا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ دونوں افریقی ممالک کے حکام اس معاہدے پر دستخط کرنے کیلئے جلد واشنگٹن پہنچیں گے۔
انہوں نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کی اپنی کوششوں کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے لکھا: "مجھے مصر اور ایتھوپیا کے درمیان امن قائم کرنے کیلئے بھی نوبیل امن انعام نہیں ملے گا۔ معاہدہ ابراہیم کیلئے بھی مجھے امن کا نوبیل انعام نہیں دیا جائے گا۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو اس معاہدے میں مزید ممالک شامل ہوگے اور مشرق وسطیٰ کو کئی عہدوں کے بعد پہلی مرتبہ متحد کریں گے!" انہوں نے آخر میں لکھا کہ میں نوبیل انعام نہیں پاؤں گا چاہے میں کچھ بھی کرلوں، چاہے روس-یوکرین، اسرائیل-ایران، خواہ ان کے درمیان نتائج کچھ بھی ہو۔ لیکن لوگ جانتے ہیں اور میرے لئے یہی سب کچھ اہم ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کے سابق مشیراسٹیوبینن کی امریکہ کوایران جنگ میں گھسیٹنے پرنیتن یاہو پرتنقید
ہندوستان-پاکستان ثالثی کے دعوؤں پر اختلاف
یاد رہے کہ ۲۲ اپریل کو کشمیر میں ہوئے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی جس کے بعد ہندوستان نے ۷ مئی کو پاکستان اور پاک مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فوجی کارروائیاں کیں۔ جواب میں پاکستان نے ۸ سے ۱۰ مئی تک ہندوستانی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا کر جوابی کارروائی کی لیکن ۱۰ مئی کو دونوں ممالک کے ڈائریکٹرز جنرل آف ملٹری آپریشنز کے درمیان گفتگو کے بعد جنگ بندی کے سمجھوتے کے بعد دشمنی ختم ہوئی۔
اس کے بعد ٹرمپ نے متعدد مرتبہ دعویٰ کیا کہ امریکہ نے تنازع کو روکنے میں مرکزی کردار ادا کیا جبکہ ہندوستانی حکام نے ان کے دعوؤں ہی مسلسل نفی کی۔ ۱۰ مئی کو، ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان نے واشنگٹن کی ثالثی میں "طویل رات" کی گفتگو کے بعد "مکمل اور فوری" جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے دونوں ممالک کو بتایا کہ اگر وہ لڑائی بند کر دیں تو امریکہ ان کے ساتھ "بڑے پیمانے پر تجارت" کرے گا۔ تاہم، کنیڈا میں جی۔۷ لیڈران اجلاس سے ایک ویڈیو پیغام میں، خارجہ سیکریٹری وکرم مسری نے واضح کیا کہ وزیر اعظم مودی نے ٹرمپ کو واضح طور پر بتایا کہ آپریشن سندور کے بعد کے دنوں میں کسی بھی سطح پر ہندوستان-امریکہ تجارت کے معاہدے یا ہندوستان اور پاکستان کے درمیان امریکی ثالثی کے کسی تجویز پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کا فیصلہ پاکستان کی درخواست پر شروع ہوا۔ "ہندوستان نہ تو ثالثی قبول کرتا ہے اور نہ کبھی قبول کرے گا۔"
یہ بھی پڑھئے: یوکرین کو خدشہ ہے کہ ایران اسرائیل تنازع امریکہ کی توجہ یوکرین سے ہٹا سکتا ہے
ٹرمپ کے سابق مشیر کی تنقید
ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر رہ چکے جان بولٹن نے ایکس پر ایک پوسٹ میں صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ وہ روس-یوکرین کا مسئلہ حل کرنے کیلئے نوبیل انعام نہیں پائیں گے۔ انہوں نے حال ہی میں ہندوستان-پاکستان جنگ بندی کا کریڈٹ لینے کی ناکام کوشش کی۔ وہ اب ایران کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ اسرائیل تہران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو تباہ کرنے میں مدد مانگ رہا ہے اور وہ ابھی تک اپنا فیصلہ نہیں کر پائے۔ بولٹن نے بتایا کہ سابق امریکی صدر براک اوبامہ کو ۲۰۰۹ء میں اپنی صدارتی مدت کے آغاز کے چند ماہ بعد ہی نوبیل انعام برائے امن دیا گیا تھا جس کے بعد ٹرمپ کو نوبیل انعام حاصل کرنے کا جنون پیدا ہوا۔