Inquilab Logo

پاکستان:۶؍ ججوں کا انٹیلی جنس پر دھمکانے کا الزام، سپریم جوڈیشل کاؤنسل کو خط

Updated: March 27, 2024, 6:14 PM IST | Islamabad

پاکستان کے ۶؍ ججوں نے ملک کی جوڈیشنل کاؤنسل میں خط لکھا ہے جس میں انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) ملک کے عدالتی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ججوں نے آئی ایس آئی حکام پر ججوں کو دھمکانے، ان کے گھروں کے اندرونی حصوں کی نگرانی کرنے اور ان کے خاندان کے افراد کو حراست میں لئے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔

Pakistan Supreme Court. Resolution: X
پاکستان سپریم کورٹ۔ تصوی: ایکس

ڈان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ۶؍ ججوں نے الزام عائد کیا کہ ملک کی انٹیلی جینس ایجنسی (آئی ایس آئی) ججوں کو دھماکے، ان کے گھروں کے اندرونی حصوں کی نگرانی کر کے اور ان کے خاندان میں سے کسی ایک کو حراست میں لے کر ملک کے عدالتی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: یواین: فرانسسکا البانیز کی رپورٹ کی ممبران ممالک نے پُرزور حمایت کی
پاکستانی انٹرسروس انٹیلی جینس ڈیٹا جمع کرتی ہے اور اس کا تجزیہ کرتی ہے جوپاکستان کی حفاظت سے متعلق ہے۔ ۲۵؍ مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں، جن میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فیض عیسیٰ، سپریم کورٹ کےجج اور اسلام آباد اورپیشاور کے چیف جسٹس بھی شامل ہیں،نے سپریم کورٹ جوڈیشنل کاؤنسل کے ممبران کو خط لکھا تھا۔ انہوں نے خط میں سوال قائم کیاتھا کہ کیا کوئی ایسی پالیسی ہے جس کے ذریعے انٹیلی جینس ایجنسی ججوں کو ڈرا دھما سکتی ہے؟

یہ بھی پڑھئے: اردن میں اسرائیل کی مخالفت میں احتجاجی مظاہرین پر لاٹھی چارج ، متعدد زخمی
خیال رہے کہ پاکستان کی سپریم جوڈیشل کاؤنسل اعلیٰ سطحی عدالتی ادارہ ہے جو شکایات پر سماعت کرتی ہے اور ملک کے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حق رکھتی ہے۔

ان ۶؍ ججوں ، جن میں جسٹس محسن اختر کیانی، طارق محمود جہانگیری، بابر ستار، سردار اعجاز اسحاق خان، ارباب محمد طاہر اور سمن رفعت امتیاز شامل ہیں،نے ملک کی انٹیلی جینس ایجنسی کے حکام کی جانب سے ۷؍ مرتبہ دھمکائے جانے والے معاملات کی تصدیق کی۔ اس خط میںیہ بھی کہا گیا ہے کہ ۳؍ میں سے ۲؍ ججوں کو آئی ایس آئی کے کارندوں نے دوست احباب اور رشتہ داروں کے ذریعے دھمکانے کی کوشش کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اروند کیجریوال کی گرفتاری پر تبصرہ پر محکمہ خارجہ نے امریکی سفیرکو طلب کیا

اس حادثے کے بعد ایک جج ذہنی طور پر کافی پریشان ہو گیا تھا اور انہیں اسپتال داخل کرنے کی نوبت آگئی تھی۔ یہ معاملہ آئی ایس آئی کی قیادت کے ساتھ اٹھایا گیا تھاجس نے کہا تھاکہ انٹیلی جینس افسران ججوں سے رجوع نہیں کریں گے۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ یقین دہانی کے بعد بھی انٹیلی جینس کے کارندوں کی مداخلت جاری ہے۔ شکایات پر کارروائی کرنے کے بجائے ججوں کو نشانہ بنایا جا رہاہے۔ ایک مزید مبینہ معاملے میں کہا گیا ہے کہ ججوںمیں سے ایک جج کے رشتہ دارکوایک شخص نے اغواء کیا تھا جس کا کہناتھا کہ اس کا تعلق انٹیلی ایجنسی سے ہے۔
متاثر کو مبینہ طورپر الیکٹراک شاکس دیئے گئے تھے اور اسے جج کے خلاف الزامات کے ویڈیو ریکارڈ کرنے پرمجبور کیا گیاتھا۔ایک دوسرے معاملے میں ہائی کورٹ کے ایک جج نے بتایا تھا کہ ان کے گھر کے اندر اسپائے کیمرے لگائے گئے تھے جس میں جج اور ان کے خاندان کے ذاتی ویڈیوز ریکارڈ کئے گئے تھے۔ خط میں یہ کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں کوئی اطلاع نہیں ہےکہ یہ کام کس کا ہے اور اس کیلئے کون جوابدہ ہے؟ خط میں مزید دعویٰ کیا گیا ہےکہ ضلعی ججوں کو بھی انٹیلی جینس ایجنسی کے افسران نے دھمکایا تھا۔ خط میں زور دیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کاؤنسل اس معاملے میں عدالتی اجلاس منعقد کرےاور آگے کی کارروائی کیلئے لائحہ عمل تیار کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK