اپنے خطاب میں مودی نے ملک کی آبادی کو تبدیل کرنے کی “سازش” کا الزام لگایا اور اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایک اعلیٰ درجے کے مشن کا اعلان کیا۔
EPAPER
Updated: August 15, 2025, 3:33 PM IST | New Delhi
اپنے خطاب میں مودی نے ملک کی آبادی کو تبدیل کرنے کی “سازش” کا الزام لگایا اور اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایک اعلیٰ درجے کے مشن کا اعلان کیا۔
ملک کے ۷۹ ویں یومِ آزادی کے موقع پر، وزیر اعظم نریندر مودی نے لال قلعہ سے عوام سے ۱۰۳ منٹ طویل خطاب کیا۔ وزیراعظم کے طور پر لال قلعہ سے اپنی مسلسل ۱۲ ویں تقریر میں سلامتی کے پیغامات، خود انحصاری کیلئے ایک نئی کوشش اور اقتصادی اصلاحات کا ایک روڈ میپ شامل تھا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں ۲۰۴۷ء تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے عزائم کو اجاگر کیا جو آزادی کی صد سالہ تقریبات کا سال ہوگا۔
پاکستان کو سخت وارننگ
۔مودی نے ہندوستان کے مستقبل کیلئے فیصلہ کن لہجہ اپنایا اور ۲۲ اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں کئی میں انجام دیئے گئے تیز اور کامیاب آپریشن سیندور کیلئے مسلح افواج کی تعریف کی۔ پاکستان کو سخت وارننگ دیتے ہوئے مودی نے اعلان کیا کہ ہندوستان جوہری بلیک میلنگ کے سامنے نہیں جھکے گا اور دہشت گردوں اور ان کے حامیوں دونوں کے ساتھ یکساں سلوک کرے گا۔ وزیر اعظم نے سندھ طاس معاہدے پر بھی اپنے سخت موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ “خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہیں گے۔” انہوں نے زور دیا کہ ہندوستان کے آبی وسائل خصوصی طور پر اس کے کسانوں کیلئے استعمال ہوگے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ حکومت یہ طے نہیں کر سکتی کہ کون کیا کھائے‘‘
’آتم نربھر بھارت‘ اور کسانوں سے وعدہ
’آتم نربھر بھارت‘ کے اپنے وژن کو دہراتے ہوئے، مودی نے نوجوان اختراع کاروں پر زور دیا کہ وہ دیسی حل تیار کریں اور ’میڈ اِن انڈیا‘ لڑاکا طیاروں کے انجن سے لے کر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک بنائیں۔ انہوں نے ’مشن سدرشن چکر‘ کا بھی اعلان کیا جس کا مقصد اہم قومی تنصیبات کی حفاظت کیلئے ایک جدید گھریلو دفاعی نظام تیار کرنا ہے۔
امریکہ اور ٹرمپ ٹیرف کا ذکر کئے بغیر مودی نے ملک کے کسانوں کو یقین دلایا کہ وہ ان کے مفادات کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی پالیسی کے خلاف “دیوار کی طرح کھڑے رہیں گے۔” انہوں نے زرعی بہبود کو قومی ترقی کے وسیع وژن سے جوڑتے ہوئے پانی کی سلامتی اور وسائل کی منصفانہ تقسیم پر زور دیا۔
دیوالی سے پہلے جی ایس ٹی اصلاحات
ایک بڑے اقتصادی اعلان میں، مودی نے دیوالی سے پہلے گڈز اینڈ سروسیز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں ’اگلی نسل‘ کی اصلاحات متعارف کرانے کا وعدہ کیا اور اسے شہریوں کیلئے “دیوالی کا تحفہ” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات ضروری اشیاء پر ٹیکس کو نمایاں طور پر کم کریں گی، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو فروغ دیں گی اور معیشت کو مضبوط کریں گی۔ اس اقدام سے روزانہ کمانے والوں کو فائدہ ہونے اور روزمرہ کی چیزوں کو سستا بنا کر گھرانوں کو راحت ملنے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سودیشی کی اپیل ،آپریشن سیندور کی ستائش
ملک کی آبادی کو تبدیل کرنے کی “سازش”
اپنے خطاب میں مودی نے ملک کی آبادی کو تبدیل کرنے کی “سازش” کا الزام لگایا اور اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے ایک اعلیٰ درجے کے مشن کا اعلان کیا۔ انہوں نے دراندازوں پر نوکریاں چھیننے، خواتین کو نشانہ بنانے، قبائلیوں کو گمراہ کرنے اور ان کی زمینوں پر قبضہ کرنے کا الزام لگایا۔ مودی نے ماضی کی کانگریس حکومتوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے ملک کے سیمی کنڈکٹر کے میدان میں خودکفیل بننے کے خواب، جو ۵۰-۶۰ سال پہلے دیکھے گئے تھے، کو “پیٹ میں ہی مار دیا۔”
کانگریس کا ردعمل: مودی کو ”جھوٹا“ قرار دیا
کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے مودی کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں “جھوٹا” قرار دیا اور کانگریس حکومتوں کے دور میں ابتدائی ترقی کے ثبوت کے طور پر ۱۹۸۳ء میں سیمی کنڈکٹرز کمپلیکس لمیٹڈ کے قیام کا حوالہ دیا۔ انہوں نے مودی پر بغیر کسی نتائج کے ’وِکْسِت بھارت‘ اور ’آتم نربھر بھارت‘ جیسے نعروں کو دوبارہ استعمال کرنے، کسانوں کے مسائل کو حل کرنے میں ناکامی اور آر ایس ایس کا حوالہ دے کر یومِ آزادی کو سیاسی رنگ دینے کا الزام لگایا۔ رمیش نے کہا کہ مودی اپنی سیاسی بقاء کیلئے آر ایس ایس پر منحصر ہیں۔ انہوں نے مودی پر جمہوریت کو ختم کرنے، بے روزگاری کو نظر انداز کرنے اور اختیارات کو ایک جگہ جمع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر میں وژن اور ایمانداری کی کمی تھی۔