Inquilab Logo Happiest Places to Work

پوتن، کلنٹن، بش، اوبامہ اور بائیڈن کو بیوقوف بناسکتے ہیں، مجھے نہیں: ٹرمپ

Updated: July 15, 2025, 10:07 PM IST | Washington

ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت کے آغاز کے فوراً بعد پوتن کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی۔ پوتن کی طرف ان کے اس جھکاؤ نے کیف میں یہ خدشات پیدا کر دیئے کہ وہ یوکرین کو فروخت کرنے والے ہیں۔

US President Donald Trump. Photo: INN
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ولادیمیر پوتن سے ”سخت نالاں“ ہیں۔ ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پوتن نے امریکی صدر کے چار پیش روؤں کو دھوکہ دیا ہے۔ ٹرمپ نے پیر کو ناٹو کے سربراہ مارک روٹے کے ساتھ اوول آفس میں ملاقات کے دوران یہ بات کہی جن کے ساتھ انہوں نے ناٹو کے ذریعے یوکرین کو نئے ہتھیاروں کی فراہمی کے منصوبے پر گفتگو کی۔ 

امریکی صدر نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں پوتن نے بہت سے لوگوں کو بیوقوف بنایا ہے۔ انہوں نے میرے پیش روؤں (بل) کلنٹن، (جارج) بش، (براک) اوبامہ، (جو) بائیڈن کو بیوقوف بنایا۔ لیکن وہ مجھے بیوقوف نہیں بناسکتے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ بالآخر ایک مقام پر باتوں کو نتائج میں بدلنا چاہئے اور مجھے امید ہے کہ وہ ایسا کریں گے۔

امریکی صدر نے مطالبہ کیا کہ روس، ۵۰ دنوں کے اندر اپنی یوکرین جنگ ختم کرے ورنہ اسے بڑے پیمانے پر نئی اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بائیڈن کو اس جنگ کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ میری جنگ نہیں ہے، یہ بائیڈن کی جنگ تھی۔ میں آپ کو اس سے نکالنے کی کوشش کر رہا ہوں اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ جلد ختم ہو۔ ٹرمپ نے بتایا کہ وہ صدر پوتن سے ”مایوس“ ہیں کیونکہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ جلد معاہدہ ہو جائے گا لیکن ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ، پوتن سے نالاں، کہا صبح خوبصورت بات کرتے ہیں اور رات میں بمباری کرتے ہیں

اپنی بات چیت کے دوران، ٹرمپ اور روٹے نے ایک اور معاہدے کا اعلان کیا جس کے تحت ناٹو فوجی اتحاد امریکہ سے پیٹریاٹ اینٹی میزائل بیٹریوں سمیت اربوں ڈالر کے ہتھیار خریدے گا اور انہیں یوکرین بھیجے گا۔ انہوں نے اس معاہدے کی تعریف کی جس کا مقصد ٹرمپ کی دیرینہ شکایات کو کم کرنا تھا کہ یوکرین کی مدد کیلئے امریکہ، یورپی اور نیٹو اتحادیوں سے زیادہ ادائیگی کر رہا ہے۔ ناٹو کے سربراہ نے مزید کہا کہ جرمنی، کنیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، ہالینڈ، ناروے، سویڈن اور برطانیہ ان خریداروں میں شامل تھے جو یوکرین کی مدد کر رہے تھے۔

پوتن کی طرف جھکاؤ اور یوٹرن

ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت کے آغاز کے فوراً بعد پوتن کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی تاکہ یوکرین جنگ کو ۲۴ گھنٹوں کے اندر ختم کرنے کے اپنے انتخابی مہم کے وعدے کو پورا کر سکیں۔ پوتن کی طرف ان کے اس جھکاؤ نے کیف میں یہ خدشات پیدا کر دیئے کہ وہ یوکرین کو فروخت کرنے والے ہیں۔ لیکن حالیہ ہفتوں میں ٹرمپ نے پوتن کے تئیں مایوسی کا اظہار کیا ہے کیونکہ روسی صدر نے اپنی فوجی کارروائی روکنے کے بجائے میزائل اور ڈرون حملوں کو ریکارڈ سطح تک بڑھا دیا ہے۔ کیف نے بھی روسی سرزمین اور ماسکو کے زیر کنٹرول علاقوں میں اپنے حملے تیز کر دیئے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: امریکی پابندیوں کے باوجود اپنا کام جاری رکھوں گی: فرانسسکا البانیز کا عزم

جیفریز کا ٹرمپ پر حملہ

دریں اثنا، امریکی لیڈر حکیم جیفریز نے یوکرین پالیسی پر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان پر الزام لگایا کہ وہ پوتن کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرکے امریکی مفادات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ جیفریز نے کیپیٹل ہل پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پوتن نے پورا سال ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کو ہراساں کیا ہے۔ ٹرمپ نے یوکرین میں امن لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ اس وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں روس پر پابندیاں لگانی چاہئیں اور پوتن اور روس، جو اس ملک کا سخت دشمن ہے، پر دباؤ برقرار رکھنا چاہئے جب تک کہ یوکرینی عوام اپنے لئے، ہمارے ناٹو اتحادیوں اور آزاد دنیا کیلئے فتح حاصل نہ کر لیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK