• Thu, 06 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کیو ایس ایشیا یونیورسٹی رینکنگ: ۷؍ ہندوستانی ادارے ٹاپ ۱۰۰؍ میں شامل

Updated: November 06, 2025, 1:57 PM IST | New Delhi

کیو ایس ایشیا یونیورسٹی رینکنگ ۲۰۲۶ء میں ہندوستان کے ۷؍ تعلیمی ادارے ٹاپ ۱۰۰؍ میں شامل ہوئے۔ اس کامیابی پر وزیراعظم نریندر مودی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کے تعلیمی شعبے میں پچھلی دہائی کے دوران ہونے والی نمایاں پیش رفت کا ثبوت ہے۔ مودی نے زور دیا کہ حکومت تحقیق، اختراع اور معیاری تعلیم کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہے۔

ITT Delhi. Photo: INN
آئی ٹی ٹی دہلی۔ تصویر: آئی این این

۴؍ نومبر کو جاری ہونے والی کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ: ایشیاء ۲۰۲۶ء کے مطابق ہندوستان کے سات تعلیمی ادارے ٹاپ ۱۰۰؍ میں شامل ہیں۔ یہ اعداد و شمار جاری ہونے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے ہندوستان کے تعلیمی شعبے میں ہونے والی ترقی کو سراہا اور اسے ایک ’’حوصلہ افزا پیش رفت‘‘ قرار دیا۔ وزیراعظم مودی نے منگل کی رات اپنے ایکس پر لکھا کہ’’پچھلی دہائی میں کیو ایس ایشیا یونیورسٹی رینکنگ میں ہندوستانی یونیورسٹیوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھ کر خوشی ہوئی۔ حکومت تحقیق، اختراع اور نوجوانوں کیلئے معیاری تعلیم کو یقینی بنانے کیلئے پُرعزم ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان ادارہ جاتی صلاحیت کو بڑھا کر ملک میں اعلیٰ تعلیم کے معیار کو مستحکم کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں طلبہ یونین کے انتخابات کیلئے ووٹنگ، نتائج کا اعلان کل

اپنے پوسٹ میں مودی نے کیو ایس کے نائب صدر میٹیو کوکوارلی کے ایک لنکڈ اِن بیان کا بھی حوالہ دیا۔ میٹیو نے کہا کہ’’کیو ایس ایشیا یونیورسٹی رینکنگ ۲۰۲۶ء میں ہندوستان کی شاندار کارکردگی پچھلی دہائی میں تحقیق، اختراع اور ادارہ جاتی صلاحیت میں ہونے والی تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے۔‘‘ میٹیو کے مطابق، پچھلے دس برسوں میں رینکنگ میں ہندوستان کی نمائندگی ۱۰؍ گنا بڑھ گئی ہے جو ایشیا کے اعلیٰ تعلیمی منظرنامے میں ملک کی بڑھتی ہوئی حیثیت کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کے پانچ سال مکمل ہونے کے بعد اس کے مثبت اثرات اب بین الاقوامی درجہ بندیوں میں نمایاں دکھائی دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: یوپی: انصاف تک آسان رسائی کی نئی پہل، ’’نیائے مارگ‘‘ اے آئی چیٹ بوٹ لانچ

کیو ایس رپورٹ کے مطابق ہندوستان کو ایک ’’ریسرچ ہب‘‘ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، جہاں تحقیق میں ۱۱۲۵؍ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ۲۰۱۶ء میں ہندوستان کی ۲۴؍ یونیورسٹیاں اس فہرست میں شامل تھیں، جو اب بڑھ کر ۲۹۴؍ ہو گئی ہیں۔ اگرچہ بعض ہندوستانی اداروں، خاص طور پر چند آئی آئی ٹیز، کی درجہ بندی میں معمولی کمی دیکھی گئی ہے، پھر بھی ہندوستان کے ۵؍ آئی آئیٹیز، آئی آئی ایس سیز بنگلورو اور دہلی یونیورسٹی نے ٹاپ ۱۰۰؍ میں جگہ بنائی۔ مجموعی طور پر ۲۰؍ ہندوستانی ادارے ٹاپ ۲۰۰؍ میں اور ۶۶؍ ادارے ٹاپ ۵۰۰؍ میں شامل ہیں۔ آئی آئی ٹی دہلی نے مسلسل پانچویں سال ملک کا بہترین ادارہ ہونے کا اعزاز برقرار رکھا اور کیو ایس ایشیا ٹیبل میں ۵۹؍ ویں پوزیشن حاصل کی۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK