ایک رپورٹ میں غزہ اورمغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں ٹاٹا گروپ کی شمولیت کا انکشاف ہوا ہے،غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران ٹاٹا گروپ اپنی دفاعی اور ٹیکنالوجی کی شراکت داری کے ذریعے جارح اسرائیل کو مادی مدد فراہم کر رہاتھا۔
EPAPER
Updated: October 23, 2025, 5:03 PM IST | Gaza
ایک رپورٹ میں غزہ اورمغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں ٹاٹا گروپ کی شمولیت کا انکشاف ہوا ہے،غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران ٹاٹا گروپ اپنی دفاعی اور ٹیکنالوجی کی شراکت داری کے ذریعے جارح اسرائیل کو مادی مدد فراہم کر رہاتھا۔
’’آرکیٹیکٹس آف آکیوپیشن: دی ٹاٹا گروپ، انڈین کیپٹل، اینڈ دی انڈیا-اسرائیل الائنس‘‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی یہ رپورٹ منگل کو’’ سلام‘‘ نامی تنظیم نے جاری کی، جس نے ’’ ٹاٹا بائے بائے‘‘ مہم چلائی تھی۔ اس مہم کا مقصد ٹاٹا گروپ کے عالمی اثر و رسوخ اور جنگ کے جرائم میں مبینہ شمولیت کی طرف توجہ دلانا تھا۔رپورٹ کے مطابق، ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز لمیٹڈ (TASL) ایف-۱۶؍ جنگی جہازوں اور اپاچی حملہ آور ہیلی کاپٹروں کے اہم پرزے تیار کرتی ہے، جنہیں اسرائیلی فوج غزہ اور لبنان میں استعمال کر رہی ہے۔ یہ کمپنی اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز کے ساتھ مل کر بارک-۸؍ میزائل کے کمانڈ سسٹمز اور مقبوضہ ویسٹ بینک میں تعینات بکتر بند گاڑیاں بھی تیار کرتی ہے۔ٹاٹا گروپ کی سب سے بڑی ذیلی کمپنیوں میں سے ایک، ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (TCS) نے اسرائیلی وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر ملک کے بینکنگ سیکٹر کے لیے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر تیار کرنے میں کام کیا ہے، جس میں وہ بینک بھی شامل ہیں جنہیں اقوام متحدہ نے غیر قانونی بستیوں کو فروغ دینے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق اقدام امن معاہدےکیلئے خطرہ: مارکوروبیو
رپورٹ میںٹی سی ایس کا تعلق پراجیکٹ نمبس سے بھی جوڑا گیا ہے، جو اسرائیلی حکومت کی ایک اعشاریہ ۲؍ بلین ڈالر کی ایک اسکیم ہے جو ریاستی اور دفاعی ایجنسیوں کے لیے کلاؤڈ کمپیوٹنگ فراہم کرتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’عالمی دفاعی-صنعتی نیٹ ورک میں ٹاٹا کے اہم کردار سےاسرائیلی ریاستی اداروں میں گہری شمولیت مزید بڑھ جاتی ہے، جو امریکہ، ہندوستان اور اسرائیل کو آپس میں جوڑتی ہے۔ ٹاٹا نے فوجی پرزے جات کی سپلائر بننے کے لیے امریکی دفاعی دیوہیکل کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں سے فائدہ اٹھایا ہے ،جس کے نتیجے میں ہندوستان امریکی اور نیٹو کی سپلائی چین کا حصہ بن گیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ : تعمیر نو کیلئے ۵؍ سال اور ۶۷؍ بلین ڈالر درکار
تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ٹاٹا کے بنائے ہوئے پرزے مشرق وسطیٰ میں امریکی جنگ میں استعمال ہوئے ہیں، اور ہندوستان میں اس کی بڑھتی ہوئی دفاعی مینوفیکچرنگ صلاحیت اسرائیلی فوجی جدید کاری کے ساتھ بڑھتی ہوئی حدکے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔’’کشمیر پر ڈرونز سے لے کر غزہ پر جنگی جہازوں تک، ٹاٹا کی دھات اور کوڈ کی چھاپ سطح کے نیچے موجود ہے۔ امریکہ ہندوستان (اور ٹاٹا جیسی کمپنیوں کو) ارضی سیاسی تبدیلیوں کے درمیان دفاعی پیداوار کو مضبوط بنانے کے لیے ایک کم لاگت والا ساتھی سمجھتا ہے۔‘‘دنیا بھر میں پابندیوں کا سامنا کرنے والا اسرائیل، ہندوستان کی اسلحہ سازی کا خیرمقدم کرتا ہے جسے وہ استعمال یا دوبارہ فروخت کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان کی قیادت، اپنے حصے میں، زیادہ سے زیادہ خود انحصاری چاہتی ہے اور اپنے مخالفین کے خلاف اسرائیلی ٹیکنالوجی استعمال کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتی۔ واضح رہے کہ ’’ سلام‘‘ کی یہ دریافت ٹی سی ایس نیویارک سٹی مراتھن سے قبل سامنے آئی ہے۔ تنظیم نے منتظمین، نیویارک روڈ رنرز،سے ٹی سی ایس کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اور اس کی سرپرستی کو اسپورٹس واشنگ کی ایک مثال قرار دیا ہے جس کا مقصد نسل کشی سے منافع کمانے کے عمل کو چھپانا ہے۔‘‘ایک ’’ سلام‘‘ ترجمان نے کہا کہ ’’یہ رپورٹ اس بات کو واضح کرتی ہے کہ ہندوستان اور اسرائیل کے فوجی اور معاشی تعلقات ہیں یہ نیویارک والوں کی روزمرہ کی زندگیوں کو متاثر کرتے ہیں۔‘‘
یہ بھی یاد رہے کہ تنظیم کی مہم اس وقت سامنے آئی ہے جب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ کی تعمیر نو اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک ٹرسٹ کا اعلان کیا ہے، جس کے بارے میں نقادوں کا کہنا ہے کہ یہ مقبوضہ فلسطینی زمین کو کارپوریٹ سرمایہ کاری کے علاقے کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔