ملک بھر میں اسمبلیوں کے اجلاس سال ۲۰۲۳ء میں۲۲؍ دن کے مقابلے میں ۲۰۲۴ء میں اوسطاً ۲۰؍ دن تک جاری رہے۔
EPAPER
Updated: May 16, 2025, 7:03 PM IST | New Delhi
ملک بھر میں اسمبلیوں کے اجلاس سال ۲۰۲۳ء میں۲۲؍ دن کے مقابلے میں ۲۰۲۴ء میں اوسطاً ۲۰؍ دن تک جاری رہے۔
غیر منافع بخش تحقیقی گروپ پی آر ایس لیجسلیٹیو ریسرچ کے تجزیے کے مطابق، اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کی ریاستی اسمبلیاں سال ۲۰۲۴ء میں صرف۱۶؍ دن کیلئے اجلاس میں بیٹھیں، جو قومی اوسط (۲۰؍ دن) سے کم ہے۔ اسی تنظیم کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ اوڈیشا اسمبلی سب سے زیادہ ۴۲؍ دن تک اجلاس میں رہی، جبکہ کیرالا۳۸؍ دن کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔ قومی سطح پر، قانون ساز اسمبلیوں کے اجلاسوں کی اوسط تعداد ۲۰۱۷ء میں۲۸؍ دن سے گر کر کرونا کے دوران ۲۰۲۰ء میں ۱۶؍ دن رہ گئی، لیکن بعد میں ۲۰۲۳ء میں۲۲؍ دن اور ۲۰۲۴ء میں۲۰؍ دن ہو گئی۔ ۲۰۱۷ء سے ۲۰۲۴ء تک، کیرالا اسمبلی اوسطاً ۴۴؍ دن تک اجلاس میں رہی، جبکہ اوڈیشا (۴۰؍ دن) اور کرناٹک (۳۴؍ دن) اس کے بعد رہے۔ گروپ کے مطابق، ملک بھر میں قانون ساز اسمبلیاں گزشتہ سال اوسطاً۱۰۰؍ گھنٹے تک اجلاس میں بیٹھیں۔ چار ریاستوں اور یونین ٹیریٹریزجموں و کشمیر (۶؍ گھنٹے)، ناگالینڈ (۳۰؍ گھنٹے)، پنجاب (۳۴؍ گھنٹے) اور پڈوچیری (۴۶؍ گھنٹے)کے اجلاس۵۰؍ گھنٹے سے بھی کم رہے۔ جبکہ چھ ریاستوںکیرالا (۲۲۸؍ گھنٹے)، اوڈیشا (۱۹۳؍گھنٹے)، مہاراشٹر (۱۸۷؍ گھنٹے)، راجستھان(۱۸۷؍گھنٹے)، گوا (۱۷۲؍گھنٹے) اور چھتیس گڑھ (۱۵۵؍ گھنٹے)میں۱۵۰ء گھنٹے سے زیادہ اجلاس ہوئے۔
یہ بھی پڑھئے: حکومت مظفرنگر تھپڑ معاملےکے متاثرہ بچے کے تعلیمی اخراجات برداشت کرے: سپریم کورٹ
ادارے کے تجزیے سے یہ بھی پتہ چلا کہ۲۰۲۴ء میں پاس ہونے والے۵۱؍ فیصد بل یا تو اسی دن یا اگلے دن منظور کر لیے گئے۔ یہ شرح۲۰۲۳ء کے مقابلے میں زیادہ ہے، جب۴۴؍ فیصد بل ایک دن کے اندر پاس ہوئے تھے۔ آٹھ ریاستوں—بہار، دہلی، جھارکھنڈ، میزورم، پڈوچیری، پنجاب، تمل ناڈو اور مغربی بنگال—میں تمام بل یا تو اسی دن یا اگلے دن پاس کر دیے گئے۔ سال۲۰۲۴ء میں پیش کیے گئے۵۰۰؍ سے زائد بل میں سے صرف۲۲؍ ۴؍اعشاریہ ۴؍ بلوں کو کمیٹیوں کےپاس بھیجا گیا۔ ان میں سے۱۵؍ بل کی رپورٹ ریاستی یا یونین ٹیریٹری اسمبلیوں میں پیش کی گئیں۔
ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق، اس سال اپریل تک آٹھ ریاستوں اور یونین ٹیریٹری میں ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ خالی تھا۔ یہ ریاستیں اور یونین ٹیریٹری چھتیس گڑھ، جموں و کشمیر، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، راجستھان، تلنگانہ، اتراکھنڈ اور اتر پردیش ہیں۔ جھارکھنڈ میں۲۰؍ سال سے زیادہ عرصے سے ڈپٹی اسپیکر نہیں ہے، جبکہ راجستھان میں چھ سال سے یہ عہدہ خالی ہے۔ آئین کے آرٹیکل ۱۷۸؍کے تحت، اسمبلیوں کو تشکیل کے فوراً بعد اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوںکیلئے دو اراکین کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر، اسپیکر کی غیر موجودگی میں اس کے فرائض انجام دے سکتا ہے اور اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی اطلاع وصول کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔