Inquilab Logo Happiest Places to Work

رومانیہ، پولینڈ اور پرتگال میں انتخابات،سخت مقابلہ

Updated: May 18, 2025, 7:05 PM IST | Bucharest

۱۸؍مئی ۲۰۲۵ءکو رومانیہ، پولینڈ اور پرتگال میں اہم انتخابات منعقد ہوئے، جنہیں یورپ کا ’’سپر سنڈے‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ ان انتخابات میں عوامیت پسند جماعتوں کے عروج اور یورپی یونین سے تعلقات کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔

Photo: INN
تصویر: ایکس

۱۸؍مئی ۲۰۲۵ءکو رومانیہ، پولینڈ اور پرتگال میں اہم انتخابات منعقد ہوئے، جنہیں یورپ کا ’’سپر سنڈے‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ ان انتخابات میں عوامیت پسند جماعتوں کے عروج اور یورپی یونین سے تعلقات کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔
رومانیہ: قوم پرست اور یورپ نواز امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ
رومانیہ میں صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد ہوا، جس میں دائیں بازو کے قوم پرست امیدوار جارج سیمیون اور یورپ نواز مرکزیت پسند نیکوشور دان آمنے سامنے تھے۔ پہلے مرحلے میں سیمیون نے۶۹ء۴۰؍ فیصد ووٹ حاصل کیے تھے ۔ یہ انتخابات نومبر ۲۰۲۴ء کے منسوخ شدہ انتخابات کے بعد ہو رہے ہیں، جنہیں روسی مداخلت اور انتخابی بے ضابطگیوں کے باعث کالعدم قرار دیا گیا تھا ۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: کینٹکی اور میزوری میں شدید طوفان، ۲۵؍ افراد ہلاک، ۳۸؍زخمی

سیمیون کی جماعت "آلائنس فار دی یونین آف رومانیئنز (اے یو آر )" نے روایتی خاندان، خودمختاری اور مغرب مخالف بیانیے کو فروغ دیا ہے، جبکہ نیکوشور دان یورپی یونین اور نیٹو کے ساتھ قریبی تعلقات کے حامی ہیں ۔
پولینڈ: صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ، یورپ نواز اور قوم پرست امیدواروں کے درمیان مقابلہ
پولینڈ میں صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں وارسا کے یورپ نواز میئر رافال ترزاسکووسکی اور قوم پرست مؤرخ کارول ناوروسکی کے درمیان سخت مقابلہ ہوا۔ کسی بھی امیدوار کو ۵۰؍ فیصد سے زائد ووٹ نہ ملنے کی صورت میں ایک جون کو دوسرا مرحلہ منعقد ہوگا ۔
ترزاسکووسکی نے یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعلقات اور عدالتی اصلاحات کا وعدہ کیا ہے، جبکہ ناوروسکی، جو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت یافتہ ہیں، قدامت پسند اور یورپ مخالف مؤقف رکھتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھئے: ’’میری اتنی ستائش کسی اور معاملے پر نہیں ہوئی‘‘

پرتگال: قبل از وقت انتخابات میں دائیں بازو کی جماعتوں کا عروج
پرتگال میں قبل از وقت عام انتخابات منعقد ہوئے، جو وزیر اعظم لوئس مونٹی نیگرو کی حکومت کے کاروباری اسکینڈل کے بعد ہوئے۔ مرکزیت پسند "ڈیموکریٹک الائنس (اے ڈی )" نے ۸ء۲۸؍ فیصد ووٹ حاصل کیے، جبکہ سوشلسٹ پارٹی نے ۲۸؍ فیصد ووٹ حاصل کیے ۔
دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعت "چیگا" نے ۱؍ ء ۱۸؍ فیصد ووٹ حاصل کر کے ۵۰؍ نشستیں حاصل کیں، جو اس کی اب تک کی بہترین کارکردگی ہے ۔ان انتخابات کے نتائج یورپ میں بڑھتے ہوئے قوم پرست رجحانات اور یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK