Updated: October 03, 2025, 1:19 PM IST
| Mascow
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ’’کاغذی شیر‘‘والے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نیٹو کو کمزور قرار دیا اور خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے یوکرین کو ٹام ہاک میزائل فراہم کئے تو یہ خطرناک نئی کشیدگی کو جنم دے گا۔ اسی پروگرام میں انہوں نے ہندوستان کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات پرتفصیلی گفتگو کی اورنریندر مودی کی تعریف کی۔
ولادیمیر پوتن اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس بیان پر جوابی وار کیا جس میں ٹرمپ نے روس کو’’پیپر ٹائیگر‘‘ (کاغذی شیر) قرار دیا تھا۔ پوتن نے اس کے جواب میں کہا کہ شاید نیٹو خود ایک پیپر ٹائیگر ہے اور خبردار کیا کہ اگر امریکہ یوکرین کو ٹام ہاک میزائل فراہم کرتا ہے تو یہ ایک خطرناک نئی کشیدگی کو جنم دے گا۔ یوکرین میں روس کی جنگ، جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد یورپ کی سب سے خونریز جنگ ہے، نے روس اور مغرب کے درمیان سرد جنگ کے بعد سب سے بڑے تصادم کو جنم دیا ہے۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ اب وہ مغرب کے ساتھ ایک ’’گرم‘‘ جنگ میں ہیں۔
ٹرمپ کے بیان پر پوتن کا ردعمل
پوتن نے بحیرہ اسود کے سیاحتی شہر سوچی میں قائم ’’والدائی ڈسکشن کلب‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روسی افواج یوکرین کے محاذ پر پیش قدمی کر رہی ہیں اور اب تقریباً پورا نیٹو اتحاد روس کے خلاف لڑ رہا ہے۔ ٹرمپ، جنہوں نے پہلے کہا تھا کہ کیف کو امن قائم کرنے کیلئے کچھ زمین روس کو دے دینی چاہئے، نے گزشتہ ہفتے اپنا مؤقف بدلا اور کہا کہ یوکرین روس سے تمام علاقے واپس لے سکتا ہے۔ اسی دوران انہوں نے روس کو ’’پیپر ٹائیگر‘‘ قرار دیا اور اس ہفتے دوبارہ یہ الفاظ دہرائے۔ پوتن نے طنزیہ لہجے میں کہا:’’پیپر ٹائیگر۔ پھر اس کے بعد کیا ہوتا ہے؟ جائیے اور اس پیپر ٹائیگر سے نمٹ لیجیے۔ اگر ہم پورے نیٹو بلاک سے لڑ رہے ہیں، ہم بڑھ رہے ہیں، آگے بڑھ رہے ہیں، اور پراعتماد ہیں، اور ہم ایک ’پیپر ٹائیگر‘ ہیں، تو پھر خود نیٹو کیا ہے؟‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں شٹ ڈاؤن: حکومتی امور مفلوج، ڈیموکریٹک ریاستوں کے ۲۶؍ ارب ڈالر منجمد
ڈرون اور نیٹو فضائی حدود کا معاملہ
پوتن نے یورپی دعوؤں پر بھی طنز کیا کہ روسی ڈرونز نے نیٹو کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے مذاق میں کہا کہ وہ وعدہ کرتے ہیں کہ ڈنمارک میں ایسا دوبارہ نہیں کریں گے اور ان کے پاس ایسے ڈرون نہیں ہیں جو لزبن تک جا سکیں۔ یورپی حکام نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اس نے خطے کی فضائی حدود کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کی ہیں، جن میں حالیہ دنوں میں پولینڈ کے اوپر ڈرونز اور اسٹونیا کے اوپر لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
ٹام ہاک میزائل پر سخت وارننگ
امریکہ کی جانب سے یوکرین کو ٹام ہاک کروز میزائل فراہم کرنے کے امکان پر پوتن نے سنجیدہ لہجہ اختیار کیا اور کہا کہ یہ اقدام خطرناک نئے مرحلے کی شروعات ہو گا۔ انہوں نے کہا:’’ٹام ہاک کا استعمال امریکی فوجی اہلکاروں کی براہِ راست شمولیت کے بغیر ممکن نہیں۔ اس کا مطلب ہو گا کہ کشیدگی کا ایک بالکل نیا، معیاری طور پر نیا مرحلہ شروع ہو گا، جس میں روس اور امریکہ کے تعلقات بھی شامل ہوں گے۔ ‘‘ابھی تک امریکہ نے یوکرین کو ٹام ہاک فراہم کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یورپ اور روس کے مابین کشیدگی کے درمیان فرانس کا اپنی فوج کو تیار رہنے کا حکم
’’گھبراؤ مت‘‘، پوتن کا نیٹو کو پیغام
پوتن نے کہا کہ نیٹو کے رکن ممالک یوکرین کو انٹیلی جنس، ہتھیار اور تربیت فراہم کر رہے ہیں اور یہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ روس نیٹو کے کسی رکن ملک پر حملے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جسے انہوں نے ’’ناقابلِ یقین‘‘قرار دیا۔ انہوں نے کہا: ’’اگر کسی کو اب بھی ہمارے ساتھ فوجی مقابلے کا شوق ہے، تو جی آئیں، آزما لیں۔ روس کے جوابی اقدامات میں دیر نہیں لگے گی۔ ‘‘پوتن نے اس جنگ کو روس اور مغرب کے تعلقات میں ایک فیصلہ کن موڑ قرار دیا اور کہا کہ سوویت یونین کے۱۹۹۱ء میں زوال کے بعد مغرب نے روس کی توہین کی، نیٹو کو پھیلایا اور ماسکو کے اثر و رسوخ کے دائرے میں مداخلت کی۔ مغربی یورپی لیڈر اور یوکرین اس جنگ کو نوآبادیاتی طرز کی زمین ہتھیانے کی کوشش قرار دیتے ہیں اور بارہا عہد کیا ہے کہ وہ روسی افواج کو شکست دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر روس کو شکست نہ ہوئی تو پوتن نیٹو کے کسی رکن پر حملہ کرنے کا خطرہ مول لیں گے۔ پوتن نے کہا:’’میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں : ٹھنڈے دماغ سے سو جاؤ، اطمینان سے رہو، اور اپنے مسائل پر توجہ دو۔ صرف ایک نظر ڈالو کہ یورپی شہروں کی گلیوں میں کیا ہو رہا ہے۔ ‘‘
روسی کنٹرول اور یوکرینی کمزوریاں
پوتن نے دعویٰ کیا کہ یوکرین کی افواج کو شدید افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے اور فوجی بھگوڑے ہو رہے ہیں جبکہ روس کے پاس کافی فوجی موجود ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ کیف کو جنگ ختم کرنے کیلئے مذاکرات کرنے چاہئیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹک ٹاک خبروں کا اہم ذریعہ، نوجوان نسل میں تیزی سے مقبول
پوتن نے ہندوستان کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات پر گفتگو کی اورنریندر مودی کی تعریف کی
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے دسمبر میں اپنے ہندوستان کے دورے سے قبل ہندوستان کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات پر تفصیل سے گفتگو کی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریفوں کے پل باندھے۔ اسی دوران انہوں نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے روس اور اس کے عالمی شراکت داروں، بشمول نئی دہلی اور چین، کے ساتھ تجارت پر عائد کئےگئے تعزیری محصولات پر بھی تنقید کی۔
پوتن کا روس-ہندوستانی کے ’خصوصی‘ تعلقات پر بیان
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ماسکو کا ہندوستان کے ساتھ تعلقات ہمیشہ سے ’’خصوصی‘‘ نوعیت کے رہے ہیں، چاہے وہ سوویت یونین کا زمانہ ہو یا ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد۔ پوتن نےکہا:’’ہندوستان میں لوگ اسے یاد رکھتے ہیں، جانتے ہیں اور اس کی قدر کرتے ہیں۔ ہم اس بات کی تعریف کرتے ہیں کہ ہندوستان نے اسے فراموش نہیں کیا۔ ‘‘روسی صدر نے کہا:’’ہمارے ہندوستان کے ساتھ کبھی کوئی مسئلہ یا بین الریاستی کشیدگی نہیں رہی، کبھی نہیں۔ ‘‘ انہوں نے وزیر اعظم مودی کو ’’متوازن، دانشمند‘‘ اور ’’قوم پرست لیڈر‘ قرار دیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ان کے اچھے دوست ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب میں ۱۲؍ ہزار سال قبل انسانی آبادی کےثبوت
دسمبر کے دورے پر روسی صدر پرامید
اپنے خطاب کے دوران انہوں نے اپنے ہندوستان کے دورے کے بارے میں بھی مثبت انداز میں بات کی اور کہا کہ وہ اس کیلئے بے حد پُر جوش ہیں، بالکل ایسے ہی جیسے وہ اپنے ’’دوست‘‘ اور ’’قابل اعتماد ساتھی‘‘ وزیر اعظم مودی سے ملاقات کے منتظر ہیں۔ ہندوستان کے ساتھ ’’خصوصی‘‘ تعلقات پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے پوتن نے یہاں تک کہا کہ روس کو ہندوستانی فلموں سے خاص لگاؤ ہے اور یہ دنیا کا واحد ملک ہے (ہندوستان کے علاوہ) جہاں ایک الگ چینل صرف ہندوستانی فلمیں دن رات نشر کرتا ہے۔ والدائی ڈسکشن کلب میں ان بیانات کے ساتھ یہ بھی واضح ہوگیا کہ روسی صدر دسمبر کے اوائل میں ہندوستان کا دورہ کریں گے تاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہند-روس سالانہ سربراہ اجلاس کے۲۳؍ ویں دور میں شرکت کریں۔