Updated: November 02, 2025, 2:01 PM IST
| Riyadh
سعودی عرب نے ۲۰۲۵ء کی پہلی ششماہی میں سیاحت کے شعبے میں غیر معمولی ترقی حاصل کی ہے۔ وزارتِ سیاحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، مملکت نے ۰۹ء۶؍ ملین (۶؍ کروڑ) مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کا خیرمقدم کیا جبکہ سیاحوں نے کل ۴ء۱۶۱؍ بلین سعودی ریال خرچ کئے۔
وزارتِ سیاحت کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کا سیاحتی شعبہ مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ۲۰۲۵ء کی پہلی ششماہی میں اندرونِ ملک سیاحوں کے قیام کی اوسط مدت ۷ء۶؍ راتیں رہی جبکہ بین الاقوامی سیاحوں کے قیام کی اوسط مدت ۶ء۱۸؍ راتیں ریکارڈ کی گئی۔ سیاحت کے سب سے بڑے محرکات میں تفریحی دورے، خریداری، اور کھیلوں کے ایونٹس شامل ہیں جبکہ مذہبی زیارت اور خاندانی ملاقاتیں بھی نمایاں عوامل کے طور پر سامنے آئیں۔
اہم مقامات
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ اندرونی سیاحت کیلئے سرفہرست مقامات قرار پائے جہاں لاکھوں زائرین نے مذہبی اور روحانی تجربات کیلئے سفر کیا۔ دوسری جانب ریاض اور مشرقی صوبہ (ایسٹرن پروونس) مقامی سیاحوں کیلئے سب سے زیادہ پسندیدہ خطے ثابت ہوئے۔
یہ بھی پڑھئے: فوج اسرائیلی دراندازی کا ڈٹ کر مقابلہ کرے، لبنانی صدر کا حکم
بین الاقوامی سیاحتی منڈیاں
اعداد و شمار کے مطابق، مملکت میں سب سے زیادہ سیاح مصر، پاکستان، اور کویت سے آئے جبکہ ہندوستان اور انڈونیشیا بھی سرکردہ سیاحتی منڈیوں میں شامل رہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، ان ممالک سے آنے والے زائرین میں نہ صرف مذہبی سیاح شامل ہیں بلکہ کاروباری اور تفریحی مقاصد کیلئےسفر کرنے والے افراد کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
رہائش کے رجحانات
رپورٹ کے مطابق ۴۳؍ فیصد سیاحوں نے ہوٹلوں کو ترجیح دی جبکہ باقی نے فَرنشڈ اپارٹمنٹس اور نجی رہائش گاہوں میں قیام کیا۔ مملکت میں ہوٹلوں اور تفریحی ریزورٹس کی بڑھتی ہوئی تعداد نے سیاحتی سہولیات کے معیار کو عالمی سطح تک پہنچا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی حد ایک لاکھ سے گھٹا کر ۷۵۰۰؍ کردی گئی
سیاحت کے وژن ۲۰۳۰ء کے اہداف
سعودی حکومت سیاحت کو اپنی معاشی تنوع کی پالیسی کا ایک اہم ستون قرار دیتی ہے۔ وژن ۲۰۳۰ء کے تحت مملکت کا ہدف ہے کہ ۲۰۳۰ء تک ہر سال ۱۵؍ کروڑ سیاحوں کو راغب کیا جائے اور سیاحت سے قومی آمدنی میں نمایاں اضافہ کیا جائے۔ ۲۰۲۵ء کی ششماہی کے نتائج اس ہدف کی سمت مثبت پیش رفت کی عکاسی کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، سعودی عرب کی سیاحتی کامیابی کا سہرا جدید پالیسیوں، بہتر انفراسٹرکچر، بین الاقوامی ایونٹس، اور ویزا پالیسیوں میں نرمی کو جاتا ہے۔ مملکت اب نہ صرف مذہبی سیاحت بلکہ تفریح، کھیل، اور ثقافتی تجربات کیلئے بھی عالمی سطح پر ایک ابھرتی ہوئی منزل بن چکی ہے۔