• Fri, 24 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیلی وزیر خزانہ کا سعودی عرب کے حوالے سے پہلے توہین آمیز تبصرہ، پھر معذرت

Updated: October 24, 2025, 2:01 PM IST | Tel Aviv

اسرائیلی وزیر خزانہ بیزائل اسموتریچ نے سعودی عرب کے فلسطینی ریاست کے حوالے سے توہین آمیز تبصرے کیے، بعد میں معافی بھی مانگی، یہ وہی متنازع اور بد زبان اسرائیلی لیڈر ہے جس کے فلسطینیوں کے خلاف تشدد بھڑکانے کے باعث متعدد مغربی ممالک نے اس پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

Israel`s far-right Finance Minister Bezalel Smotrich. Photo: X
اسرائیلی وزیر خزانہ بیزائل اسموتریچ۔ تصویر: ایکس

اسرائیلی وزیر خزانہ بیزائل اسموتریچ نے سعودی عرب کے فلسطینی ریاست کے حوالے سے توہین آمیز تبصرے کیے، بعد میں معافی بھی مانگی، یہ وہی متنازع اور بد زبان اسرائیلی لیڈر ہے جس کے فلسطینیوں کے خلاف تشدد بھڑکانے کے باعث متعدد مغربی ممالک نے اس پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ اسموتریچ نے اسرائیل میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’اگر سعودی عرب تعلقات معمول کرنے کے بدلے فلسطینی ریاست چاہتا ہے تو ، میں کہوں گا ، شکریہ آپ صرف اونٹ پر بیٹھ کر صحرا میں بھٹکتے رہئے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: یروشلم: اسرائیلی کھدائی مسجد اقصیٰ اور تاریخی ورثے کیلئے خطرہ: گورنریٹ کا انتباہ

اس نے مزید کہا، سعودی صحرا میں ریت پر اونٹ چلاتے رہیں؛ ہم حقیقی ترقی جاری رکھیں گے، معیشت، معاشرہ، ریاست اور تمام عظیم اور حیرت انگیز کارنامے جو ہم کرنا جانتے ہیں۔‘‘ اس کے اس بیان نے اسرائیل میں تیز ردعمل کو جنم دیا۔ اس نے مزید کہا، ’’اسرائیلی ریاست اپنی تمام سرحدوں کے ساتھ اسرائیلی ریاست ہے، اور یہ کبھی بھی فلسطینی ریاست قائم نہیں کرے گی۔‘‘بعد ازاں تنقید کے بعد،ا سموتریچ نے سعودی عرب کے بارے میں اپنے بیان پر افسوس کا اظہار کیا اور اس بیان کو ’’ غیر ارادی‘‘ قرار دیا۔
اسموتریچ نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، سعودی عرب کے بارے میں میرا بیان غیر ارادی تھا، اور اس سے ہونے والی کسی بھی ناراضی پر مجھے افسوس ہے۔‘‘ اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے فوری طور پر ان تبصروں کی مذمت کی۔لیپڈ نے ایک عربی پوسٹ میں کہا، ’’مملکت سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے ہمارے دوستوں سے کہنا چاہوں گا، اسموتریچ اسرائیلی ریاست کی نمائندگی نہیں کرتے۔‘‘سابق وزیر دفاع بینی گنز، جو ایک اور اپوزیشن لیڈرہیں، نے کہا کہ’’ اسموتریچ کے تبصرے جاہلیت اور حکومت اور کابینہ میں بطور سینئر وزیر ان کی غیر ذمہ داری  کی نشاندہی کرتے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: امریکی رکن پارلیمان اور صحافی مہدی حسن کے مابین اذان پر تلخ مباحثہ

واضح رہے کہ اسموتریچ ، جو مقبوضہ ویسٹ بینک میں ایک غیر قانونی اسرائیلی آبادی میں رہتاہے، نے متعدد بار فلسطینی علاقے کے الحاق اور غزہ میں جنگ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسموتریچ نے گزشتہ مہینے ڈونالڈ ٹرمپ کی حمایت یافتہ غزہ جنگ بندی کے خلاف بھی آواز اٹھائی تھی۔بعد ازاں جون میں برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور ناروے نے اسموتریچ کے خلاف فلسطینی معاشرے کے خلاف بار بار تشدد کی ترغیب دینے کے باعث پابندیاں عائد کیں، اور جولائی میں نیدرلینڈز اور سلووینیا نے بھی ان پابندیوں کی پیروی کی۔اپنے متعدد متنازع بیانوں میں سے ایک اگست میں، اسموتریچ نے کہا تھا کہ’’ غزہ میں بھوک سے بیس لاکھ فلسطینیوں کی موت جائز اور اخلاقی ہو سکتی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK