• Sat, 11 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سمندروں کی بڑھتی سطح، عالمی جنوب میں ۱۰؍ کروڑ عمارتوں کو خطرہ: سائنسداں

Updated: October 10, 2025, 3:09 PM IST | New Delhi

دنیا بھر کے سائنسداں طویل عرصے سے سمندروں کی سطح میں اضافے کے خطرے سے خبردار کرتے آ رہے ہیں، مگر تازہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اب یہ خطرہ پہلے سے کہیں زیادہ سنگین ہو چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اس صدی کے اختتام تک عالمی جنوب کے ممالک میں تقریباً ۱۰؍ کروڑ عمارتیں سمندری سطح بلند ہونے کے خطرے سے دوچار ہوں گی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

نئی سائنسی تحقیق کے مطابق اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو اس صدی کے آخر تک عالمی جنوب میں تقریباً ۱۰۰؍ ملین (۱۰؍ کروڑ) عمارتوں کو سمندروں سے خطرہ ہوگا۔ محققین کا کہنا ہے کہ حتیٰ کہ اگر دنیا بھر کے ممالک پیرس معاہدے کے مطابق گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی بھی کر لیں، تب بھی یہ قدم صرف ۵۰؍ لاکھ عمارتوں کو بچانے کیلئے کافی ہوگا اور بقیہ خطے خطرے ہی میں رہیں گے۔

یہ بھی پڑھئے: مدھیہ پردیش میں ۲۰؍ بچوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار سریسان فارما کمپنی کا مالک گرفتار

سب سے زیادہ متاثر علاقے
یہ تحقیق بنیادی طور پر افریقہ، جنوب مشرقی ایشیا، اور وسطی و جنوبی امریکہ کے ممالک پر مرکوز ہے، جو مجموعی طور پر ’’عالمی جنوب‘‘ کہلاتے ہیں۔ یہ مطالعہ بین الاقوامی جریدے ’’اربن سسٹین ابیلیٹی‘‘ میں شائع ہوا، جس میں سطحِ سمندر کے مختلف ممکنہ اضافوں — (نصف میٹر سے ۲۰؍ میٹر) — کے منظرنامے پر تحقیق کی گئی۔ تحقیق کے مطابق اگر سطحِ سمندر میں نصف میٹر کا اضافہ ہوا تو تقریباً ۳۰؍ لاکھ لاکھ عمارتیں سیلاب کے خطرے میں ہوں گی۔ اور اگر ۲۰؍ میٹر کا اضافہ ہوا تو ۱۰؍ کروڑ عمارتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔
میک گل یونیورسٹی کے شریک مصنف اور پروفیسر جیف کارڈائل نے کہا کہ ’’ہم اس بات پر حیران رہ گئے کہ سطحِ سمندر میں معمولی اضافے سے بھی کتنی بڑی تعداد میں عمارتیں خطرے میں آ سکتی ہیں۔‘‘ اسی یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر نتالیہ گومیز جو آئس شیٹ اسٹڈیز اور کینیڈا ریسرچ چیئر کی محقق ہیں، کا کہنا ہے کہ ’’سمندری سطح کا بڑھنا ایک سست مگر یقینی عمل ہے۔ یہ درجہ حرارت میں اضافے کا نتیجہ ہے جو پہلے ہی ساحلی آبادیوں کو متاثر کر رہا ہے، اور اس کے اثرات آئندہ صدیوں تک برقرار رہیں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: بہیال، گجرات: گربا تقریب پر پتھراؤ کے بعد اقلیتوں کے خلاف بلڈوزر کارروائی

ہندوستان پر ممکنہ اثرات
تحقیق کے دائرۂ کار میں جنوب مشرقی ایشیائی جزیری ممالک شامل تھے، تاہم جنوبی ایشیا کے بڑے ممالک مثلاً ہندوستان کو اس میں شامل نہیں کیا گیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں سمندر کی سطح کے درست اعداد و شمار فی الحال ناکافی ہیں، اسی لئے ان کا تفصیلی تجزیہ ممکن نہیں ہو سکا۔ تاہم، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ چونکہ ہندوستان تین اطراف سے سمندر سے گھرا ہوا ہے، اس لئے مستقبل میں اس پر بھی سمندر کی بلند سطح کے اثرات نمایاں ہو سکتے ہیں — خاص طور پر ممبئی، چنئی، کولکاتا اور وِشاکھاپٹنم جیسے ساحلی شہروں میں۔ تحقیق کے نتائج عالمی سطح پر ماحولیاتی بحران کی سنگینی کی یاد دہانی ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر کاربن اخراج میں کمی اور ساحلی منصوبہ بندی کے مؤثر اقدامات نہ کئے گئے تو آئندہ چند دہائیوں میں دنیا کے لاکھوں لوگ اپنے گھروں، روزگار اور زمین سے محروم ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK