Updated: May 26, 2025, 9:59 PM IST
| Jerusalem
شیخ عکرمہ صابری نے الاقصیٰ میں اسرائیلی خلاف ورزیوں میں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے مقدس شہر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر عالمی اور عرب خاموشی کے خطرے سے خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو فوری طور پر حرکت میں آنے کی ضرورت ہے کیونکہ مسجد اقصیٰ میں دراندازی بڑھتی جارہی ہے۔
شیخ عکرمہ صابری۔تصویر: آئی این این۔
شیخ عکرمہ صابری نے پیر کو ایک پریس ریلیز میں کہا کہ ’’اسرائیلی حکومت میں دائیں بازو کے لوگوں کی تعداد بڑھ گئی ہے اور یہ مسجد اقصیٰ کے خلاف اپنے منصوبوں کو بغیر کسی روک ٹوک کے آگے بڑھا رہے ہیں۔‘‘ خیال رہے کہ شیخ صابری ۱۹۹۴ء تا ۲۰۰۶ء یروشلم اور فلسطین کے مفتی اعظم کے عہدے پر فائز تھے۔ شیخ صابری نے مزید کہا کہ ’’فلسطین کو یونہی چھوڑ دینا تمام حدوں کو عبور کر چکا ہے، خاص طور پر اس کے خلاف بڑھتے مظالم پر آنکھیں بند کرلینا، اور کسی ردعمل کا اظہار نہ کرنا۔ ‘‘ انہوں نے وضاحت کی کہ مسجد اقصیٰ روزانہ اسرائیلی فوج کے تحفظ کے تحت آباد کاروں کی طرف سے دراندازی کا مشاہدہ کر رہی ہے، اور اس بات پر زور دیا کہ ’’یہ دراندازی، قبضے یا اس کے آباد کاروں کو کوئی قانونی جواز یا حقوق نہیں دیتی، کیونکہ مسجد اقصیٰ حکم الٰہی کے مطابق مسلمانوں کی ملکیت ہے، جو ناقابل قبول سمجھوتہ ہے۔‘‘ شیخ صابری نے یہ کہتے ہوئے اس بات پر بھی زور دیا کہ الاقصیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ غیر قانونی قبضہ اپنی پالیسی کو تیز کر رہا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو مسجد میں داخل ہونے سے روک کر اپنے لوگوں کیلئے مسجد کو خالی کروانا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں آباد کاروں کی دراندازی کو سہولت فراہم کرنا اور انہیں مکمل تحفظ فراہم کرنا بھی صہیونیت کے مشن میں شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں امداد روکنے کے اسرائیل کے بہانوں، وضاحتوں پر اعتبار نہیں: آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز
یاد رہے کہ اس سے قبل اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر، حکام اور ۱۴؍ سو سے زائد اسرائیلی آباد کاروں کے ہمراہ، یروشلم میں اسلامی وقف محکمہ کے مطابق، مسجد اقصیٰ کے احاطہ میں جمع ہوگئے تھے۔ یہ دراندازی مراکشی گیٹ (باب المغرب) کے ذریعے مسجد اقصیٰ کی مغربی دیوار کے قریب ہوئی۔ عبرانی کیلنڈر کے مطابق ۱۹۶۷ء میں مشرقی یروشلم پر قبضے کی سالگرہ کے موقع پر۔ اس کے جواب میں، فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں ’’انتہا پسند اسرائیلی وزیر بن گویر کی طرف سے مسجد اقصیٰ کے احاطہ میں کی گئی اشتعال انگیز دراندازی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔‘‘ بیان میں الاقصیٰ کے احاطوں میں اسرائیلی پرچم بلند کرنے اور ’’یروشلم میں نام نہاد فلیگ مارچ کے دوران انتہا پسند آباد کاروں کی طرف سے کی جانے والی اشتعال انگیزیوں کی بھی مذمت کی گئی ہے۔‘‘
یہ بھی ہڑھئے: فلسطینیوں کی نسل کشی کیخلاف مختلف شہروں میں مظاہرے
یروشلم میں اسلامی وقف محکمہ نے اطلاع دی ہے کہ ایک ہزار ۴۲۷؍ آباد کاروں نے پیر کو اسرائیلی پولیس کے تحفظ میں گروپوں کی شکل میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔ اس میں مزید کہا گیا کہ دن کے دیگر حصے میں مزید غیر قانونی یہودی آباد کار مسجد میں داخل ہو سکتے ہیں۔ اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے گروپوں نے اس دوران مسجد اقصیٰ کے احاطہ میں اسرائیلی پرچم بلند کیا تھا اور مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اسرائیل شیخ عکرمہ صابری کو درجنوں مرتبہ حراست میں لے چکا ہے۔ حال ہی میں اسرائیل نے ۲۰۲۴ء میں اسماعیل ہانیہ کی موت پر سوگ منانے پر شیخ صابری کو حراست میں لیا تھا۔