Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوشل میڈیا صارفین، ”جیزس لوور“ ویلنٹینا گومیز پر برہم، کہا قرآن مجید میں ۲۵؍ مرتبہ عیسیٰؑ کا ذکر ہے

Updated: August 28, 2025, 9:51 PM IST | Washington

گومیز کے ’قرآن کا نسخہ جلانے کے عمل‘ کو سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے صرف مسلمانوں کی ہی نہیں بلکہ عیسائیوں کی بھی براہ راست توہین قرار دیا۔

Valentina Gomez and Her Controversial Post. Photo: X
ویلنٹینا گومیز اور اس کی متنازع پوسٹ۔ تصویر: ایکس

کانگریس کیلئے ٹیکساس سے امیدوار ویلنٹینا گومیز نے اپنی انتخابی مہم کے تحت، فائر گن سے قرآن مجید کے نسخے کو نذرِ آتش کرنے کا ویڈیو پوسٹ کیا۔ اس پبلسٹی اسٹنٹ کرنے کے بعد وہ شدید تنقید کا سامنا کررہی ہے۔ ویڈیو میں گومیز نے امریکہ کو ”ایک عیسائی قوم“ قرار دیا اور کہا کہ اسلام کو ”ایک بار اور ہمیشہ کیلئے“ ختم کر دینا چاہئے، جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے گومیز کی جہالت اور منافقت پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔

گومیز کے اس عمل، جس کی وجہ سے اسے ایکس کے علاوہ تقریباً تمام بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے پابندی کا سامنا کرنا پڑا، کو صارفین کی بڑی تعداد نے صرف مسلمانوں کی ہی نہیں بلکہ عیسائیوں کی بھی براہ راست توہین قرار دیا۔ صارفین نے گومیز کو، جو اکثر خود کو حضرت عیسیٰؑ اور حضرت مریمؑ کی ایک پُرخلوص پیروکار کہتی ہے، یاد دلایا کہ دونوں شخصیات کو قرآن مجید میں عزت دی گئی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ ”قرآن میں عیسیٰؑ کا ۲۵ مرتبہ اور مریمؑ کا ۳۴ مرتبہ ذکر آیا ہے جو بائبل کے نیو ٹیسٹامنٹ سے زیادہ ہے۔ قرآن میں ایک پوری سورہ، مریمؑ کے نام پر ہے۔ اس نے اسی کتاب کو جلایا جو عیسیٰؑ اور مریمؑ کا احترام کرتی ہے۔“ صارف نے مزید کہا کہ ”آپ صیہونیوں کی خاطر عیسیٰؑ اور مریمؑ کی بے حرمتی کیوں کر رہی ہیں؟ کیا آپ کو پتہ بھی ہے کہ آپ کیا کر رہی ہیں؟“

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ حامی ریپبلکن امیدوار گومیز نے قرآن کا نسخہ نذر آتش کیا، کہا ٹیکساس سے اسلام کو مٹا دوں گی

’واضح جہالت‘ اور ’منافقت‘

کئی صارفین نے دلیل دی کہ ٹرمپ حامی گومیز کے اس اسٹنٹ نے مذہبی صحیفے اور تاریخ کے بارے میں اس کی ’واضح جہالت‘ کا ثبوت دیا ہے۔ ایک اور صارف نے پوسٹ کیا کہ ”قرآن عیسائیوں کو ’محبت میں سب سے قریب‘ ( قرآن ۵:۸۲) قرار دیتا ہے۔ یہ عیسیٰؑ کو ایک نبی اور مریمؑ کو سب سے نیک خواتین میں سے ایک کے طور پر بیان کرتا ہے۔ سیکھنے کے بجائے گومیز نفرت کو فروغ دے رہی ہے۔“

کئی صارفین نے گومیز کے اس دعوے کا مذاق اڑایا کہ وہ ”عیسیٰ مسیح کی طاقت سے چلتی ہے۔“۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ مسیح کی تعلیمات میں تباہی نہیں، بلکہ ہمدردی پر زور دیا گیا ہے۔ ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ایک صارف نے لکھا کہ ”میری ریاست سے نکل جاؤ۔ ہمارے پاس ایسے نفرت پھیلانے والے لوگوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے جو (امریکی آئین کی) پہلی ترمیم کو بھی نہیں سمجھتے۔ مذہب کی آزادی ایک بنیادی حق ہے اور کانگریس کیلئے انتخاب لڑنے سے پہلے اسے جان لینا چاہئے۔“

یہ بھی پڑھئے: پوپ لیو کا اسرائیل سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور اجتماعی سزا کے خاتمےکامطالبہ

بہت سے لوگوں نے گومیز کی سیاست میں منافقت کو بھی اجاگر کیا۔ ایک تبصرے میں لکھا تھا کہ ”گومیز خود ایک تارک وطن ہے لیکن دوسرے تارکین وطن کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہیں۔ وہ عیسائی ہیں لیکن عیسیٰؑ کا احترام کرنے والی کتاب کو جلا کر اپنے ہی مذہب کی بے حرمتی کر رہی ہیں۔ یہ سب صرف ایک اسٹنٹ ہے۔“ ایک صارف نے گومیز کی دسمبر ۲۰۲۴ء کی ویڈیو کی یاد دلائی جس میں ایک تارک وطن کو پھانسی دینے کا منظر پیش کیا گیا تھا: ”ڈمیوں کو گولی مارنے سے لے کر مقدس کتابوں کو جلانے تک۔۔۔ اب آگے کیا؟ یہ قیادت نہیں، فاشزم ہے۔“

گومیز کے اقدام کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی۔ کولمبیا، جہاں گومیز کی پیدائش ہوئی تھی، کے صدر گستاؤ پیٹرو نے گومیز کو ”فاشسٹ“ قرار دیا اور اس کی منافقت پر تنقید کی۔ پیٹرو نے کہا کہ ”وہ صرف ایک امریکی فاشسٹ نہیں ہے۔ وہ کولمبیا کی بھی ہے۔ خود ایک تارک وطن ہونے کے باوجود، وہ تارکین وطن کے خلاف نفرت کو ہوا دے رہی ہے۔ زیادہ تر امریکیوں کو امریکی ہی مارتے ہیں۔“ انہوں نے گومیز کی سابقہ متنازع ویڈیو کی طرف اشارہ کیا جس میں ایک تارک وطن کو پھانسی دینے کا منظر پیش کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل میں لاکھوں افراد کا احتجاج، غزہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ

کئی صارفین نے پیٹرو کے موقف کو دہراتے ہوئے گومیز کے بیانیے کا فلسطینی عیسائیوں کی حالت زار سے موازنہ کیا: ”اگر آپ واقعی عیسیٰؑ سے محبت کرتی ہیں، تو آپ کو غزہ میں ان عیسائیوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے جن کے گرجا گھروں پر بمباری کی جارہی ہے، نہ کہ ان لوگوں کے ساتھ جو مسیح کے پیروکاروں کی بے حرمتی کر رہے ہیں۔“

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK