Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسپین: جمیلا میں مذہبی اجتماعات پر پابندی، چوطرفہ تنقیدیں

Updated: August 09, 2025, 10:00 PM IST | Barcelona

اسپین کے قصبے جمیلا میں کھیلوں کے عوامی مراکز کو مذہبی اجتماعات کیلئے بند کردیا گیا ہے جس سے بنیادی طور پر مسلمان متاثر ہوں گے۔ اس فیصلے پر اقوام متحدہ کے ایلچی اور مقامی اداروں نے علاقائی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔

A view of Eid prayers at jumilla Sports Ground. Photo: X
جمیلا کے اسپورٹس گراؤنڈ میں نماز عید کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

اسپین کے ایک جنوب مشرقی قصبے میں کھیلوں کے عوامی مراکز میں مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کردی ہے جس سے بنیادی طور پر مسلمان متاثر ہوں گے۔ اس فیصلے پر بائیں بازو کی حکومت اور اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے تنقید کی ہے۔ اسپین کی مائیگریشن منسٹر ایلما سائز نے گزشتہ دن کہا کہ جمیلا (اسپینی قصبے کا نام) کی قدامت پسند مقامی حکومت کی جانب سے گزشتہ ہفتے منظور کی گئی پابندی ’’شرمناک‘‘ ہے جس نے مقامی لیڈروں پر زور دیا کہ وہ باشندوں سے معافی مانگیں۔ میئر کی سینٹر رائٹ پاپولر پارٹی کی طرف سے منظور کردہ پابندی حالیہ برسوں میں مقامی مسلمانوں کی طرف سے عید الفطر اور عید الاضحیٰ جیسی مذہبی تعطیلات منانے کیلئے استعمال کئے جانے والے کھیلوں کے مراکز میں نافذ کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھئے: یوکرینی فوج میں شہریوں کی جبری بھرتی پرعوام برہم، حقوق انسانی دفتر کو شکایتیں

یہ اصل میں انتہائی دائیں بازو کی ووکس پارٹی کی طرف سے تجویز کیا گیا تھا۔ اس ہفتے کے شروع میں، مرسیا کے علاقے میں ووکس کی شاخ نے اس اقدام کا جشن منایا اور ایکس پر لکھا کہ ’’اسپین عیسائی جڑوں کی سرزمین ہے اور ہمیشہ رہے گا!‘‘ قصبے کے میئر سیو گونزالیز نے اسپین کے ایل پیس اخبار کو بتایا کہ اس اقدام سے کسی ایک گروپ کو الگ نہیں کیا گیا اور ان کی حکومت ’’ہماری شناخت کا دفاع کرنے والی ثقافتی مہمات کو فروغ دینا چاہتی ہے۔‘‘ لیکن اسپین کی یونین آف اسلامک کمیونٹیز کے سیکریٹری محمد الغیدونی نے کہا کہ یہ ’’ادارہ جاتی اسلامو فوبیا‘‘ کے مترادف ہے۔ یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ مسلمانوں کے تہوار ’’قصبے کی شناخت کیلئے غیر ملکی‘‘ ہیں۔یہ پابندی اسپین کی اقدار کے ساتھ تصادم ہے جو مذہبی آزادی کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔‘‘

الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی میگوئل موراتینوس نے کہا کہ وہ جمیلا کی سٹی کونسل کے فیصلے سے حیران ہیں اور اسپین کے کچھ خطوں میں زینو فوبک بیان بازی اور اسلامو فوبک جذبات میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ فیصلہ آزادی فکر، ضمیر اور مذہب کے حق کو مجروح کرتا ہے، جیسا کہ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ میں درج ہے۔ وہ پالیسیاں جو ایک کمیونٹی کو الگ الگ یا غیر متناسب طور پر متاثر کرتی ہیں، سماجی ہم آہنگی کیلئے خطرہ بنتی ہیں اور امن کے ساتھ ساتھ رہنے کے اصول کو ختم کرتی ہیں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: اٹلی پارلیمنٹ: اپوزیشن نے فلسطینی پرچم کے رنگوں والا لباس پہن کر آواز بلند کی

یاد رہے کہ صدیوں سے، اسپین پر مسلمانوں کی حکومت رہی، جس کا اثر ہسپانوی زبان میں اور ملک کے بہت سے مشہور مقامات پر موجود ہے، بشمول گراناڈا کا مشہور موریش الہمبرا محل۔ یہاں اسلامی حکومت ۱۴۹۲ء میں اس وقت ختم ہوئی جب اسپین میں آخری عرب سلطنت کیتھولک بادشاہ ے ہاتھ آگئی۔ 
 پابندی میں یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ میونسپل کھیلوں کی سہولیات صرف ایتھلیٹک سرگرمیوں یا مقامی حکام کے ذریعے منعقد ہونے والے پروگراموں کیلئے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ اس نے کہا کہ کسی بھی حالت میں، سٹی کونسل سے غیر ملکی ثقافتی، سماجی یا مذہبی سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ شہر کی مسلم کمیونٹی اس کے خلاف علاقائی عدالت میں اپیل کر رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK