امریکہ میں سوشل میڈیاخبروں کے حصول کا بنیادی ذریعہ بن گیا ہے، تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ، کہ سوشل میڈیا اور ویڈیو نیٹ ورک روایتی ٹی وی چینل اور خبر وں کی ویب سائٹ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے خبروں کا بنیادی ذریعہ بن گئے ہیں۔
EPAPER
Updated: June 19, 2025, 6:01 PM IST | Washington
امریکہ میں سوشل میڈیاخبروں کے حصول کا بنیادی ذریعہ بن گیا ہے، تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ، کہ سوشل میڈیا اور ویڈیو نیٹ ورک روایتی ٹی وی چینل اور خبر وں کی ویب سائٹ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے خبروں کا بنیادی ذریعہ بن گئے ہیں۔
امریکہ میں ہوئی ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ سوشل میڈیا اور ویڈیو نیٹ ورک نے روائتی ٹی وی چینل اور خبروں کی ویب سائٹ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے خبروں کی تحصیل کے بنیادی ذرائع کی حیثیت حاصل کر لی ہے۔ اس تحقیق کی اہم نکات درج ذیل ہیں۔
اہم نکات:
ذرائع کی ترتیب: رائٹرز انسٹی ٹیوٹ کے ڈیٹا کے مطابق: ۵۴؍ فیصد لوگ فیس بک، ایکس اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارم سے خبریں لیتے ہیں۔ ٹی وی (۵۰؍ فیصد) اور خبروں کی ویب سائٹ و ایپس ( ۴۸؍ فیصد) اب ثانوی ذرائع ہیں۔
امریکا میںعروج۔ رپورٹ کے مطابق: سوشل میڈیا اور شخصیات پر مبنی خبروں کا عروج صرف امریکا تک محدود نہیں، لیکن یہاں تبدیلیاں دیگر ممالک کے مقابلے میں تیز رفتار اور زیادہ اثر انگیز ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: دنیا امریکہ کے بغیر بھی آگے بڑھ سکتی ہے: چین
اہم شخصیات: پوڈکاسٹر جو روگن سب سے زیادہ متاثر کن شخصیت ہیں۔ ۲۲؍ فیصد امریکیوں نے گزشتہ ہفتے ان کی خبریںو تبصرے دیکھے۔
روایتی میڈیا کیلئے خطرہ: مصنف نک نیومین کا کہنا ہے کہ سوشل ویڈیو اور شخصیات پر مبنی خبریں روایتی پبلشرکیلئے ایک نیا بڑا چیلنج ہے۔
سیاسی رجحان: سیاست دان اب اپنے حمایتی آن لائن میزبانوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ پاپولسٹ لیڈر روایتی صحافیوں کو نظر انداز کرکے مفاہمت پسند میڈیا اور اثر انگیز شخصیات کا رخ کرتے ہیں جو مشکل سوال نہیں پوچھتے۔
غلط معلومات کا ذریعہ:۴۷؍ فیصد لوگ عالمی سطح پر آن لاین شخصیات کو غلط معلومات کا بنیادی ذریعہ مانتے ہیں۔
ایکس پلیٹ فارم کا کردار: خبروں کے لیے ایکس کا استعمال دنیا بھر میں مستحکم یا بڑھ رہا ہے۔ حالانکہ
دائیں بازو کے نوجوان صارفین میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ لیکن ترقی پسند صارفین میں استعمال کم درج کیا گیا۔ امریکا میں دائیں بازو کے صارفین تین گنا، برطانیہ میں دوگنے ہوگئے۔
یہ بھی پڑھئے: چینی کارگو طیارہ کے ایران پہنچنے پر اسلحہ کی فراہمی کی قیاس آرائیوں کو تقویت
دیگر پلیٹ فارمز کا کم اثر: تھریڈز، بلو اسکائی اور ماسٹوڈون عالمی سطح پر ناکام (صرف۲؍ فیصد صارفین) درج کئے گئے۔ اس کے علاوہ ٹک ٹاک تیزی سے بڑھتا ہوا نیوز پلیٹ فارم بنتا جا رہا ہے، جوگزشتہ سال کے مقابلے میں ۴؍ فیصد بڑھ کر ۱۷؍ فیصد ہو گیا ہے۔اس کے ساتھ نو جوانوں( ۲۵؍ سال سے کم) میں چیٹ بوٹس خبریں حاصل کرنے کا مقبول ذریعہ بن گیا ہے۔اکثریت کا خیال ہے کہ مصنوعی ذہانت خبروں کی شفافیت، درستگی اور قابل اعتمادی کو کم کرے گی۔تاہم تمام عمر کے گروہ درست خبروں کے لیے معتبر اداروں کو فوقیت دیتے ہیں، چاہے ان کا استعمال کم ہی کیوں نہ کرتے ہوں۔
واضح رہے کہ یہ اپنی طرز کی ۱۴؍ ویں سالانہ تحقیق ہے۔اس میں ۴۸؍ ممالک کے تقریباً ایک لاکھ افراد کا سروے کیا گیا۔