آر ایس ایف نے کہا کہ یہ فیصلہ ”سوڈانی عوام کی امنگوں اور مفادات کے جواب میں“ کیا گیا ہے۔ گروپ نے اسے عام شہریوں کی مشکلات کو کم کرنے کی جانب اہم قدم قرار دیا۔
EPAPER
Updated: November 07, 2025, 10:02 PM IST | Khartoum
آر ایس ایف نے کہا کہ یہ فیصلہ ”سوڈانی عوام کی امنگوں اور مفادات کے جواب میں“ کیا گیا ہے۔ گروپ نے اسے عام شہریوں کی مشکلات کو کم کرنے کی جانب اہم قدم قرار دیا۔
سوڈان میں ریپڈ سپورٹ فورسیز (آر ایس ایف) نے امریکہ کی قیادت میں ثالثوں کی تجویز کردہ انسانی ہمدردی کی جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے۔ جمعرات کو مسلح گروپ نے اعلان کیا کہ وہ امریکہ کی قیادت میں چار فریقی ثالثی گروپ، جسے کواڈ (Quad) کہا جاتا ہے (جس میں امریکہ، مصر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب شامل ہیں)، کی جانب سے پیش کردہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کیلئے تیار ہیں۔ شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد آر ایس ایف کا بیان سامنے آیا ہے۔ آر ایس ایف نے کہا کہ یہ فیصلہ ”سوڈانی عوام کی امنگوں اور مفادات کے جواب میں“ کیا گیا ہے۔ گروپ نے اسے عام شہریوں کی مشکلات کو کم کرنے کی جانب اہم قدم قرار دیا۔
تاہم، سوڈانی فوج نے ابھی تک اس جنگ بندی کو قبول نہیں کیا ہے۔ ایک فوجی عہدیدار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ فوج تب ہی جنگ بندی پر راضی ہو گی جب آر ایس ایف عام شہری علاقوں سے نکل جائے گی اور ہتھیار ڈال دے گی۔ ان شرائط کا آر ایس ایف نےکوئی جواب نہیں دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سوڈان: آرایس ایف کے ظلم کے سبب الفاشر سے ۸۱؍ ہزار افراد کی ہجرت
امن معاہدے کیلئے کوششیں
اس ہفتے کے شروع میں، عرب اور افریقی امور کیلئے امریکہ کے سینئر مشیر، مساد بولوس نے بیان دیا تھا کہ دونوں فریقوں نے مرحلہ وار جنگ بندی کے منصوبے پر ”اصولی طور پر“ اتفاق کرلیا ہے۔ موجودہ تجویز میں ایک ابتدائی انسانی جنگ بندی کے بعد نو ماہ کا عبوری عمل شامل ہے جس کا مقصد علاقے میں شہری قیادت والی حکومت قائم کرنا ہے۔ اس منصوبے کی ٹائم لائن اور نفاذ کے طریقہ کار کو واضح نہیں کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ماضی میں دونوں گروپس کے درمیان ثالثی کی کوششیں بار بار ناکام ہوئی ہیں۔ اکتوبر کے آخر میں الفاشر پر قبضے کے بعد امدادی گروپس اور بین الاقوامی مبصرین نے بڑے پیمانے پر شہری نقصان اور سوڈان بھر میں علاقائی تقسیم کے ممکنہ طور پر مزید سخت ہونے کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان یہ تنازع اپریل ۲۰۲۳ء سے جاری ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔