Updated: November 08, 2025, 4:02 PM IST
| Khartoum
سوڈان کی سیٹیلائٹ تصاویر سے الفاشر میں آر ایس ایف کے مظالم کا واضح ثبوت ملتا ہے، خطے میںالفاشر نے فرار کے راستوںکو مسدود کرکےعام شہریوں کا اجتماعی قتل عام کیا، یورپی یونین کا کہنا ہے کہ الفاشر ’’انسانیت کا قبرستان بن گیا ہے‘‘ حتیٰ کہ امدادی کارکنوں کو داخل نہیں ہونے دیا جارہا ہے۔
سوڈان کی خانہ جنگی میں شدت کے ساتھ ہی خطے سے چونکا دینے والی رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں ریپڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) کے مظام کا انکشاف ہوا ہے، جس میں نیم فوجی دستوں کے ذریعے فرار کے راستوں کو بند کرنا، جیسے کہ گارنی گیٹ کو مکمل طور پر سیل کرنا، جو شہریوں کے لیے پانچ میں سے ایک اہم راستہ تھا، کے ساتھ ساتھ اجتماعی قتل اور لاشوں کو جلا کر چھپانے کے واقعات شامل ہیں۔ ییل اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ہیومینیٹیرین ریسرچ لیب (ایچ آر ایل) کے مطابق، آر ایس ایف نے الفاشر سے شمالی دارفور کے علاقے گارنی تک جانے والا ایک اہم فرار کا راستہ، بند کر دیا ہے۔۴؍ نومبر۲۰۲۵ء کی سیٹلائیٹ تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ آر ایس ایف نے دونوں اطراف سے مٹی ڈال کر کراسنگ پوائنٹ کو دیوار سے بند کر دیا، جس کے لیے ممکنہ طور پر میکانیکل آلات استعمال کیے گئے، اس طرح یہ چند باقی ماندہ راستوں میں سے ایک کو مکمل طور سے مسدود کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: سوڈان: آر ایس ایف نے ثالثوں کی تجویز کردہ انسانی ہمدردی کی جنگ بندی پر اتفاق کرلیا
۶؍نومبر۲۰۲۵ء کی سیٹلائیٹ تصاویر میں آر ایس ایف کی جانب سے دو اہم مقامات، ملیٹ گیٹ برم کنٹرول پوائنٹ اور سعودی اسپتال، پر ایسی اشیاء کو جلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو انسانی لاشوں سے مشابہت رکھتی ہیں۔ ایچ آر ایل کے مطابق لاشوں کو جلانا ’’اسلامی تدفین کے طریقوں کے خلاف‘‘ ہے اور اس سے الفاشر میںشہری ہلاکتوں کی تعداد کا تعین کرنےمیں مشکلات کا سامنا ہوگا۔ ایچ آر ایل کی تصدیق شدہ زمینی رپورٹس اور ویڈیوز کے مطابق، آر ایس ایف نے اسپتال پر قبضے کے بعد وہاں تقریباً۴۶۰؍ افراد کو ہلاک کیا، حالانکہ آر ایس ایف نے بعد میں دعویٰ کیا تھا کہ اسپتال کام کر رہا ہے۔ ایچ آر ایل نے یہ بھی کہا کہ ملیٹ گیٹ الفاشر سے نکلنے والے چند آر ایس ایف کے زیر کنٹرول فرار کے راستوں میں سے ایک ہے، اور متعدد رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ آر ایس ایف نے شہریوں، خاص طور پر مردوں کو، ان راستوں سے فرار کی کوشش کرنے پر ہلاک کیا ہے۔اس کے علاوہ ۳۰؍ اکتوبر سے ۶؍ نومبر کے درمیان آر ایس ایف کے زیر قبضہ علاقے میں ۱۵؍ ٹیکنیکل گاڑیاں ، اوروہاں رکھی گئی نئی مصنوعات دکھائی دیں۔ مجموعی طور پر، ایچ آر ایل کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ آر ایس ایف افواج کی طرف سے الفاشر اور اس کے اردگرد لاشوں کو تلف کرنے اور جلانے کا ایک نمونہ موجود ہے، جو شہر کے محاصرے کے دوران اجتماعی قتل اور منظم تباہی کے مزید ثبوت پیش کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کی ۱۰۷؍ درخواستیں مسترد کی: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے جمعہ کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا،’’ آج بھی صدمے سے دوچار شہری الفاشر میں پھنسے ہوئے ہیں اور انہیں جانے سے روکا جا رہا ہے۔‘‘جبکہ یورپی یونین نے جمعے کو خبردار کیا کہ محصور شہر الفاشر اب امدادی کارکنوں کے لیے قابل رسائی نہیں رہا، اور کہا کہ یہ ’’انسانیت کا قبرستان بن چکا ہے۔‘‘دریں اثناء یورپی کمیشن کے دوپہر کے بریفنگ میں بات کرتے ہوئے، ترجمان ایوا ہرنچیرووا نے سوڈان کو ’’دنیا کے بدترین انسانی بحروں میں سے ایک‘‘ قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ شہری محاصرے میں پھنسے ہوئے ہیں جبکہ اسپتالوں پر بمباری ہو رہی ہے، امدادی راستے بند ہیں، اور لوگوں کو ’’شکار بنایا جا رہا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں غذا کی شدید کمی، امدادی تنظیموں نے اسرائیلی پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا
ہرنچیرووا نے سوڈان میں ہونے والے مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت کی، اور واضح کیا کہ ’’بھوک اور اجتماعی قتل کو جنگ کا ہتھیار نہیں بنایا جا سکتا‘‘، کیونکہ ایسا کرنا بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے تمام جنگجو فریقوں سے مذاکرات کی میز پر واپس آنے اور فوری طور پر مستقل جنگ بندی ‘‘ کی اپیل کی، اور کہا کہ یورپی یونین مذاکات اور کسی بھی معاہدے کے نفاذ کی حمایت کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ۱۵؍ اپریل۲۰۲۳ء سے، سوڈانی فوج اور آر ایس ایف ایک ایسی خانہ جنگی میں ملوث ہیں جسے ختم کرنے میں علاقائی اور بین الاقوامی ثالثیوں کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ اس تنازع نے ہزاروں لوگوں کو ہلاک اور لاکھوں کو بے گھر کر دیا ہے۔