سپریم کورٹ نے ایک ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام تعلیمی اداروں،اسپتالوں، عوامی کھیلوں کے کمپلیکس، بس اسٹینڈ، ڈپو اور ریلوے اسٹیشنوں میں آوارہ کتوں کے داخلے کو روکنے کے لیے مناسب طریقے سے باڑ لگائی جائے۔
EPAPER
Updated: November 07, 2025, 4:15 PM IST | New Delhi
سپریم کورٹ نے ایک ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام تعلیمی اداروں،اسپتالوں، عوامی کھیلوں کے کمپلیکس، بس اسٹینڈ، ڈپو اور ریلوے اسٹیشنوں میں آوارہ کتوں کے داخلے کو روکنے کے لیے مناسب طریقے سے باڑ لگائی جائے۔
آوارہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں ’’تشویشناک اضافے‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے، سپریم کورٹ نے جمعے کو ہدایت دی کہ تمام تعلیمی اداروں،اسپتالوں، عوامی کھیلوں کے کمپلیکس، بس اسٹینڈ، ڈپو اور ریلوے اسٹیشنوں پر آوارہ کتوں کے داخلے کو روکنے کے لیے مناسب طریقے سے باڑ لگائی جائے۔ جسٹس وکرم ناتھ، سندیپ میتا اور این وی انجاریا پر مشتمل بینچ نے یہ حکم ازخود نوٹس لیتے ہوئے دیا۔ اعلیٰ عدالت نے حکم دیا کہ ان علاقوں سے اٹھائے گئے کتوں کو اسی جگہ پرنہ چھوڑا جائے۔ عدالت نے کہا کہ متعلقہ مقامی حکومتی اداروں کی یہ ذمہ داری ہوگی کہ وہ ان علاقوں سے آوارہ کتوں کو پکڑیں اور اینیمل برتھ کنٹرول قواعد کے مطابق ویکسینیشن اور بانجھ پن کے بعد انہیں مخصوص پناہ گاہوں میں منتقل کریں۔اس کے علاوہ عدالت نے سڑکوں اور شاہراہوں سے آوارہ مویشیوں اور دیگر جانوروں کو ہٹانے کے لیے بھی ہدایات جاری کیں۔
واضح رہے کہ جولائی کو، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس آر مہادیون پر مشتمل بینچ نے ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ جس میں بچوں کو ان آوارہ کتوں سے ہونے والے نقصانات کا ذکر کیا گیا تھا، کے بعد آوارہ کتوں کے خطرے سے خود کار طور پر نوٹس لیا۔۱۱؍ اگست کو، بینچ نے کتے کے کاٹنے اور ریبیز کے خطرے پر تشویش کا اظہار کیا اور دہلی حکام کے لیے کتوں کو پناہ گاہوں پر منتقل کرنے کی ہدایات جاری کیں جبکہ انہیں چھوڑنے پر پابندی عائد کردی تھی۔ سپریم کورٹ نےدہلی کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ تمام علاقوں سے آوارہ کتوں کو فوری طور پناہ گاہوں میں منتقل کریں۔جس کے بعد ڈرامائی طور پر سو موٹو مقدمہ۱۳؍ اگست کو جسٹس وکرم ناتھ کی سربراہی میں تین ججوں کے بینچ کو دوبارہ تفویض کر دیا گیا، بعد ازاں کچھ وکلاء نے چیف جسٹس بی آر گوائی کو مطلع کیا کہ گزشتہ ہدایات دیگر بینچوں کے جاری کردہ سابقہ احکامات سے متصادم ہیں۔اگلے دن،۱۴؍ اگست کو، تین ججوں کے بینچ نے معاملے کی سماعت کی اور۱۱؍ اگست کی ہدایات پر عملدرآمد روکنے کے بارے میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اس کے بعد، ۲۲؍ اگست کو، بینچ نے جسٹس پاردی والا کی بینچ کے جاری کردہ احکامات پر یہ کہتے ہوئے روک لگا دی، کہ ۱۱؍ اگست ۲۰۲۵ء کے حکم نامے میں علاج اور ویکسین شدہ کتوں کی رہائی پر پابندی بہت سخت لگتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: جے این یو میں پھر بائیں بازو کا پرچم پھر لہرایا، چاروں اہم عہدوں پر کامیابی
دریں اثناء بینچ نے اینیمل برتھ کنٹرول (ABC) قواعد کے رول۱۱؍ ( ۹؍) کا حوالہ دیتے ہوئے وضاحت کی کہ آوارہ کتوں کو بانجھ پن اور حفاظتی ٹیکوں کے بعد اسی علاقے میں واپس چھوڑا جانا چاہیے جہاں سے انہیں اٹھایا گیا تھا، سوائے انفیکشن یا ریبیز سے متاثرہ یا جارحانہ رویہ دکھانے والے کتوں کے۔