ذات پات کے امتیاز اور سرکاری تاخیر کے خلاف گجرات کے شہر سورت میں ۸۰؍دلت خاندانوں نے۱۴؍ مئی۲۰۲۵ء کو بدھ مت اختیار کر لیا۔ یہ تقریب بامبے کالونی، امرولی میں واقع ’’آنند بدھ وہار‘‘ میں منعقد ہوئی۔
EPAPER
Updated: May 19, 2025, 6:02 PM IST | Surat
ذات پات کے امتیاز اور سرکاری تاخیر کے خلاف گجرات کے شہر سورت میں ۸۰؍دلت خاندانوں نے۱۴؍ مئی۲۰۲۵ء کو بدھ مت اختیار کر لیا۔ یہ تقریب بامبے کالونی، امرولی میں واقع ’’آنند بدھ وہار‘‘ میں منعقد ہوئی۔
ذات پات کے امتیاز اور سرکاری تاخیر کے خلاف ایک علامتی اقدام کے طور پر گجرات کے شہر سورت میں ۸۰؍دلت خاندانوں نے۱۴؍ مئی۲۰۲۵ء کو بدھ مت اختیار کر لیا۔ یہ تقریب بامبے کالونی، امرولی میں واقع ’’آنند بدھ وہار‘‘ میں منعقد ہوئی۔ یہ تبدیلی مذہب دو سالہ جدوجہد کے بعد ممکن ہوئی جس کا مقصد سرکاری طور پر مذہب کی تبدیلی کی اجازت حاصل کرنا تھا۔ ان خاندانوں نے۲۰۲۳ء میں بدھ مت اپنانے کی درخواستیں جمع کروائیں تھیں تاکہ ہندو مذہب میں موجود گہری ذات پات پر مبنی تفریق سے نجات حاصل کی جا سکے۔ دی مُک نایک کی رپورٹ کے مطابق گجرات میں مذہب تبدیلی کیلئے مقرر کردہ طریقہ کار کے تحت ضلع کلکٹر کو ایک مہینے کے اندر درخواست کی تصدیق اور منظوری دینا لازم ہے۔ تاہم، اس عمل میں دو سال سے زیادہ کی تاخیر ہوئی جسے دلت تنظیم ’’سویم سینک دل‘‘ (SSD) نے ایک سوچا سمجھا حربہ قرار دیا تاکہ تبدیلی مذہب کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔
دی مُک نایک کے مطابق گجرات بھر میں ایسی۴۰؍ ہزار سے۵۰؍ ہزار درخواستیں ایس ایس ڈی اور دیگر بہوجن تنظیموں کے ذریعے جمع کرائی گئی ہیں جو ابھی تک زیر التوا ہیں۔ ان خاندانوں نے حکومت کو سخت انتباہ دیا کہ اگر ان کی درخواستوں کی منظوری نہ دی گئی تو وہ سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔ اس دباؤ کے نتیجے میں انتظامیہ کو بالآخر منظوری دینا پڑی۔ ۱۴؍مئی کو ہونے والی تقریب ایک جذباتی موقع تھا جہاں خاندانوں نے بدھ وندنا پڑھی اور ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی دی گئی۲۲؍ قسمیں دہرائیں۔ ڈاکٹر امبیڈکر جو ہندوستان کے آئین کے معمار اور دلت حقوق کے علمبردار تھے، نے خود۱۹۶۵ء میں بدھ مت اختیار کیا تھا۔ تقریب کا ماحول آزادی اور امید سے لبریز تھا، جہاں ان خاندانوں نے ذات پات کے استحصال کو کھلے عام مسترد کیا اور برابری و وقار کے راستے کو اپنایا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرو کا ۱۰۱؍ واں خلائی مشن تکنیکی خرابی کے سبب ناکام ہوگیا
مایور راج ناگ، جو سورت کی ایک ہیرے کی فیکٹری میں مشین آپریٹر ہیں اور۲۰۱۹ء میں بدھ مت اختیار کر چکے ہیں، اس موقع پر موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ۲۰۲۳ء میں دی گئی درخواستوں میں سے اب تک ۱۱۰؍منظور ہو چکی ہیں جن میں یہ۸۰؍ خاندان بھی شامل ہیں۔ ان کی اہلیہ اشمیتا، جن سے ان کی لو میرج ہوئی، نے بھی بدھ مت کی تعلیمات سے متاثر ہو کر مذہب تبدیل کر لیا۔ بتا دیں کہ دلت برادری کیلئے بدھ مت اختیار کرنا ذات پات کے نظام سے نجات کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ بدھ مت کی تعلیمات، جو برابری اور سماجی انصاف پر زور دیتی ہیں، ان کیلئے ایک ایسا راستہ ہیں جہاں عزت اور وقار ممکن ہے۔ سورت میں ہونے والا یہ واقعہ ہندوستان میں جاری ذات پات کے خلاف جدوجہد اور سماجی و مذہبی آزادی کی جستجو کو واضح کرتا ہے۔ یہ واقعہ کوئی تنہا مثال نہیں ہے۔ گجرات میں حالیہ برسوں میں متعدد بار دلتوں نے اجتماعی طور پر بدھ مت اختیار کیا ہے، اکثر اوقات کسی خاص ذات پات پر مبنی تشدد یا امتیاز کے واقعے کے بعد۔ یہ تبدیلیاں ڈاکٹر امبیڈکر کے اس نظریے کو اجاگر کرتی ہیں کہ مذہب کی تبدیلی دلت آزادی اور ذات پات پر مبنی نظام کے خلاف ایک مؤثر سیاسی و سماجی احتجاج ہے۔