Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل کے ۵۷؍ فیصد عوام قبل از وقت انتخاب کے حق میں : سروے

Updated: June 05, 2025, 10:10 PM IST | Telaviv

اسرائیل کے ۵۷؍ فیصد عوام قبل از وقت انتخاب کے حق میں ، سروے کے مطابق سابق وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی پارٹی۲۴؍ نشستیں جیت کر کنیسٹ میں سب سے بڑی جماعت بن جائے گی، جبکہ نیتن یاہو کی پارٹی۲۲؍ نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہوگی۔

Israeli Prime Minister Benjamin Netanyahu. Photo: INN
اسرائیلی وزیر اعظم بنجا مین نیتن یاہو۔ تصویر: آئی این این

ایک نئے رائے شماری کے مطابق،۵۷؍ فیصد اسرائیلی قبل از وقت انتخابات کے حق میں ہیں، اور اگر انتخابات آج ہوئے تو سابق وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی قیادت میں بننے والی نئی پارٹی۱۲۰؍ میں سے ۲۴؍ نشستیں جیت کر کنیسٹ کی سب سے بڑی جماعت بن جائے گی۔جبکہ وزیراعظم نیتن یاہو کی لیکوڈپارٹی ۲۲؍ نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہوگی۔ یائر گولان کی ڈیموکریٹک پارٹی۱۲؍ نشستیں جیتے گی۔ آریہ ڈیری کی انتہائی قدامت پسند پارٹی اور ایویگڈور لیبرمین کی یسرائیل بیتینو پارٹی ہر ایک ۱۰؍ نشستیں حاصل کرے گی، جبکہ یائر لاپیڈ کی یش عتید پارٹی کو۹؍ نشستیں ملیں گی۔ یتزحاک گولڈنکوف کی یونائیٹڈ ٹورہ جیوڈازم اور اتاماربن گویر کی اوزمہ یہودیت پارٹیاں ہر ایک ۸؍ نشستیں جیتیں گی۔  بینی گانز کی نیشنل یونٹی پارٹی ۷؍نشستیں حاصل کرے گی، جبکہ حدش تعال اور یونائیٹڈ عرب لسٹ ہر ایک۵؍ نشستیں جیتیں گی۔

یہ بھی پڑھئے: امریکی ویٹو پر شدید تنقید، میلان کے پلازو مرینو پر’’ آل آئیز آن غزہ‘‘ روشن

الیکشن تھریشولڈ ( ۳؍ اعشاریہ ۲۵؍ فیصد درست ووٹ) حاصل  نہ کر پانے والی جماعتوں میں وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ کی رہنمائی میں مذہبی صیہونیت (۲؍ اعشاریہ ۸؍فیصد) اور بلاد پارٹی (۱؍ اعشاریہ ۲؍فیصد) شامل ہیں۔  سیاسی بلاک کے لحاظ سے، عرب دھڑوں کو چھوڑ کر اپوزیشن جماعتیں ۶۲؍نشستیں جیتیں گی، یا تمام اپوزیشن گروپوں کو ملا کر ۷۲؍نشستیں۔ موجودہ حکومتی اتحاد کی نشستیں گھٹ کر صرف۴۸؍ رہ جائیں گی۔ حکومت بنانے کیلئے، وزیراعظم کے امیدوار کو کم از کم ۶۱؍ارکانِ کنیسٹ کی حمایت درکار ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نواز سابق جرمن وزیر خارجہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر منتخب

 اسی سروے میں،۵۷؍ فیصد جواب دہندگان قبل از وقت انتخابات کی حمایت کرتے ہیںجن میں۸۸؍ فیصد اپوزیشن رائے دہندگان شامل ہیں، جبکہ ۳۱؍  فیصد اس خیال کے خلاف ہیں، جن میں تقریباً ۶۰؍فیصد اتحادی حمایتی شامل ہیں۔ مستقبل کی حکومتوں میں انتہائی مذہبی جماعتوں کی شمولیت کے بارے میں پوچھے جانے پر ۳۳؍  فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ ہاریڈی جماعتوں کو اگلے اتحاد میں شامل کرنے کے حق میں ہیں، جبکہ۵۵؍ فیصد نے ان کی شمولیت کی مخالفت کی اور۱۲؍ فیصد غیر جانبدار تھے۔وزیراعظم کے لیے سب سے موزوں شخصیت کے بارے میں پوچھے جانے پر،۳۹؍ فیصد نے نیتن یاہو کو چنا،۲۲؍ فیصد نے اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ کو ترجیح دی، اور ۳۲؍فیصد نے کہا کہ دونوں میں سے کوئی بھی موزوں نہیں۔ غزہ میں نسل کشی شروع کرنے سے بہت پہلےنیتن یاہو پر بدعنوانی کے مقدمات چل رہے تھے۔ جنوری۲۰۲۳ء میں، انہوں نے عدلیہ میں اصلاحات کا ایک متنازعہ منصوبہ پیش کیا جس سے سپریم کورٹ کی طاقت محدود ہو جاتی۔ تنقید کرنے والوں کا کہنا تھا کہ یہ نیتن یاہو کی انصاف سے بچنے کی کوشش ہے۔ ان اصلاحات کے خلاف اسرائیل بھر میں ہفتہ وار بڑے احتجاج ہوتے رہے۔ جبکہ غزہ نسل کشی کے درمیان، یرغمالوں کے اہل خانہ اور ہزاروں اسرائیلیوں نے نیتن یاہو پر جنگ کو طول دینے اور یر غمالو ں کی رہائی نہ ہونے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ نیتن یاہوکے خلاف، غزہ میں نسل کشی کے سبب بین الاقوامی عدالت گرفتاری وارنٹ جاری کر رکھا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK