اسرائیل اور نیتن یاہو کے تعلق سے دنیا کے بیشتر ممالک میں منفی رائے پائی جاتی ہے، ۲۴؍ ممالک میں کئے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی۔
EPAPER
Updated: June 06, 2025, 9:57 PM IST | Washington
اسرائیل اور نیتن یاہو کے تعلق سے دنیا کے بیشتر ممالک میں منفی رائے پائی جاتی ہے، ۲۴؍ ممالک میں کئے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی۔
پیو ریسرچ سینٹر کے ۲۴؍ ممالک میں کیے گئے سروے کے مطابق، اسرائیل اور وزیر اعظم نیتن یاہو کے بارے میں بین الاقوامی رائے مثبت کے مقابلے میں کہیں زیادہ منفی ہے۔ دوسری جانب، اسرائیلیوں کا عمومی خیال ہے کہ ان کا ملک بین الاقوامی سطح پر قابل احترام نہیں، ۵۸؍ فیصد کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو دنیا بھر میں زیادہ یا بالکل بھی احترام حاصل نہیں، جبکہ ۳۹؍ فیصد کا خیال ہے کہ اسے احترام حاصل ہے۔ یہ تازہ سروے پہلا موقع نہیں جب پیو ریسرچ سینٹر نے اسرائیل کے بارے میں عالمی رائے جاننی چاہی۔
امریکہ میں ۲۰۲۲ء سے ۲۰۲۵ء کے درمیان اسرائیل کے بارے میں منفی رکھنے والے بالغوں کی شرح میں۱۱؍ فیصد کا اضافہ ہوا۔۱۰؍ دیگر ممالک میں سے سات ممالک میں اسرائیل کے بارے میں منفی رائے رکھنے والے بالغوں کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر برطانیہ میں ۲۰۱۳ء میں ۴۴؍ فیصد کی اسرائیل کے بارے میں ناموافق رائے تھی جو اب۶۱؍ فیصد ہو گئی ہے۔ (نائجیریا میں، ۲۰۱۳ء کے بعد اسرائیل کے بارے میں منفی اور مثبت دونوں طرح کی رائے رکھنے والوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، کیونکہ ’’پتا نہیں‘‘ کہنے والوں کی تعداد کم ہوئی ہے۔) ۔کچھ ممالک میں، نوجوانوں کے اسرائیل کے بارے میں ناموافق خیالات رکھنے کا امکان بزرگوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ جائزہ لیے گئے اعلیٰ آمدنی والے ممالک (آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، پولینڈ، جنوبی کوریا اور امریکہ) میں یہ بات خاص طور پر درست ہے۔ درحقیقت، امریکہ میں اسرائیل کے بارے میں رائے کا فرق سب سے زیادہ ہے۔ جن ممالک میں سیاسی نظریات کے بارے میں پوچھاگیا وہاں بائیں بازو کے حامی افراد دائیں بازو کے حامیوں کے مقابلے میں اسرائیل کے بارے میں زیادہ منفی رائے رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر آسٹریلیا میں، بائیں بازو کے حامیوں کے ناموافق رائے رکھنے کا امکان دائیں بازو کے حامیوں کے مقابلے میں تقریباً دگنا ہے ( ۹۰؍ فیصد بمقابلہ۴۶؍ فیصد)۔ امریکہ میں نظریاتی فرق بھی جائزہ لیے گئے ممالک میں سب سے زیادہ میں سے ایک ہے۷۴؍ فیصد لبرل (بائیں بازو) کی اسرائیل کے بارے میں منفی رائے ہے، جبکہ محض۳۰؍ فیصد کنزرویٹو(دائیں بازو) کی منفی رائے ہے۔
یہ بھی پڑھئے: صحافیوں کوغزہ جانے کی فوری طور پر اجازت دی جائے: میڈیا کے ۱۲۸؍عالمی اداروں کا مطالبہ
زیادہ تر جائزہ لیے گئے ممالک میں اسرائیل کے وزیر اعظم پر اعتماد کم ہے۔ کینیا اور نائجیریا کے علاوہ، کسی بھی سروے شدہ ملک میں بالغوں کی ایک تہائی سے زیادہ تعداد نیتن یاہو پر عالمی معاملات میں درست کام کرنے کا اعتماد نہیں رکھتی۔ یاہو میں اعتماد آسٹریلیا، فرانس، جرمنی، یونان، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، نیدرلینڈز، سپین، سویڈن اور ترکی میں خاص طور پر کم ہے، جہاں تقریباً تین چوتھائی یا اس سے زیادہ بالغوں کو ان پر تھوڑا یا بالکل بھی اعتماد نہیں ہے۔ ان میں سے کچھ ممالک میں، اکثریت کا کہنا ہے کہ انہیں یاہو پر بالکل بھی اعتماد نہیں۔ اسرائیل کے بارے میں رائے کی طرح، کچھ ممالک میں یاہو پر اعتماد عمر کے ساتھ بدلتا ہے، جہاں نوجوان بزرگوں کے مقابلے میں کم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہنگری میں، ۵۰؍ سال یا اس سے زیادہ عمر کے بالغوں کے ان پر اعتماد کا امکان ۱۸؍ سے۳۴؍ سال کی عمر کے بالغوں کے مقابلے میں دگنا ہے ( ۴۰؍ فیصد بمقابلہ ۲۰؍ فیصد)۔ کئی ممالک میں، نظریاتی طور پر دائیں بازو کے حامی افراد بائیں بازو کے حامیوں کے مقابلے میں یاہو کے عالمی معاملات کے پر زیادہ اعتماد رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر فرانس میں، دائیں بازو کے ۲۵؍ فیصد افراد کو ان پر اعتماد ہے، جبکہ نظریاتی مرکز میں۱۲؍ فیصد اور بائیں بازو میں صرف۸؍ فیصد کو اعتماد ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کے ۵۷؍ فیصد عوام قبل از وقت انتخاب کے حق میں : سروے
زیادہ تر اسرائیلیوں ( ۵۸؍ فیصد) کا خیال ہے کہ ان کے ملک کو دنیا بھر میں زیادہ یا بالکل بھی احترام حاصل نہیں، جبکہ صرف ۳۹؍ فیصد کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو کچھ یا بہت زیادہ احترام حاصل ہے۔ یہ خیالات گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ تر تبدیل نہیں ہوئے۔ لیکن جن اسرائیلیوں کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کو بالکل بھی احترام حاصل نہیں، ان کی شرح میں گزشتہ سال کے مقابلے میںاضافہ ہوا ہے (۱۵؍ فیصد سے بڑھ کر۲۴؍ فیصد ہو گئی)۔ گزشتہ سال کی طرح، اس سوال پر اسرائیلیوں میں بڑے نظریاتی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ نظریاتی دائیں بازو کے اسرائیلی (۴۹؍ فیصد) بائیں بازو کے اسرائیلیوں (۲۴؍ فیصد)کے مقابلے میں زیادہ کہتے ہیں کہ ان کے ملک کو بیرون ملک احترام حاصل ہے۔ اسرائیلی عرب اور اسرائیلی یہودی یکساں امکان سے کہتے ہیں کہ ملک کو بین الاقوامی سطح پر احترام حاصل ہے، جو گزشتہ سال کے نتائج سے مطابقت رکھتا ہے۔