امریکیوں کی اکثریت شراب کو صحت کے لیے مضر سمجھتی ہے جبکہ پینے والوں کی تعداد کم ترین سطح پرپہنچ چکی ہے۔
EPAPER
Updated: August 17, 2025, 3:55 PM IST | Washington
امریکیوں کی اکثریت شراب کو صحت کے لیے مضر سمجھتی ہے جبکہ پینے والوں کی تعداد کم ترین سطح پرپہنچ چکی ہے۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق، امریکہ میں شراب نوشی کی سطح میں مسلسل کمی کے ساتھ اب ایک معمولی اکثریت ) ۵۳؍ فیصد) امریکی یہ بھی مانتے ہیں کہ شراب کا معتدل استعمال بھی صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔سروے کرنے والے ادارے گیلیپ کے مطابق، امریکہ میں شراب پینے والوں کی تعداد ۱۹۳۹ءکے بعد سے کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ یہ سروے پہلی بار۱۹۳۹ء میں کیا گیا تھا، جب امریکہ میں شراب پر پابندی ختم ہوئے کچھ سال ہی گزرے تھے۔ سروے سے پتہ چلا کہ۲۰۲۵ء میں صرف۵۴؍ فیصد امریکیوں نے کہا کہ وہ کبھی کبھار یا باقاعدگی سے شراب پیتے ہیں۔ یہ شرح۱۹۹۷ء سے۲۰۲۳ء کے درمیان ریکارڈ کیے گئے کم از کم۶۰؍ فیصد سے کم ہے۔جنہوں نے شراب پینے کی بات کی، انہوں نے بتایا کہ اب وہ کم مقدار میں پیتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے نوش کی جانے والی شراب کی اوسط تعداد ۲؍ اعشاریہ ۸؍ گلاس تھی، جو ۱۹۹۶ءکے بعد سے گیلیپ کے ریکارڈ کی گئی کم ترین تعداد ہے۔شراب کے بارے میں رویوں میں، جنہیں گیلیپ ۲۰۰۱ءسے نوٹ کر رہا ہے، اس ہفتے شائع ہونے والے سروے میں سب سے نمایاں فرق دیکھنے میں آیا۔ایسے افراد کی تعداد جن کا خیال ہے کہ شراب کا معتدل استعمال (روزانہ ایک یا دو گلاس تک) بھی ذاتی صحت کے لیے نقصان دہ ہے،۲۰۲۵ء میں بڑھ کر۵۳؍ فیصد ہو گئی۔ موازنہ کے لیے، ۲۰۰۰ءکی دہائی کے اوائل میں یہ شرح۲۷؍ فیصد تھی۔سروے کرنے والے ادارے نے نوٹ کیا: ’’طبی حلقوں میں شراب کے صحت پر اثرات کے دوبارہ جائزے کے درمیان امریکیوں کی پینے کی عادات تبدیل ہو رہی ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: مبینہ طور پر ۱۷؍ ویں اسرائیلی فوجی کی خودکشی
جنوری میں، اس وقت کے امریکی سرجن جنرل ڈاکٹر وویک مورتھی نے شراب کی پیکجنگ پر سرطان(کینسر) کی انتباہی لیبل لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نے ایک بیان میں کہاکہ ’’شراب سرطان کی ایک واضح اور قابلِ تلافی وجہ ہے، جو امریکہ میں سالانہ تقریباًایک لاکھ کینسر کے معاملات اور کینسر سے ہونے والی۲۰؍ ہزار اموات کا ذمہ دار ہے۔‘‘ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عوامی تعلیم کی اشد ضرورت ہے،انہوں نے مزید کہاکہ ’’پھر بھی اکثر امریکیوں کو اس خطرے کا علم نہیں ہے۔‘‘