Updated: December 08, 2025, 7:01 PM IST
| Damascus
شامی صدر احمد الشرع نے بشار الاسد حکومت کے خاتمے کی پہلی برسی پر اعلان کیا ہے کہ ملک ایک نئے تعمیراتی دور میں داخل ہو رہا ہے، جو انصاف، کمزور طبقے کے تحفظ اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی پر مرکوز ہوگا۔ انہوں نے بجلی، تنخواہوں اور بنیادی خدمات کی بہتر فراہمی جیسے اقدامات سے ملک میں بہتری کے آغاز کا عندیہ دیا۔ عوام حکومتِ اسد کے خاتمے کے بعد امید کے ساتھ ایک آزاد، محفوظ اور خوشحال شام کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
احمد الشرع۔ تصویر:آئی این این
شام کے صدر احمد الشرع نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ان کا ملک بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ’’اپنے حال اور ماضی کے لائق‘‘ تعمیر نو کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔ دمشق کی اموی مسجد میں پیر کی فجر کی نماز کے بعد اپنے خطاب میں صدر الشرع نے فوجی وردی میں موجود شامیوں سے کہا کہ ’’کوئی بھی، خواہ وہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، ہمارے راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔ ہم نہ رکیں گے اور نہ ہی پیچھے ہٹیں گے۔ ہم مل کر ہر چیلنج کا مقابلہ کریں گے، ان شاء اللہ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب تک، ہم شام کو اس کے ماضی اور حال کے قابل تعمیر نو کے ساتھ دوبارہ مضبوط بنائیں گے، تاکہ یہ اپنے قدیم ورثے کے مطابق آئندہ نسلوں کیلئے محفوظ ہو سکے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: کمبوڈیا کی تھائی لینڈ کے فضائی حملوں کی شدید مذمت؛ کشیدگی میں اضافہ
صدر الشرع کے مطابق نئے مرحلے کی بنیاد ’’کمزور طبقات کی مدد اور معاشرے میں انصاف کی فراہمی‘ ‘پر رکھی جائے گی۔ سانا کے مطابق، انہوں نے اموی مسجد میں وہ کپڑا بھی رکھا جو خانۂ کعبہ کے غلاف کا حصہ ہے اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔ بشار الاسد، جو تقریباً ۲۵؍ برس تک شام کے حکمران رہے، گزشتہ دسمبر میں روس فرار ہوگئے تھے، جس کے ساتھ ہی ۱۹۶۳ء سے جاری بعث پارٹی کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا۔ الشرع کی عبوری انتظامیہ جنوری میں تشکیل دی گئی۔ شامی عوام ۶۱؍ سالہ بعث دور کے خاتمے کی پہلی برسی جشن اور امید کے ساتھ منا رہے ہیں کہ ان کا ملک اب ایک آزاد، محفوظ اور بہتر مستقبل کی جانب بڑھ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی سرحدی پالیسی شام کو خطرے میں ڈال رہی ہے:احمد الشرع
دمشق کے باشندوں کا کہنا ہے کہ معزول اسد حکومت میں انہیں جن مشکلات کا سامنا تھا وہ کم ہونا شروع ہوگئی ہیں، اور وہ نئی انتظامیہ سے خاص طور پر آزادی، معیشت اور سلامتی کے حوالے سے مثبت توقعات رکھتے ہیں۔ نئی حکومت نے بنیادی سہولیات کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کئے جن میں بجلی کی فراہمی اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ شامل ہے۔
جون میں جاری ایک صدارتی حکم نامے کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ڈھائی لاکھ شامی پاؤنڈ (تقریباً ۱۵؍ ڈالر) سے بڑھا کر ساڑھے ۷؍ لاکھ شامی پاؤنڈ (تقریباً ۶۵؍ ڈالر) کر دی گئیں۔ ملک بھر میں بجلی کے نظام کی مرمت اور بحالی کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے، جو ۱۴؍ سالہ جنگ کے دوران شدید متاثر ہوا تھا۔ وزارتِ توانائی کے مطابق پاور پلانٹس کی مرمت سے پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے، جس میں ترکی کے تعاون سے آذربائیجان سے حاصل کردہ قدرتی گیس کا کردار بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایران نے تھائی لینڈ پر حماس سے تھائی قیدیوں کی ثالثی کے عوض دباؤ ڈالا: رپورٹ
معزول حکومت کے دور میں روزانہ صرف چند گھنٹے بجلی دستیاب ہوتی تھی، مگر نئے اقدامات سے یہ دورانیہ بڑھ کر روزانہ ۸؍ سے ۱۰؍ گھنٹے تک پہنچ گیا ہے۔ اس کے علاوہ حلب، حمص اور دمشق سمیت بڑے شہروں میں ۱۵؍ سال بعد پہلی بار ۲۴؍ گھنٹے بلا تعطل بجلی کی آزمائشی فراہمی بھی ممکن ہو سکی ہے۔ وہ بدنام زمانہ جیلیں،جن میں صیدنایا، میزہ ملٹری جیل اور خطیب شامل ہیںجنہوں نے شامی عوام پر گہرے زخم چھوڑے، اب مستقل طور پر بند کر دی گئی ہیں۔