• Mon, 22 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ کی طرف رواں’صمود فلوٹیلا‘ کے اوپر ۳ ڈرونز دیکھے گئے، منتظمین ہر صورتحال سے نپٹنے کیلئے تیار

Updated: September 22, 2025, 8:02 PM IST | Rome

صمود فلوٹیلا سسلی کے قریب اطالوی پانیوں کو عبور کر چکا ہے اور یونان کے قریب بین الاقوامی پانیوں سے گزر رہا ہے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

فریڈم فلوٹیلا کولیشن (ایف ایف سی) کی جانب سے محصور علاقے غزہ کا اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلئے فلسطینی ساحل کی جانب رواں ’صمود فلوٹیلا‘ کے جہازوں کے اوپر سنیچر کی دیر رات اور اتوار کو ۳ نامعلوم ڈرونز دیکھے گئے جس کے بعد جہازوں پر سوار کارکنوں میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی تیونس میں فلوٹیلا کی ایک کشتی پر ڈرون حملہ ہوچکا ہے۔ 

فلوٹیلا کے سوشل میڈیا پر پوسٹ کئے گئے ایک بیان میں، منتظمین نے کہا کہ ”متعدد ڈرونز کو بیڑے کے قریب اور پیچھے اڑتے دیکھا گیا جن کی اصلیت ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ ہماری ٹیمیں ہر کسی کی حفاظت کو ترجیح دیتے ہوئے صورتحال کی قریب سے نگرانی کر رہی ہیں۔“ تیونسی جہاز ’دیر یاسین‘ سے حاصل ہونے والی فوٹیج میں ایک ڈرون کو اوپر چکر لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن وائل نوار نے کہا کہ ”مشتبہ ڈرونز کی موجودگی کے باوجود ہمارے حوصلے بلند ہیں۔ کوئی گھبرایا نہیں ہے۔ ہم ہر صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ یہ ہمارے سفر کا چھٹا دن ہے۔ ہمارا حوصلہ مضبوط ہے۔“

یہ بھی پڑھئے: برطانیہ، کنیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو آزاد ملک تسلیم کرلیا

خبر لکھے جانے تک، فلوٹیلا سسلی کے قریب اطالوی پانیوں کو عبور کر چکا ہے اور یونان کے قریب بین الاقوامی پانیوں سے گزر رہا ہے۔ واضح رہے کہ یہ بیڑا ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کا حصہ ہے جس میں شمالی افریقہ، یورپ، لاطینی امریکہ، جنوبی ایشیاء اور امریکہ کے تقریباً ۵۰ جہاز شامل ہیں۔ منتظمین نے اسے غزہ پر اسرائیل کی ۱۸ سالہ ناکہ بندی کے بعد فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کی سب سے بڑی بحری تحریک قرار دیا ہے۔

لیبیا کا میڈیکل جہاز بھی فلوٹیلا میں شامل

دریں اثنا، لیبیا کا میڈیکل جہاز ’عمر المختار‘ اتوار کو موسم کی خرابی کی وجہ سے تاخیر سے روانہ ہوا جس میں خیمے، ادویات، بچوں کی خوراک اور بیڑے کیلئے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) موجود ہے۔ سابق لیبیائی وزیر اعظم عمر الحاسی بھی بین الاقوامی کارکنوں کے ساتھ اس جہاز پر سوار ہیں۔ طبی افسر عبدالرحمن حمید نے کہا کہ ”ہم نے جہاز کو انتہائی نگہداشت کی طبی سہولیات کیلئے درکار ہر چیز سے لیس کیا ہے۔ ہمارا یہ مشن انسانی اور اخلاقی اہمیت رکھتا ہے۔“

یہ بھی پڑھئے: صرف اپنے لئے نہیں، اپنے ملک کیلئے بھی دوڑ رہا ہوں: فلسطینی ایتھلیٹ محمد دویدار

اگلا فلوٹیلا اٹلی سے روانہ ہوگا

اتوار کو ’انٹرنیشنل کمیٹی فار بریکنگ دی سئیج آف غزہ‘ نے اعلان کیا کہ بدھ کو جنوبی اٹلی سے ایک نیا فلوٹیلا روانہ ہوگا۔ ’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘ اور ’تھاؤزنڈ مدلین ٹو غزہ‘ تحریک کے اشتراک سے منظم کئے گئے اس بیڑے میں کئی جہازوں کے شامل ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ ”یہ ہر کسی کا فرض ہے۔ جیسے جیسے غزہ میں مصائب شدید ہوتے جا رہے ہیں، محاصرہ توڑنا فلسطینی لوگوں کیلئے لائف لائن کا کام کرے گا۔“

غزہ نسل کشی

غزہ میں تاحال جاری اسرائیل کی تباہ کن فوجی کارروائیوں میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۶۵ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی زمینی حملے میں شدت کے بعد غزہ میں نقل مکانی ’خوفناک‘ سطح پر پہنچ گئی: اقوام متحدہ کا انتباہ

اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے حال ہی میں تصدیق کی ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ 

گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK