امریکی کانگریس میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے قریبی حلیفوں میں شمار کی جانے والی مارجوری ٹیلر گرین نے سوال کیا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم سے کب تک بے گناہ شہری اور بچے قتل کئے جاتے رہیں گے؟
EPAPER
Updated: August 01, 2025, 6:36 PM IST | Washington
امریکی کانگریس میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے قریبی حلیفوں میں شمار کی جانے والی مارجوری ٹیلر گرین نے سوال کیا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم سے کب تک بے گناہ شہری اور بچے قتل کئے جاتے رہیں گے؟
امریکی کانگریس میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے قریبی حلیفوں میں شمار کی جانے والی نمائندہ، مارجوری ٹیلر گرین پہلی ریپبلکن قانون ساز بن گئی ہیں جنہوں نے کھلے عام غزہ میں اسرائیل کی جنگ کو ”نسل کشی“ قرار دیا ہے۔ امریکی پالیسی کی سخت مذمت کرتے ہوئے گرین نے سوال کیا کہ آیا امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے اس ”قتل عام“ کی مالی معاونت جاری رکھنی چاہئے جس میں دسیوں ہزار شہریوں، جن میں فلسطینی اور عیسائی شامل ہیں، ہلاک ہوئے ہیں۔ گرین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا: ”کیا بے گناہ اسرائیلیوں کی زندگیاں بے گناہ فلسطینیوں اور عیسائیوں کی زندگیوں سے زیادہ قیمتی ہیں؟ اور امریکہ کو اس کی مالی معاونت کیوں جاری رکھنی چاہئے؟“ انہوں نے واشنگٹن کی جانب سے تل ابیب کو فوجی امداد کی فوری طور پر دوبارہ جانچ پڑتال کا مطالبہ کیا۔
گرین نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی حکومت پر فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے ”منظم“ طور پر مٹانے کی مہم چلانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ”جوہری ہتھیاروں سے لیس اسرائیل کی سیکولر حکومت نے ثابت کر دیا کہ وہ اپنے دشمنوں سے نمٹنے کیلئے پوری طرح سے قابل ہے اور اب وہ انہیں منظم طریقے سے مٹانے میں مصروف ہیں۔“ کانگریس وومن نے مزید بتایا کہ انہوں نے غزہ کے ایک عیسائی پادری سے گفتگو کی جنہوں نے بموں سے تباہ شدہ اسپتالوں اور وسیع تباہی کے درمیان بھوک سے مرتے بچوں کو بیان کیا۔ گرین نے کہا کہ ”غزہ میں بچے بھوک سے مر رہے ہیں، بہت سے بے گناہ لوگوں کے ساتھ عیسائیوں کو ہلاک اور زخمی کیا گیا ہے۔“ انہوں نے زور دیا کہ ”اگر آپ ایک امریکی عیسائی ہیں تو یہ آپ کیلئے بالکل ناقابل قبول ہونا چاہئے۔“
یہ بھی پڑھئے: کنیڈا کے فلسطین پر موقف کے سبب تجارتی معاہدہ بہت سخت: ڈونالڈ ٹرمپ
اسرائیل کی ’نسل کشی‘ تسلیم کرنے والی پہلی ریپبلکن قانون ساز
گرین کا بیان اس وقت سامنے آیا جب غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد ۶۰ ہزار ۲۰۰ سے تجاوز کر چکی ہے جس میں ۷۰ فیصد سے زائد متاثرین خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۱۸ ہزار ۵۰۰ سے زیادہ بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔
جارجیا سے تعلق رکھنے والی ریپبلکن قانون ساز نے زور دیا کہ ان کا موقف اسرائیل مخالف یا سامیت مخالف نہیں ہے بلکہ امریکی خارجہ پالیسی کی ترجیحات کی مخالفت پر مبنی ہے۔ امریکی خارجہ پالیسی کے بارے میں انہوں نے دلیل دی کہ یہ امریکی شہریوں کو نظر انداز کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”میری پوری توجہ امریکہ کے مسائل کو حل کرنے پر مرکوز ہے۔ وفاقی حکومت کو امریکی عوام کی خدمت کرنی چاہئے جو ان کی تنخواہیں ادا کرتے ہیں۔“
گرین نے امریکہ کے قومی قرض میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل کے میزائل دفاعی نظام کیلئے امریکی فنڈنگ میں ۵۰۰ ملین ڈالر منسوخ کرنے کی تجویز پیش کی اور امید ظاہر کی کہ ستمبر میں ریپبلکن قانون ساز، غیر ملکی جنگوں کی فنڈنگ روکنے اور میرے بچوں کی نسل پر اس مالی جنگ کو ختم کرنے کیلئے تیار ہو کر واپس آئیں گے۔
غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی
جنگ بندی کی بین الاقوامی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے، اسرائیلی فوج نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری رکھے ہیں جس کے نتیجے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک ۶۰ ہزار ۲۰۰ سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی وفا نیوز ایجنسی کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ نومبر میں، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اسرائیل اپنی جنگ کیلئے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمہ کا بھی سامنا کررہا ہے۔