Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ نسل کشی میں اسرائیل کی مدد کرنے پر ایمنسٹی اور حقوق تنظیموں نے برطانیہ پر مقدمہ دائر کیا

Updated: May 13, 2025, 10:10 PM IST | Inquilab News Network | London

فلسطینی حقوق کی تنظیم الحق کے جنرل ڈائریکٹر نے کہا کہ برطانیہ محض ایک تماشائی نہیں ہے بلکہ اسرائیل کے (غزہ میں جاری نسل کشی کے) جرم میں شریک ہے اور اس شراکت داری کو چیلنج کیا جانا چاہئے، بے نقاب کیا جانا چاہئے اور اس کا احتساب کیا جانا چاہئے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

انسانی حقوق کے میدان میں سرگرم گروپس اور غیر سرکاری تنظیموں نے اسرائیل کو فوجی سازو سامان فراہم کرکے غزہ نسل کشی میں اس کا ساتھ دینے کا الزام لگاتے ہوئے برطانوی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ برطانیہ غزہ میں جنگ کے دوران اسرائیل کو لڑاکا طیاروں کے پرزوں کی فراہمی کے ذریعے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، آکسفیم جیسی عالمی سطح پر معروف حقوق انسانی کیلئے سرگرم اداروں اور تنظیموں کی حمایت سے فلسطینی حقوق کی تنظیم الحق نے برطانیہ کی جانب سے لاک ہیڈ مارٹن ایف-۳۵ لڑاکا طیاروں کیلئے بنائے گئے اجزاء کی برآمد کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسرائیل ان امریکی جنگی طیاروں کو غزہ اور مغربی کنارے میں اپنی تباہ کن کارروائیوں کیلئے استعمال کر رہا ہے جس کے خوفناک اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ 

آکسفیم کے مطابق، طیارے کا ایندھن بھرنے کا پروب، لیزر ٹارگٹنگ سسٹم، ٹائر، عقبی فیوزلاج، پنکھوں کا پروپلشن سسٹم اور ایجیکٹر سیٹ جیسے اہم پُرزے سب برطانیہ میں بنائے جاتے ہیں۔ الحق کے مقدمے کی حمایت کرنے والے وکلاء نے کہا کہ یہ طیارے "برطانیہ میں بنے اجزاء کی مسلسل فراہمی کے بغیر پرواز جاری نہیں رکھ سکتے"۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: غذا کی قلت کے بعد اب فلسطینی پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں

لندن کے ہائی کورٹ میں ۴ روزہ سماعت کے بعد فیصلے کی تاریخ واضح نہیں ہے۔ یہ ایک طویل قانونی جنگ کا تازہ مرحلہ ہے۔ گلوبل ایکشن لیگل نیٹ ورک (جی ایل اے این GLAN) کے وکلاء نے بتایا کہ انہوں نے اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے آغاز کے فوراً بعد یہ مقدمہ دائر کیا تھا۔ وکلاء کے مطابق، برطانوی حکومت نے دسمبر ۲۰۲۳ء اور اپریل و مئی ۲۰۲۴ء میں اسرائیل کو اسلحے کی فروخت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا، اس سے قبل ستمبر ۲۰۲۴ء میں ایسے ہتھیاروں کے لائسنس معطل کئے گئے جو اسرائیلی فوج کے غزہ میں فوجی استعمال کے لئے تھے۔

برطانیہ کی نئی لیبر حکومت نے اسرائیل کی بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل کا جائزہ لینے کے بعد تقریباً ۳۰ لائسنسز معطل کئے لیکن اس جزوی پابندی میں جدید ایف-۳۵ اسٹیلتھ لڑاکا طیاروں کیلئے برطانوی ساختہ پرزوں کو شامل نہیں کیا گیا۔ برطانیہ کی حکومت کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ "فی الحال ایف-۳۵ کے اجزاء کیلئے اسرائیل کے استعمال کے لائسنس معطل کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ اس سے ناٹو میں اس کے اسٹریٹجک کردار اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے وسیع تر مضمرات کو نقصان پہنچے گا۔" انہوں نے مزید کہا، "اقتدار میں آنے کے چند ماہ کے اندر، ہم نے اسرائیلی فوج کے ذریعے غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کیلئے استعمال ہونے والے متعلقہ لائسنس معطل کئے۔"

یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ کیلئے فوری اور محفوظ راہداریوں کا قیام ناگزیر ‘‘

`برطانیہ محض تماشائی نہیں، شریک مجرم ہے`

برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے "اپنی قانونی ذمہ داریوں کے مطابق عمل کیا" اور "گھریلو اور بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے پرعزم ہے"۔ لیکن جی ایل اے این نے ایف-۳۵ کو پابندی سے مستثنیٰ رکھنے کے فیصلہ کو "بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی" قرار دیا جو عالمی پولنگ سسٹم کے ذریعے بالواسطہ طور پر اجزاء کو اسرائیل تک پہنچنے دیتا ہے۔ جی ایل اے این کی وکیل شارلٹ اینڈریوز-برسکوز نے گزشتہ ہفتے ایک بریفنگ میں بتایا کہ برطانوی حکومت نے "اسرائیل کو مسلح رکھنے کیلئے اپنے ہی ملکی قانون سے واضح طور پر انحراف کیا" جبکہ ایف-۳۵ طیاروں کو غزہ کے لوگوں پر "کئی ٹن وزنی بم گرانے" کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی جارحیت کے سبب ۱۵۰۰؍فلسطینی بینائی سے مکمل طورپر محروم

ایمنسٹی انٹرنیشنل یو کے کی چیف ایگزیکٹو ساشا دیشمکھ نے کہا کہ کلیدی پرزوں کی اسرائیل کو برآمد کرنے کی اجازت دے کر برطانیہ "نسل کشی کو روکنے کی اپنی قانونی ذمہ داری" پوری کرنے میں ناکام رہا ہے۔ نسل کشی کنونشن کے تحت، برطانیہ پر واضح قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نسل کشی کو روکنے کیلئے اپنی طاقت میں ہر ممکن کوشش کرے۔ پھر بھی، برطانوی حکومت اسرائیل کو فوجی سازوسامان کی برآمد کی اجازت دے رہی ہے، باوجود اس کے کہ تمام شواہد بتاتے ہیں کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔ یہ برطانیہ کی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں بنیادی ناکامی ہے۔

الحق کے جنرل ڈائریکٹر شوان جبارین نے کہا: "برطانیہ محض ایک تماشائی نہیں ہے بلکہ اسرائیل کے جرم میں شریک ہے اور اس شراکت داری کو چیلنج کیا جانا چاہئے، بے نقاب کیا جانا چاہئے اور اس کا احتساب کیا جانا چاہئے۔"

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK