• Tue, 30 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

پوتن کی رہائش گاہ پر حملے کا دعویٰ، ٹرمپ کا اظہارِ تشویش، یوکرین کی تردید

Updated: December 30, 2025, 4:00 PM IST | Washington

روس نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین نے صدر ولادیمیر پوتن کی شمالی رہائش گاہ پر ڈرون حملے کی کوشش کی، جس پر عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔ اس معاملے پر امریکی صدر ڈونا لڈ ٹرمپ نے بھی ناراضی کا اظہار کیا، جبکہ یوکرین نے روسی الزام کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

Trump, Putin and Zelenskyy. Photo: INN
ٹرمپ، پوتن اور زیلنسکی۔ تصویر: آئی این این

روس نے پیرکو یوکرین پر الزام عائد کیا کہ اس نے صدر ولادیمیر پوتن کی شمالی رہائش گاہ پر حملے کی کوشش کی۔ کیف کی تردید کے باوجود، امریکی صدر ڈونا لڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس مبینہ واقعے پر’’بہت ناراض‘‘ ہیں۔ ٹرمپ نے فلوریڈا میں اپنے مار-اے-لاگو اسٹیٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے، روس اور یوکرین کے درمیان جاری امن مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’یہ ایک نازک وقت ہے۔ یہ اس طرح کے کسی اقدام کا درست وقت نہیں ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ایک بات یہ ہے کہ جارحانہ کارروائی کی جائے، کیونکہ (روس) جارحانہ ہے، اور دوسری بات یہ ہے کہ پوٹن کے گھر پر حملہ کیا جائے۔ یہ بالکل درست وقت نہیں۔ میں اس پر بہت ناراض تھا۔ ‘‘
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ماسکو یوکرین میں جنگ کے خاتمے کیلئے جاری مذاکرات میں اپنی پوزیشن کا جائزہ لے رہا ہے، اس واقعے کے بعد جسے اس نے نوگوروڈ کے علاقے میں پوٹن کی رہائش گاہ پر راتوں رات ڈرون حملہ قرار دیا۔ لاوروف کے مطابق، یوکرین نے۹۱؍ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز داغے، جنہیں روسی فضائی دفاعی نظام نے مار گرایا، اور کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم خالدہ ضیاء طویل علالت کے بعد ۸۰؍ برس کی عمر میں انتقال کر گئیں

زیلنسکی نے روسی دعوے کو من گھڑت قرار دیا
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے روس کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے اس دعوے کو ’’ایک مکمل من گھڑت کہانی‘‘قرار دیا جس کا مقصد یوکرین کے خلاف مزید حملوں کو جواز فراہم کرنا اور امن مذاکرات کو کمزور کرنا ہے۔ انہوں نے یہ بات سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہی۔ زیلنسکی نے لکھا، ’’اگرچہ روس یوکرین پر اپنے حملوں کو جائز قرار دینے اور اس جنگ کو مزید طول دینے کیلئے جھوٹی خبریں پھیلا رہا ہے لیکن دنیا کی اہم انٹیلی جنس ایجنسیاں حقیقی معلومات ضرور رکھتی ہوں گی۔ ‘‘بعد ازاں پیرکو، ٹرمپ نے بظاہر اس واقعے کے بارے میں روسی مؤقف کی حمایت کی۔ 
ٹرمپ نے فلوریڈا کے پام بیچ میں اپنے مار-اے-لاگو اسٹیٹ پر صحافیوں سے کہا، ’’مجھے یہ پسند نہیں آیا، یہ اچھا نہیں ہے۔ میں نے اس کے بارے میں آج صبح سنا۔ آپ جانتے ہیں مجھے کس نے بتایا؟ صدر پوٹن نے۔ آج صبح سویرے انہوں نے کہا کہ ان پر حملہ ہوا۔ یہ ٹھیک نہیں، یہ بالکل ٹھیک نہیں۔ ‘‘جب ان سے مبینہ حملے کے ثبوت کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا، ’’ہم معلوم کر لیں گے۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ شاید حملہ ہوا ہی نہیں ؟ یہ ممکن ہے، میرا خیال ہے، لیکن صدر پوٹن نے آج صبح مجھے یہی بتایا۔‘‘

وہائٹ ہاؤس نے پوتن سے فون کال کی تصدیق کی
وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے پوٹن سے ٹرمپ کی بات چیت کی تصدیق کرتے ہوئے ایکس پر پوسٹ کیا کہ صدر نے ’’یوکرین کے حوالے سے صدر پوتن کے ساتھ ایک مثبت کال مکمل کی ہے۔ ‘‘ بعد میں، نیبراسکا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن امریکی نمائندے ڈون بیکن نے ٹرمپ پر تنقید کی اور روس کا ساتھ دینے کا تاثر دینے پر پوتن کو بار بار جھوٹ بولنے والا قرار دیا۔ بیکن نے ایکس پر لکھا، ’’صدر ٹرمپ اور ان کی ٹیم کو الزام عائد کرنے سے پہلے حقائق معلوم کرنے چاہئیں۔ ‘‘
روس نے جوابی کارروائی کی دھمکی دی
روس نے اس کے بعد یوکرین کے خلاف جوابی کارروائی کی وارننگ دی اور کہا کہ اس نے پہلے ہی انتقامی حملوں کے اہداف منتخب کر لئے ہیں۔ لاوروف نے کہا، ’’اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ کارروائیاں بغیر جواب کے نہیں رہیں گی۔ روسی مسلح افواج کی جانب سے انتقامی حملوں کے اہداف اور ان کے نفاذ کا وقت طے کر لیا گیا ہے۔ ‘‘زیلنسکی نے خبردار کیا کہ روس اس مبینہ واقعے کو یوکرین پر مزید حملوں کے جواز کے طور پر استعمال کرے گا، جن میں کیف میں سرکاری عمارتوں پر حملے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے لکھا، ’’روس ایک بار پھر خطرناک بیانات دےرہا ہے تاکہ صدر ٹرمپ کی ٹیم کے ساتھ ہماری مشترکہ سفارتی کوششوں کی تمام کامیابیوں کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ ہم امن کو قریب لانےکیلئے مل کر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: یوکرین جنگ بندی: ٹرمپ کی زیلنسکی اور یورپی لیڈران سے گفتگو، ’نمایاں پیش رفت‘ کا دعویٰ

روسی دعوے اس ملاقات کے ایک دن بعد سامنے آئے جب ٹرمپ اور زیلنسکی نے فلوریڈا میں ٹرمپ کی مار-اے-لاگو جائیداد پر تین گھنٹے تک ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد، دونوں لیڈروں نے کہا کہ وہ کسی معاہدے کے ’’بہت قریب‘‘ ہیں اور’’۹۰؍ فیصد‘‘ معاملات طے ہو چکے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا، ’’ایک یا دو بہت پیچیدہ مسائل‘‘ ابھی حل طلب ہیں، جبکہ زیلنسکی نے تصدیق کی کہ اہم علاقائی معاملات مذاکرات میں ایک بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK