• Mon, 29 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

یوکرین جنگ بندی: ٹرمپ کی زیلنسکی اور یورپی لیڈران سے گفتگو، ’نمایاں پیش رفت‘ کا دعویٰ

Updated: December 29, 2025, 9:00 PM IST | Washington

ٹرمپ نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے پوتن کے ساتھ یوکرین جنگ کے بعد تعمیرِ نو کے حوالے سے بھی بات کی ہے، جس پر ماسکو نے مدد فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

Zelenskyy, Trump, and Putin. Photo: X
زیلنسکی، ٹرمپ اور پوتن۔ تصویر: ایکس

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اتوار کے دن اعلان کیا کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ مار-اے-لاگو میں ہونے والی ملاقات اور اس کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ مشاورت کے نتیجے میں روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کی جانب ”نمایاں پیش رفت“ ہوئی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کسی بڑے نتیجہ کے انتہائی قریب ہیں اور ممکنہ طور پر ۹۶ فیصد معاملات طے ہوچکے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر گفتگو اسی مثبت انداز میں آگے بڑھتی رہی تو چند ہفتوں کے اندر معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ جنگ کے دوران قبضے میں لئے گئے علاقے اور اس کے جیسے ایک دو ”انتہائی پیچیدہ مسائل“ تاحال حل طلب ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کا محکمہ انصاف پر زور، ایپسٹین فائل میں موجود تمام ڈیموکریٹ کے نام جاری کرے

روس، یوکرین کی تعمیر نو میں مدد کرے گا

صدر ٹرمپ نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے صدر پوتن کے ساتھ یوکرین جنگ کے بعد تعمیرِ نو کے حوالے سے بھی بات کی ہے، جس پر ماسکو نے مدد فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ ٹرمپ کے مطابق، روس جنگ کے خاتمے کے بعد یوکرین کو سستی توانائی، بجلی اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرکے اس کی بحالی میں مدد کرے گا۔ دوسری جانب صدر زیلنسکی نے تصدیق کی کہ دونوں فریقین نے تکنیکی ٹیموں کی ملاقات پر اتفاق کیا ہے تاکہ بقایا مسائل کو حل کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، جنوری ۲۰۲۶ء میں واشنگٹن میں یوکرینی اور یورپی لیڈران کے ایک سربراہی اجلاس بھی متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ، اسرائیل اور یورپ نے ایران پر مکمل جنگ مسلط کی ہے:صدر مسعود پیزشکیان

ٹرمپ کی یورپی لیڈران سے گفتگو

فلوریڈا میں ہونے والی اس ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے یورپی لیڈران کے ساتھ گفتگو کی۔ انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر، جرمن چانسلر فریڈرک میرز اور دیگر یورپی لیڈران کے ساتھ ایک گھنٹہ طویل ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں جنگ کے خاتمے کیلئے ”ٹھوس اقدامات“ پر غور کیا گیا۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ یورپی ممالک جنگ کے بعد سیکیورٹی انتظامات میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات اپنے ”آخری مراحل“ میں ہیں اور ان کا واحد مقصد اس خونی تنازع کو فوری طور پر ختم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: روس کو جنگ بندی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے: زیلینسکی کا الزام

روس کا محتاط رویہ

تاہم، ان مذاکرات کے دوران ماسکو نے محتاط رویہ اپنا رکھا ہے۔ کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف نے واضح کیا کہ عارضی جنگ بندی کی کوئی بھی تجویز جو یوکرین اور یورپ کی حمایت یافتہ ہو، صرف تنازع کو طول دینے کا سبب بنے گی۔ روس نے اپنے ان مطالبات کو ایک بار پھر دہرایا جن میں یوکرینی افواج کا ڈنباس سے انخلاء اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کی مستقل مخالفت شامل ہے۔ 

اس سیاسی گہما گہمی کے دوران روس کے یوکرین پر ڈرون اور میزائل حملے بھی جاری ہیں جس سے شدید سردی کے موسم میں بجلی اور حرارت کا نظام متاثر ہو رہا ہے۔ صدر پوتن نے اتوار کو خبردار کیا کہ اگر کیف نے مذاکرات کے ذریعے تصفیہ سے انکار کیا تو روس اپنے مقاصد فوجی ذرائع سے حاصل کرے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK