روس اور یوکرین کے درمیان حالیہ مذاکرات سے واقف حکام کے مطابق، امریکی ٹیم، ”علاقائی تبادلے“ کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔ ٹرمپ نے بھی اس تجویز کی نجی طور پر حمایت کی ہے۔
EPAPER
Updated: October 20, 2025, 9:01 PM IST | Washington
روس اور یوکرین کے درمیان حالیہ مذاکرات سے واقف حکام کے مطابق، امریکی ٹیم، ”علاقائی تبادلے“ کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔ ٹرمپ نے بھی اس تجویز کی نجی طور پر حمایت کی ہے۔
گزشتہ چار برسوں سے جاری روس-یوکرین جنگ کو روکنے کیلئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ، یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اتوار کو صدر ٹرمپ نے مشورہ دیا کہ یوکرین کے علاقے ڈنباس کو ”کاٹ دینا“ چاہئے اور اس کے بیشتر حصے پر روس کا کنٹرول ہونا چاہئے۔
ایئر فورس ون پر خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے تجویز پیش کی کہ ”ڈونباس کو اسی طرح کٹا رہنے دیں جس طرح یہ ہے… یہ ابھی کٹا ہوا ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”دونوں فریقوں کو لڑائی سے رک جانا چاہئے۔ گھر جائیں، لڑنا بند کریں، لوگوں کو مارنا بند کریں۔“ واضح رہے کہ یوکرین کے روس میں واقع ایک گیس پروسیسنگ پلانٹ پر ڈرون حملہ کرنے کے چند گھنٹوں بعد ٹرمپ کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔ روسی اور قازق حکام کے مطابق، یوکرینی حملے کے بعد پلانٹ میں آگ لگ گئی اور پلانٹ کے آپریشنز میں خلل پڑا۔
یوکرین پر علاقے چھوڑنے کا دباؤ
ٹرمپ نے بعد میں یوکرینی صدر زیلنسکی پر زور دیا کہ وہ یوکرینی علاقے ڈونیٹسک کو روس کے حوالے کر دیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ یوکرین کو امن حاصل کرنے کیلئے علاقہ چھوڑنا پڑ سکتا ہے۔ فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں، امریکی صدر نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن غالباً ”کچھ زمین رکھیں گے“ جو وہ پہلے ہی قبضے میں لے چکے ہیں۔ ٹرمپ نے نوٹ کیا کہ ”دوسرے ممالک جنگوں میں جیتی ہوئی زمین اپنے پاس رکھتے ہیں۔“
حالیہ مذاکرات سے واقف حکام کے مطابق، امریکی ٹیم، روس اور یوکرین کے درمیان ”علاقائی تبادلے“ کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔ صدر ٹرمپ نے بھی اس تجویز کی نجی طور پر حمایت کی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کیف کو صاف پیغام دیا گیا ہے: یوکرین کو جلد ہی کوئی معاہدہ کرنا ہوگا ورنہ اس کے ”تباہ“ ہونے کا خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی حملوں کے باوجود غزہ میں جنگ بندی برقرار ہے: ٹرمپ
کئی رپورٹس میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پوتن نے ایک حالیہ فون کال کے دوران زپورژیا اور خرسون کے چھوٹے علاقوں کے بدلے میں ڈونیٹسک اور لوہانسک کا مکمل کنٹرول مانگا تھا۔ اس تجویز کو یوکرینی حکام نے ”خودکشی کے مترادف“ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
توقع ہے کہ ٹرمپ جلد ہی ہنگری کی راجدھانی بڈاپسٹ میں پوتن سے ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مارکو روبیو اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف آنے والے دنوں میں ابتدائی گفتگو کی تیاری کر رہے ہیں۔