Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ نے جنوبی افریقہ میں "سفید نسل کشی" کے دعوے کے ثبوت کے طور پر ڈی آر سی کی تصاویر پیش کیں

Updated: May 22, 2025, 7:04 PM IST | Inquilab News Network | Washington

ٹرمپ اور ان کے کئی اتحادیوں نے طویل عرصے سے جنوبی افریقی کسانوں کے خلاف "وائٹ جینوسائیڈ (سفید فام افراد کی نسل کشی)" کے بے بنیاد دعووں کو فروغ دیا ہے۔ پریٹوریا نے ان الزامات کی مسلسل تردید کی ہے اور انہیں "جھوٹ پر مبنی" قرار دیا ہے۔

Donald Trump and Cyril Ramaphosa. Photo: INN
ڈونالڈ ٹرمپ اور سیرل رامافوسا۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کاغذات کا ایک ڈھیر دکھایا جس کے متعلق انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ جنوبی افریقہ میں سفید فام افراد کی منصوبہ بند نسل کشی کے دستاویزات ہیں۔ تاہم، بدھ کو جنوبی افریقی صدر سیرل رامافوسا کے سامنے پیش کئے گئے ان دستاویزات میں ایک ماہ پرانا بلاگ پوسٹ شامل تھا جس میں شامل تصویر افریقی ملک جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) سے تعلق رکھتی تھی، جنوبی افریقہ سے نہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ اور رامافوسا کی ملاقات سے قبل جنوبی افریقہ نے `وائٹ جینوسائیڈ` کے امریکی دعوؤں پر سوال اٹھائے

ٹرمپ نے کاغذات پلٹتے ہوئے کہا، "(سفید فام) لوگوں کی موت، موت، موت، موت، خوفناک موت، موت۔" انہوں نے زور دیا کہ یہ سب حالیہ سرخیاں ہیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا، "یہ سب وہ افراد ہیں جو حال ہی میں مارے گئے ہیں۔" واضح رہے کہ ٹرمپ اور ان کے کئی اتحادیوں نے طویل عرصے سے جنوبی افریقی کسانوں کے خلاف "وائٹ جینوسائیڈ (سفید فام افراد کی نسل کشی)" کے بے بنیاد دعووں کو فروغ دیا ہے۔ پریٹوریا نے ان الزامات کی مسلسل تردید کی ہے اور انہیں جھوٹا قرار دیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، جنوبی افریقہ میں تقریباً ۷۵ افراد روزانہ قتل ہوتے ہیں۔ مقتولین کی اکثریت نوجوان سیاہ فام مردوں پر مشتمل ہوتی ہے جو شہری علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

بدھ کو اوول آفس میں اپنے جنوبی افریقی ہم منصب کے ساتھ دوطرفہ ملاقات کے دوران، ٹرمپ نے ایک گمنام بلاگ "امریکن تھنکر" پر فروری میں شائع ہوئے ایک مضمون کو "سفید نسل کشی" کے ثبوت کے طور پر پیش کیا۔ اس مضمون میں ریڈ کراس کے کارکنوں کو لاشوں کے تھیلوں کو سنبھالتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ ٹرمپ نے کہا، "دیکھیں، یہاں ہر جگہ قبریں کھدی ہوئی ہیں۔ یہ سب سفید فام کسان ہیں جو دفن ہو رہے ہیں۔"

یہ بھی پڑھئے: امریکہ:ملک بھر میں "گولڈن ڈوم" نصب کرنے کا منصوبہ،۲۰؍ سال کا عرصہ درکار، لاگت زائد از ۵۰۰؍ بلین ڈالر

جب اس فوٹو کی جانچ کی گئی تو انکشاف ہوا کہ یہ فوٹو فروری میں پوسٹ کئے گئے ایک یوٹیوب ویڈیو سے نکالا گیا اسکرین شاٹ تھا جس میں ریڈ کراس کے کارکن جمہوریہ کانگو کے شہر گوما میں ایک پرتشدد واقعہ کے بعد امدادی خدمات انجام دے رہے تھے۔ رپورٹس کے مطابق، اس علاقے میں، بڑے پیمانے پر جیل سے فرار کے دوران خواتین کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی اور بعد ازیں، انہیں آگ کے حوالے کردیا گیا تھا۔ یہ فوٹیج رائٹرز کے ذریعے فراہم کی گئی ہے جسے ہندوستانی نیوز آؤٹ لیٹ WION نے بھی شائع کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK