صدر طیب اردگان نے ترکی جمہوریہ کی ۱۰۲؍ویں سالگرہ منائی، اپنے خطاب میں انہوں نے ’’ ترکی کی صدی‘‘ کے اہداف کا ذکر کیا، ساتھ ہی اتحاد، استقلال اور قومی طاقت کا اعادہ کیا ، اور ترکی کو ہمیشہ قائم رکھنے کا عہد کیا۔
EPAPER
Updated: October 29, 2025, 8:01 PM IST | Istanbul
صدر طیب اردگان نے ترکی جمہوریہ کی ۱۰۲؍ویں سالگرہ منائی، اپنے خطاب میں انہوں نے ’’ ترکی کی صدی‘‘ کے اہداف کا ذکر کیا، ساتھ ہی اتحاد، استقلال اور قومی طاقت کا اعادہ کیا ، اور ترکی کو ہمیشہ قائم رکھنے کا عہد کیا۔
صدر طیب اردگان نے ترکی جمہوریہ کی ۱۰۲؍ویں سالگرہ منائی،صدارتی عمارت سےکئے گئے اپنے خطاب میں انہوں نے ’’ ترکی کی صدی‘‘ کے اہداف کا ذکر کیا، ساتھ ہی اتحاد، استقلال اور قومی طاقت کا اعادہ کیا ، اور ترکی کو ہمیشہ قائم رکھنے کا عہد کیا۔ انہوں نے جمہوریہ کو صدیوں پر محیط ریاستی روایات کی تازہ ترین عکاسی قرار دیتے ہوئے کہا، ’’جمہوریہ ترکی ہمارے بے لوث قوم کی آخری پناہ گاہ ہے جس نے اپنے تاریخ کے تکلیف دہ ترین دنوں میں مصائب، محرومیوں اور جدوجہد کے باوجود اپنی آزادی اور خودمختاری کو مضبوطی سے تھامے رکھا۔ یہ ہماری (ترک) ریاستوں کی زنجیر کی آخری کڑی ہے۔‘‘اردگان نے مزید کہا، ’’میں ان تمام عظیم شخصیات کو احترام سے یاد کرتا ہوں جنہوں نے صدیوں تک اپنے خون اور استقامت سے اس زمین کو ہمارا وطن بنایا۔‘‘ صدر نے معاشرتی ہم آہنگی کو درپیش خطرات کے خلاف مزاحمت کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’ایسے لوگوں کو کوئی اہمیت دیے بغیر جو انتشار کو فروغ دیتے ہیں اور ہماری قومی یکجہتی کو نشانہ بناتے ہیں، ہم ان شاء اللہ رکاوٹوں پر قابو پانا، سازشوں کو ناکام بنانا اور توسیع پسند عزائم رکھنے والوں کو مایوس کرنا جاری رکھیں گے۔‘‘
اردگان نے’’سنچری آف ترکی‘‘ وژن کے تحت ترقیاتی اور سلامتی کے اہداف کی طرف بھی توجہ دلائی۔ اور ایک ایسے دہشت گردی سے پاک ترکی کے قیام کی کوششوں کا اعادہ کیا جہاں۸۶؍ ملین شہری پرامن زندگی بسر کریں گے۔‘‘انہوں نے ترکی کے بین الاقوامی کردار اور سفارتی سرگرمیوں پر بھی روشنی ڈالی، اور زور دیا کہ ملک عالمی بحرانوں میں انصاف کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔اردگان نے اپنے خطاب کے اختتام پر ملک اور بیرون ملک مقیم تمام شہریوں کو یوم جمہوریہ کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا، ’’ہماری جمہوریہ کی ۱۰۲؍ ویں سالگرہ مبارک ہو۔ہم اپنے راستے سے نہیں ہٹیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب دو ریاستی حل پر قائم ہے:ڈاکٹر عبد العزیز
واضح رہے کہ یوم جمہوریہ کی تقریبات کا آغاز اتاترک کے مزار پر ہوا جہاں اردگان نے قومی نشان والے پھولوں کی تحریم پیش کی، جس کے بعد ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور قومی ترانہ گایا گیا۔اس کے بعد وہ اہلکاروں کے ایک گروپ کے ساتہ میثاق ملی ٹاور (۱۹۲۰ء کے اہم قومی معاہدے کی یادگار گئے۔اتاترک کی مزار پر اپنے خیالات درج کرتے ہوئے صدر نے لکھا’’ہم پورے عزم کے ساتھ کام کر رہے ہیں کہ جمہوریہ ترکی، جسے۱۰۲؍ سال قبل بہت سی قربانیوں کی قیمت پر قائم کیا گیا تھا، کو معاصر تہذیبوں کے معیار اور اس سے بھی بلند پر پہنچائیں۔اپنے ملک کے عالمی وقار میں اضافہ کرنے کے ساتھ ، ہم اپنی داخلی سرمایہ کاری اور ترقیاتی کوششوں کو بلا تعطل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ہمارے خلاف حملے چاہے جتنے بھی وسیع ہو جائیں، ہم اپنے راستے سے نہیں ہٹیں گے، اور ہم ایک عظیم اور مضبوط ترکی کو اپنی وراثت کے طور پر آئندہ نسلوں کے حوالے کریں گے۔‘‘