فلسطین ایکشن، جو اسرائیلی ہتھیاروں کی فیکٹریوں اور ان کی برطانیہ میں سپلائی چینز کو نشانہ بنانے والی براہ راست کارروائیوں کیلئے جانی جاتی ہے، برطانیہ کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی کا شکار ہونے والی پہلی احتجاجی تنظیم ہے۔
EPAPER
Updated: July 05, 2025, 10:00 PM IST | London
فلسطین ایکشن، جو اسرائیلی ہتھیاروں کی فیکٹریوں اور ان کی برطانیہ میں سپلائی چینز کو نشانہ بنانے والی براہ راست کارروائیوں کیلئے جانی جاتی ہے، برطانیہ کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی کا شکار ہونے والی پہلی احتجاجی تنظیم ہے۔
ایک برطانوی عدالت میں فلسطین حامی گروپ "فلسطین ایکشن" پر پابندی کو معطل کرنے کیلئے آخری لمحے کا قانونی چیلنج ناکام ہو گیا ہے جس کے بعد حکومت پہلی بار ایک غیر متشدد احتجاجی گروپ کو قانونی طور پر "دہشت گرد تنظیم" قرار دے گی۔ سنیچر سے فلسطین ایکشن کی رکنیت لینا یا اس کی حمایت کرنا ایک مجرمانہ فعل بن جائے گا۔ واضح رہے کہ فلسطین ایکشن، جو اسرائیلی ہتھیاروں کی فیکٹریوں اور ان کی برطانیہ میں سپلائی چینز کو نشانہ بنانے والی براہ راست کارروائیوں کیلئے جانی جاتی ہے، برطانیہ کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی کا شکار ہونے والی پہلی احتجاجی تنظیم بن گئی ہے۔
گروپ کے شریک بانی ہدا عموری کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے وکلاء نے پابندی کے نفاذ کو روکنے کی کوشش کی تھی، جس میں عدالتی جائزے سے پہلے عبوری ریلیف کی درخواست کی گئی تھی۔ تاہم، جمعہ کو ہائی کورٹ میں سماعت کے بعد، جسٹس مارٹن چیمبرلین نے درخواست منظور کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ گروپ پر پابندی لگانے کے بارے میں جائزہ مارچ میں ہی کیا جا چکا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں جنگ بندی کی اُمید مگر حملوں میں شدت
عموری کی نمائندگی کرنے والے رضا حسین کے سی نے عدالت کو بتایا کہ ہماری تاریخ میں یہ پہلی بار ہے کہ ایک براہ راست کارروائی کرنے والے شہری نافرمانی کے گروپ، جو تشدد کی حمایت نہیں کرتا، کو دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے موکل کو برطانیہ میں، سفریگیٹس سے لے کر نسل پرستی مخالف کارکنوں تک، اور عراق جنگ کے کارکنوں تک، عدم تشدد کے احتجاج کی ایک طویل روایت سے "حوصلہ" ملا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، جمعرات کو عدالت میں پیش ہونے کے بعد فلسطین ایکشن کے چار کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
"ایک خوفناک خواب"
اقوام متحدہ کے ماہرین، شہری آزادی کی وکالت کرنے والی تنظیموں، ثقافتی شخصیات اور سینکڑوں وکلاء نے اس پابندی کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ یہ احتجاج کو "دہشت گردی" سے جوڑ کر دیکھنے کی ایک خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔ فلسطین ایکشن نے کہا کہ وہ "ایک خوفناک خواب کو روکنے کیلئے فوری اپیل" کر رہا ہے جو راتوں رات ہزاروں لوگوں کو مجرم بنا دے گا۔
یہ بھی پڑھئے: زارا سلطانہ لیبر پارٹی سےمستعفی، جیریمی کوربن کے ہمراہ نئی پارٹی بنانے کا اعلان
ایک اور عدالتی سماعت ۲۱ جولائی کو طے ہے جب فلسطین ایکشن اس حکم کو کالعدم قرار دینے کے مقصد سے عدالتی جائزہ شروع کرنے کی اجازت طلب کرے گا۔ جب تک یہ جائزہ کامیاب نہیں ہوتا، غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے خلاف احتجاج کرنے والے اس گروپ کا رکن ہونا یا اس کی حمایت کی دعوت دینا ۱۴ سال قید کی زیادہ سے زیادہ سزا کا باعث بن سکتا ہے۔