برطانیہ میں مزید ۱۰۰؍ اہم اور مشہور شخصیات نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بند کروانے میں اپنا کردار ادا کرے اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی بند کرے۔ مئی کے آخر میں ۳۰۰؍ مشہور شخصیات نے حکومت سے یہی مطالبہ کیا تھا۔
EPAPER
Updated: June 19, 2025, 10:03 PM IST | London
برطانیہ میں مزید ۱۰۰؍ اہم اور مشہور شخصیات نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بند کروانے میں اپنا کردار ادا کرے اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی بند کرے۔ مئی کے آخر میں ۳۰۰؍ مشہور شخصیات نے حکومت سے یہی مطالبہ کیا تھا۔
مزید ۱۰۰؍ معروف اداکاروں، کھلاڑیوں اور کارکنوں نے جمعرات کو برطانیہ کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری جارحیت پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات معطل کرے۔ دستخط کرنے والوں میں ڈاکٹر ہُو اسٹار نکوٹی گٹوا، اداکارہ ڈیم جوڈی ڈینچ، اور نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی شامل ہیں، جو وزیر اعظم کیئر اسٹارمر پر تنازع میں ’’برطانیہ کی شمولیت کو ختم کرنے‘‘ پر زور دینے میں دوسروں کے ساتھ شامل ہوئیں۔ یاد رہے کہ مئی کے آخر میں ۳۰۰؍ سے زائد فنکاروں، موسیقاروں، ایتھلیٹس اور عوامی شخصیات، بشمول دعا لیپا، گیری لائنکر اور بینیڈکٹ کمبر بیچ، نے اسی طرح کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: جنگ کے خلاف وہائٹ ہاؤس کے باہر ہزاروں امریکیوں کا مظاہرہ
اسکائی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اضافی دستخط کرنے والوں میں ’’گیم آف تھرونز‘‘ کی اداکارہ کیریس وین ہوٹن، ’’ہیری پوٹر‘‘ کی اداکارہ بونی رائٹ اور انگلینڈ کے سابق رگبی کپتان کرس روبشا شامل ہیں۔ خط میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ ’’غزہ کی ہولناکیوں میں برطانیہ کی شمولیت کو ختم کرنے کیلئے فوری کارروائی کرے۔‘‘ واضح رہے کہ ستمبر ۲۰۲۴ء میں برطانوی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل کو اسلحے کی برآمد کے ۳۵۰؍ لائسنسوں میں سے ۳۰؍ کو اس جائزے کے بعد معطل کر رہی ہے جن میں ایک ’’واضح خطرہ‘‘ پایا گیا کہ کچھ برآمدات بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے ارتکاب یا سہولت کاری کیلئے استعمال کی جا سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ : مزید ۱۰۰؍ سے زائد شہید،۷۰؍ افراد خان یونس میں امدادی مرکز پر مارے گئے
معطل شدہ لائسنسوں میں فوجی ہوائی جہاز، ہیلی کاپٹر، ڈرون اور ٹارگٹ کرنے والے آلات شامل ہیں، حالانکہ ان میں ایف ۳۵؍ فائٹر جیٹ پروگرام میں استعمال ہونے والے برطانیہ کے ساختہ اجزاء شامل نہیں ہیں۔ خط میں غزہ میں انسانی بحران پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ’’بچے بھوک سے مر رہے ہیں جبکہ خوراک اور ادویات چند منٹوں کے فاصلے پر ہیں مگر اسرائیل پابندی لگائے بیٹھا ہے۔ ۴؍ سال سے کم عمر کے ۷۰؍ ہزار سے زیادہ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور جو بچ جاتے ہیں وہ ان پر گرنے والے بموں سے ہلاک ہوجاتےہیں۔‘‘