بدھ کو امریکی صدر کی رہائش گاہ وہائٹ ہاؤس کے باہر ہزاروں امریکی جمع ہوئے اور غزہ اور ایران پر جاری اسرائیلی جنگ کے خلاف آواز بلند کی۔ مظاہرین نے کہا کہ لاکھوں امریکی جنگ کی حمایت نہیں کرتے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ فوری طور پر اسرائیل کو روکیں۔
EPAPER
Updated: June 19, 2025, 8:00 PM IST | Washington
بدھ کو امریکی صدر کی رہائش گاہ وہائٹ ہاؤس کے باہر ہزاروں امریکی جمع ہوئے اور غزہ اور ایران پر جاری اسرائیلی جنگ کے خلاف آواز بلند کی۔ مظاہرین نے کہا کہ لاکھوں امریکی جنگ کی حمایت نہیں کرتے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ فوری طور پر اسرائیل کو روکیں۔
بدھ کو ہزاروں امریکی غزہ نسل کشی اور ایران میں جاری اسرائیل کے فوجی حملوں کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے وہائٹ ہاؤس کے سامنے جمع ہوئے اور امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو روکے اور اس جنگ میں اسے کسی بھی قسم کی معاونت نہ کرے ۔ مظاہرین نے فلسطینی اور ایرانی پرچم لہرائے۔ متعدد مظاہرین کیفیہ میں بھی نظر آئے۔ مظاہرین کے پلے کارڈز کے پیغامات میں مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کی گئی۔ ان میں خاص طور پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو نشانہ بنایا گیا۔ مظاہرین نے ایران اسرائیل تنازع کو ’’خطرناک اور غیر منصفانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس میں امریکہ کو شامل نہ کریں نیز غزہ میں قتل عام کو فوری طور پر روکیں۔
USA: Crowd gathers outside the White House to protest against the Israeli massacre in Gaza and Israeli attacks on Iran. Protesters wave Palestinian 🇵🇸 and Iranian 🇮🇷 flags while condemning Israeli actions ❌🕊️🪧.#GazaGenocide #Iran #Israel #IranIsrael #iranisraelwar pic.twitter.com/XEigPDSCgt
— NoorAlam Ansari (@NoorAlamba48520) June 19, 2025
’’ہم لوگ اسرائیل کے خلاف ہتھیار ہیں‘‘
یہ مظاہرہ ’’آنسر‘‘ نامی تنظیم کی ایماء پر منعقد کیا گیا تھا جو امریکہ میں ’’۱۱؍ نومبر‘‘ کے حملوں کے بعد تشکیل دی گئی تھی۔ مظاہرہ میں شامل فلسطینی یوتھ موومنٹ کے ایک منتظم ایمان نے کہا کہ ’’آج ہم یہاں ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف کھڑے ہیں۔‘‘ اس مظاہرہ کو ’’لوگ اسرائیل کے خلاف ہتھیار بن کر کھڑے ہیں‘‘ کا نام دیا گیا۔ ایمان نے کہا کہ ’’ہمارا پیغام اسرائیل پر ہتھیاروں کی مکمل پابندی ہے۔ ہم مارسک جیسی کمپنیوں سے ہتھیاروں اور ہتھیاروں کی ترسیل کو مکمل طور پر روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم اس بات کا انتظار نہیں کرسکتے کہ ہماری حکومت اور سیاستدانوں کو کب ہوش آئے گا، ہمیں اپنی آواز ان تک پہنچانی ہے تاکہ وہ اسرائیل کو اسلحوں کی فراہمی پر پابندی عائد کریں۔ ‘‘
’’لاکھوں امریکی مظالم کے حق میں نہیں ہیں‘‘
مظاہرین میں مختلف ممالک اور مذاہب کے ماننے والوں نے شرکت کی۔ وہاں موجود ایرانی افراد ایران میں اپنے عزیزوں کیلئے فکر مند نظر آئے۔ آریہ مہان نامی ایرانی شخص نے کہا کہ ’’میرے خیال میں جوہری تنصیبات پر مسلسل حملے ایک بہت بڑا خطرہ ہیں۔ اور میری تشویش یہ ہے کہ کوئی بھی اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں اپنی جنگ جاری رکھنے سے نہیں روکے گا۔‘‘
مونٹگمری کاؤنٹی سے تعلق رکھنے والی سارہ گریمشا نے کہا کہ ’’میں نہیں چاہتی کہ بے گناہ شہریوں اور لوگوں کو مزید نقصان پہنچے، خاص طور پر امریکی پیسے اور امریکی اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے۔ میں صرف اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہوں کہ جو ہمیں سن سکتا ہے وہ یہ جان لے کر امریکہ میں لاکھوں افراد ایسے مظالم کی حمایت نہیں کرتے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: نیتن یاہو کو یہودی برتریت پسند کہنے والا پنٹاگون کا اعلیٰ فوجی افسر برطرف
اسرائیل حامی گروہ
وہائٹ ہاؤس کے قریب کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب ایک چھوٹا گروہ اسرائیلی پرچم لئے فلسطین اور ایران حامی مظاہرین کے قریب سے گزرا۔ اس موقع پر مظاہرین نے بآواز بلند کہا کہ ’’صیہونی، صیہونی واپس جاؤ، مشرق وسطیٰ ہمارا ہے۔‘‘ اس موقع پر پولیس کو مداخلت کرنی پڑی۔ پولیس نے فلسطین اور ایران حامی مظاہرین کے ساتھ دھکا مکی کی۔ تاہم، دونوں گروپوں کے درمیان رکاوٹ پیدا کرنے کیلئے سائیکلوں کا استعمال کیا اور بالآخر اسرائیلی جھنڈوں والا گروپ منتشر ہوگیا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ اسرائیل نے دنیا کو جنگ کی آگ میں جھونک دیا ہے‘‘
موسلا دھار بارش میں بھی ثابت قدمی
شدید بارش کے باوجود مظاہرین ثابت قدم رہے۔ ایمان نے کہا کہ ’’ہم اس وقت تک سڑکوں پر رہیں گے جب تک کہ فلسطین کا ایک ایک انچ آزاد نہیں ہو جاتا، جب تک امریکہ مشرق وسطیٰ سے مکمل طور پر باہر نہیں ہو جاتا، اور جب تک اسرائیل ایران، فلسطین، لبنان اور یمن اور ہر دوسرے عرب ملک پر اپنی جارحیت بند نہیں کرتا۔‘‘ یہ مظاہرہ جذباتی اور پُرامن تھا۔ شرکاء نے امریکی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کے مطالبے پر زور دیا۔