Updated: December 06, 2025, 10:01 PM IST
| London
پرنس آف ویلز، پرنس ولیم نے لندن میں ایک خفیہ این ایچ ایس مرکز کا دورہ کیا جہاں غزہ سے منتقل کئے گئے شدید بیمار بچوں کو خصوصی طبی دیکھ بھال فراہم کی جارہی ہے۔ یہ بچے ان ۵۰؍ نابالغ مریضوں میں شامل ہیں جو مئی اور ستمبر ۲۰۲۵ء میں اسرائیلی حملوں کے بعد تباہ شدہ صحت کے نظام سے بچا کر برطانیہ لائے گئے تھے۔ شہزادہ ولیم نے بچوں کی ہمت کو سراہا اور این ایچ ایس ٹیموں کے انسانیت پر مبنی کام کی تعریف کی۔ یہ دورہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری انسانی بحران کے حوالے سے ان کی مستقل انسانی ہمدردی کی کوششوں کا تسلسل ہے۔
پرنس آف ویلز، پرنس ولیم۔ تصویر: ایکس
پرنس آف ویلز، پرنس ولیم نے حال ہی میں غزہ سے تعلق رکھنے والے شدید بیمار اور زخمی بچوں کے ایک چھوٹے سے گروپ سے ملاقات کی، جو اس وقت برطانیہ میں خصوصی طبی علاج حاصل کر رہے ہیں۔ رویا نیوز کے مطابق یہ ملاقات سیکوریٹی وجوہات کے باعث ایک خفیہ این ایچ ایس مرکز میں منعقد ہوئی۔ اس دورہ کا مقصد جاری انسانی بحران کے دوران کم عمر مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو حوصلہ دینا، ان کی تکالیف سننا اور انہیں یہ احساس دلانا تھا کہ عالمی برادری ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یورو وژن ۲۰۲۶ء میں اسرائیل کی شمولیت، درجنوں ممالک کا تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان
کینسنگٹن پیلس کے ترجمان کے مطابق، پرنس ولیم بچوں کی ہمت، برداشت اور ان مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی طاقت دیکھ کر ’’بہت متاثر‘‘ ہوئے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ شہزادہ اس بات سے بے حد رنجیدہ تھے کہ ان کمسن بچوں کو ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑا جن کا سامنا ’’کسی بھی بچے کو نہیں ہونا چاہئے۔‘‘ پرنس ولیم نے اس موقع پر این ایچ ایس کی میڈیکل ٹیموں کو خراج تحسین پیش کیا، جو انتہائی پیچیدہ بیماریوں، جنگی زخموں اور نفسیاتی دباؤ کا شکار ان بچوں کو اعلیٰ درجے کی نگہداشت فراہم کر رہی ہیں۔ انہوں نے طبی ماہرین کی پیشہ ورانہ مہارت، ہمدردی اور انسانیت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس عمل کا اہم ستون ہیں۔
واضح رہے کہ یہ بچے دراصل ان ۵۰؍ فلسطینی کم عمر مریضوں کے گروپ کا حصہ ہیں جنہیں شدید بمباری، صحت کے مراکز کی تباہی اور طبی سہولتوں کی کمی کے باعث غزہ سے برطانیہ منتقل کیا گیا تھا۔ پہلی ٹیم مئی ۲۰۲۵ء میں لندن پہنچی تھی جبکہ دوسری ٹیم ستمبر ۲۰۲۵ء میں یوکے پہنچی۔ یہ منتقلی محکمہ صحت و سماجی نگہداشت (ڈی ایچ ایس سی)، انسانی حقوق تنظیموں اور بین الاقوامی امدادی اداروں کے تعاون سے ممکن ہوئی۔ غزہ کے صحت کے نظام کی وسیع تباہی، اسپتالوں کے ناکارہ ہونے اور خصوصی علاج کی عدم فراہمی کے سبب یہ انخلاء ناگزیر تھا۔ بچوں میں کینسر، شدید جلنے کے زخم، غذائی قلت، اور فضائی حملوں کے باعث لگنے والی چوٹیں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے غزہ کے پورے خاندان کو ’محفوظ‘ علاقے میں خیمے میں زندہ جلا دیا، چھ فلسطینی جاں بحق
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب پرنس ولیم نے مشرقِ وسطیٰ کے متاثرین میں دلچسپی دکھائی ہو۔ فروری ۲۰۲۴ء میں انہوں نے برطانوی ریڈ کراس کے دورے کے دوران غزہ میں جنگ کے فوری خاتمے کی اپیل کی تھی۔۲۰۱۸ء میں انہوں نے مغربی کنارے کے ایک پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی بچوں سے ملاقات کی۔ گزشتہ مہینے انہوں نے امدادی تنظیموں کے کارکنان کی میزبانی بھی کی، جہاں انہوں نے انسانی بحران پر بات چیت کی۔ پرنس ولیم کا حالیہ دورہ ایک بار پھر یہ واضح کرتا ہے کہ وہ جنگ سے متاثرہ بچوں اور خاندانوں کی مدد کے عالمی اقدامات میں سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔