Updated: December 18, 2025, 9:02 PM IST
| Kyiv
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس پر یوکرین کی جنگ کو مزید طول دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو کے حالیہ اشارے امن کی خواہش کے دعوؤں سے متصادم ہیں۔ انہوں نے یورپ اور امریکہ سے مضبوط حفاظتی ضمانتوں کا مطالبہ کیا اور خبردار کیا کہ روسی حملے بدستور جاری ہیں، جبکہ ممکنہ امن مذاکرات پس منظر میں زیرِ بحث ہیں۔
ولادیمیر زیلنسکی۔ تصویر: آئی این این
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یوکرین میں جاری جنگ کو مزید طول دینے کی تیاری کر رہا ہے۔ انہوں نے کیف کیلئے مضبوط اور قابلِ عمل حفاظتی ضمانتوں کی ضرورت پر ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ روسی بیانات اور اقدامات اس دعوے کی نفی کرتے ہیں کہ ماسکو تنازع کے خاتمے میں سنجیدہ ہے۔ بدھ کی شام ٹیلی گرام پر نشر کئےگئے اپنے ویڈیو خطاب میں صدر زیلنسکی نے کہا کہ آج ہم نے ماسکو سے ایک بار پھر ایسے اشارے سنے ہیں کہ وہ اگلے سال کو بھی جنگ کا سال بنانے کی تیاری کر رہے ہیں۔‘‘ ان کے مطابق یہ اشارے اس تاثر کے بالکل برعکس ہیں کہ روس امن چاہتا ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ روس کی جانب سے آنے والے بیانات اور اشارے دراصل فوجی احکامات کی شکل اختیار کر رہے ہیں، جو اس بات کی علامت ہیں کہ کریملن کی سوچ اب بھی طاقت کے استعمال پر مبنی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کی ذہنیت سفارت کاری کے امکانات کو کمزور کرتی ہے اور امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:ٹول ٹیکس ادائیگی کے نظام کو آسان بنایا جا رہا ہے: گڈکری
یوکرینی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ روس کے خلاف ’’حقیقی اور مؤثر تحفظ‘‘ کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر سیکوریٹی، مالیاتی اور سیاسی اقدامات پر کام جاری رکھے گا، جن میں روسی اثاثوں سے متعلق اقدامات بھی شامل ہیں۔ زیلنسکی نے کہا کہ جمعرات کو ہونے والے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں یہ پیغام واضح ہونا چاہئے کہ ساڑھے تین سال سے زیادہ عرصے تک جنگ کو جاری رکھنا بے معنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ماسکو کو یہ سمجھنا ہوگا کہ یوکرین کو مضبوط اور مسلسل حمایت حاصل رہے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ بڑی حد تک یورپ کے ہاتھ میں ہے۔یہ مکمل طور پر یورپ پر منحصر ہے؛ یورپ کو انتخاب کرنا ہوگا۔ ان کے مطابق یوکرینی حکام اس ہفتے امریکی حکام کے ساتھ بھی بات چیت جاری رکھیں گے، جس میں امن کی کوششوں اور حفاظتی ضمانتوں سے متعلق عملی اقدامات زیرِ غور آئیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: ہماری سیاست سے دور رہیں، سابق آسٹریلوی وزیراعظم کا نیتن یاہو کو سخت پیغام
امریکی اور روسی وفود کے درمیان ممکنہ رابطوں کے تناظر میں، پولیٹیکو نے رپورٹ کیا ہے کہ زیلنسکی کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب امریکہ اور روس کے وفود کی میامی میں اس ہفتے کے آخر میں ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں ممکنہ امن فریم ورک پر تبادلۂ خیال کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق روسی وفد میں صدر ولادیمیر پوٹن کے ایلچی کرل دیمتریف کی شمولیت متوقع ہے، جو ماضی میں بھی مذاکراتی عمل کا حصہ رہے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور ان کے داماد جیرڈ کشنر حالیہ ہفتوں میں جرمنی میں یوکرینی اور یورپی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کر چکے ہیں۔ ان ملاقاتوں میں ایک ۲۰؍ نکاتی امن منصوبے اور اقتصادی امور پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ ابتدائی ملاقاتیں جنیوا میں ہوئیں، جہاں ایک بہتر مسودہ فریم ورک تیار کیا گیا، جس پر بعد ازاں ماسکو میں صدر پوٹن کے ساتھ بھی گفتگو کی گئی۔
یہ بھی پڑھئے:اسرائیلی فوج کو شدید افرادی قوت کے بحران کا سامنا، سیکڑوں افسران کا استعفیٰ
ادھر میدانِ جنگ میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔ بدھ کو روسی حملے جاری رہے اور جنوبی شہر زاپوریزیا اور اس کے اطراف میں فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم ۳۲؍ افراد زخمی ہو گئے۔ مقامی حکام کے مطابق زخمیوں میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔ حکام نے بتایا کہ حملوں میں رہائشی عمارتوں اور ایک تعلیمی مرکز کو نشانہ بنایا گیا، جس سے شہری آبادی کو شدید نقصان پہنچا۔ یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب امریکہ یوکرین پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ لڑائی روکنے کیلئے امن کی کچھ شرائط پر غور کرے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ان میں سے بعض تجاویز کریملن کے مفادات کے قریب سمجھی جاتی ہیں، جس پر کیف میں تشویش پائی جاتی ہے۔