زیلنسکی نے امریکہ اور یورپی شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ انتخابات کیلئے ضروری ماحول پیدا کرنے میں مدد کریں۔ اگر یوکرین کو حمایت فراہم کی جاتی ہے تو دو سے تین ماہ کے اندر انتخابات کا انعقاد ممکن ہے۔
EPAPER
Updated: December 10, 2025, 8:04 PM IST | Rome
زیلنسکی نے امریکہ اور یورپی شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ انتخابات کیلئے ضروری ماحول پیدا کرنے میں مدد کریں۔ اگر یوکرین کو حمایت فراہم کی جاتی ہے تو دو سے تین ماہ کے اندر انتخابات کا انعقاد ممکن ہے۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کو بیان دیا کہ اگر ملک میں سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے اور قانونی شرائط پوری ہو جائیں تو وہ اگلے ۶۰ سے ۹۰ دنوں کے اندر صدارتی انتخابات کا انعقاد کرانے کیلئے تیار ہیں۔ ان کا یہ بیان، رواں ہفتے کے آغاز میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے اس معاملے کو عوامی طور پر اٹھائے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
اٹلی کے دارالحکومت روم میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے، زیلنسکی نے بتایا کہ امریکی عہدیداروں کے ساتھ ان کی حالیہ گفتگو کے دوران اس موضوع پر تبادلہ خیال نہیں کیا گیا۔ انہوں نے اصرار کیا کہ انتخابات کے متعلق فیصلے کرنا ”صرف یوکرینیوں کا حق ہے۔“ یوکرینی صدر نے ان الزامات کو مسترد کر دیا کہ کیف سیاسی وجوہات کی بنا پر ووٹ میں تاخیر کر رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جاری جنگ کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہے کہ کون عہدے پر فائز ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سوڈانی حکومت : آر ایس ایف خطے میں نسل کشی کررہا ہے، بین الاقوامی مداخلت کی اپیل
جنگ کے حالات میں انتخابات کیلئے مدد کا مطالبہ
زیلنسکی نے زور دیا کہ جنگ کے دوران ووٹنگ کیلئے بڑے پیمانے پر لاجسٹکس اور قانونی ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہوگی، جس میں روسی حملوں کے دوران ووٹروں کی حفاظت کو یقینی بنانا اور ووٹنگ میں فرنٹ لائن فوجیوں کی شرکت کیلئے مناسب طریقہ کار اپنانا شامل ہے۔ انہوں نے امریکہ اور یورپی شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ انتخابات کیلئے ضروری ماحول پیدا کرنے میں مدد کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حمایت فراہم کی جاتی ہے تو یوکرین دو سے تین ماہ کے اندر انتخابات کیلئے تیار ہو سکتا ہے۔
زیلنسکی نے بتایا کہ وہ ذاتی طور پر الیکشن لڑنے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے قانون سازوں کو جنگ کے دوران انتخابات کو ممکن بنانے کیلئے قانون تیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔ زیلنسکی کی کیف واپسی کے بعد پارلیمنٹ اور مغربی شراکت داروں کی طرف سے تجاویز کا جائزہ لینے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یروشلم: اسرائیلی فورسیز کا انروا کے دفتر پر دھاوا، اقوام متحدہ کا پرچم ہٹادیا
امن منصوبہ اور فوجی صلاحیتیں
زیلنسکی نے تصدیق کی کہ کیف بدھ کو واشنگٹن کو اپنا حتمی امن منصوبہ پیش کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین نیپچونس، پلیانیتسیا، فلیمنگو اور سپسن میزائل سمیت اضافی لانگ رینج سسٹم تعینات کر رہا ہے۔ جزیرہ نما کریمیا، جو پہلے یوکرین کا حصہ تھا لیکن ۲۰۱۴ء میں روس نے علاقے کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا، کے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یوکرینی صدر نے تسلیم کیا کہ یوکرین کے پاس فی الحال جزیرہ نما کو واپس لینے کیلئے درکار فوجی صلاحیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناکافی بین الاقوامی حمایت ایک کلیدی رکاوٹ ہے۔
زیلنسکی نے مزید کہا کہ کیف شہریوں پر دباؤ کم کرنے کیلئے ماسکو کے ساتھ ”توانائی کی جنگ بندی“ پر بات کرنے کیلئے تیار ہے۔ لیکن انہوں نے اصرار کیا کہ یوکرین کے امن منصوبے کے یورپی عناصر جیسے منجمد روسی اثاثے اور یورپی یونین کی رکنیت کی طرف اقدامات، کی یورپی شراکت داروں کی طرف سے توثیق ہونی چاہئے۔