فرانس کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد کی ۱۴۲ ممالک نے حمایت کی اور امریکہ اور اسرائیل سمیت ۱۰ ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ ۱۲ ممالک ووٹنگ میں شریک نہیں ہوئے۔
EPAPER
Updated: September 13, 2025, 5:07 PM IST | New York
فرانس کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد کی ۱۴۲ ممالک نے حمایت کی اور امریکہ اور اسرائیل سمیت ۱۰ ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ ۱۲ ممالک ووٹنگ میں شریک نہیں ہوئے۔
جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت کے ساتھ مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کیلئے نیویارک اعلامیہ کی توثیق اور دو ریاستی حل کیلئے حمایت کا اعادہ کرنے والی قرارداد کو منظور کرلیا ہے۔ فرانس کی جانب سے پیش کی گئی اس قرارداد کی ۱۴۲ ممالک نے حمایت کی اور ۱۰ ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا جبکہ ۱۲ ممالک ووٹنگ میں شریک نہیں ہوئے۔ امریکہ، اسرائیل، ارجنٹائنا اور ہنگری ان ممالک میں شامل تھے جنہوں نے قرارداد کی مخالفت کی۔
Today, under the leadership of France and Saudi Arabia, 142 countries have adopted the New York Declaration on the implementation of the Two-State Solution.
— Emmanuel Macron (@EmmanuelMacron) September 12, 2025
Together, we are charting an irreversible path towards peace in the Middle East.… pic.twitter.com/74c5CrMKW1
واضح رہے کہ نیویارک اعلامیہ سب سے پہلے جولائی میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی کانفرنس کے دوران جاری کیا گیا تھا جس میں غزہ میں جنگ کے فوری خاتمے اور تنازع کے ”منصفانہ، پرامن اور دیرپا حل“ کے حصول کیلئے نئی عالمی کوششوں کا مطالبہ کیا گیا۔
دو ریاستی حل کے ذریعے غزہ میں امن کیلئے عالمی مطالبہ
نیویارک اعلامیے میں اسرائیل سے دو ریاستی حل کیلئے واضح عوامی عہد جاری کرنے کی اپیل کی گئی ہے جس میں اسرائیل کے ساتھ پرامن طور پر آزاد فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہے۔ اس میں صہیونی ریاست سے فلسطینیوں کے خلاف تشدد اور اشتعال انگیزی کو روکنے، مقبوضہ علاقوں میں بستیوں کی توسیع کو بند کرنے اور اسرائیلی آباد کاروں کے تشدد کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: یورپی اور جاپانی پارلیمنٹ میں فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ
اس اعلامیے میں فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ”غزہ میں جنگ اب ختم ہونی چاہئے۔ غزہ فلسطینی ریاست کا لازمی حصہ ہے اور اسے مغربی کنارے کے ساتھ متحد ہونا چاہئے۔“ اس میں خبردار کیا گیا کہ فیصلہ کن اقدامات اور بین الاقوامی ضمانتوں کے بغیر، تنازع مزید بڑھے گا اور علاقائی امن کو حاصل کرنا مزید مشکل ہو جائے گا۔ متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ”حالیہ واقعات نے ایک بار پھر خوفناک انسانی نقصان اور علاقائی و بین الاقوامی امن و سلامتی پر اس کے سنگین اثرات کو اجاگر کیا ہے۔“
ہندوستان نے قرارداد کی حمایت کی
ہندوستان ان ۱۴۲ ممالک میں شامل تھا جنہوں نے فرانس کی پیش کردہ قرارداد کی حمایت کی ہے۔ اس ووٹ کے ذریعے نئی دہلی نے مذاکرات پر مبنی دو ریاستی حل کیلئے اپنی دیرینہ حمایت کا اعادہ کیا جبکہ اسرائیل اور فلسطین دونوں کے ساتھ اپنے تعلقات میں توازن برقرار رکھا۔
یہ بھی پڑھئے: بہیمانہ اسرائیلی حملوں کے سبب غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں،کہاں جائیں؟
ہندوستان نے جنگ کے فوری خاتمے، شہریوں کے تحفظ اور دونوں فریقوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کی بحالی کا مسلسل مطالبہ کیا ہے۔ حکام نے کہا کہ ہندوستان کا ووٹ اس کے ”تاریخی اور اصولی موقف“ کے مطابق ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن صرف اسرائیل کے ساتھ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے سے حاصل ہو سکتا ہے۔