Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھوک کی شدت سےگزشتہ ۲۴؍ گھنٹے میں ۱۹؍فلسطینی جاں بحق، یواین نمائندہ فرانسسکا البانیز اسرائیل پر برہم

Updated: July 21, 2025, 4:47 PM IST | Gaza

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد سے اب تک ۷۱ بچوں سمیت ۸۶ افراد بھوک سے دم توڑ چکے ہیں جبکہ مزید ۶۰ ہزار بچوں میں شدید غذائی قلت کی علامات ظاہر ہورہی ہیں۔

Francesca Albanese. Photo: INN
فرانسسکا البانیز۔ تصویر: آئی این این

فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کیلئے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ، فرانسسکا البانیز نے اسرائیل کو غزہ میں ’لاکھوں افراد کو بھوکا مارنے‘ کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کے لاکھوں فلسطینیوں کو بھوکوں مار رہا ہے اور بچوں کو ہلاک کر رہا ہے۔ غزہ میں انسانی حقوق کی صورتحال پر انسانی حقوق کی وکیل البانیز کا یہ بیان اتوار کو محصور علاقے میں ایک معذور فلسطینی کی بھوک سے موت کی خبروں کے بعد سامنے آیا۔ 

البانیز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ میری نسل کو سکھایا گیا تھا کہ ”نازی ازم سب سے بڑا جرم تھا؛ اور وہ یقیناً تھا؛ نوآبادیاتی جرائم کا ارتکاب نہیں کیا جانا چاہئے تھا۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”آج، ایک ریاست (اسرائیل) جو لاکھوں افراد کو بھوکوں مار رہی ہے، ویڈیو گیم کی طرح بچوں کو گولی مار رہی ہے اور اسے جمہوریتوں اور آمروں دونوں کی حمایت حاصل ہے، یہ ظلم کی نئی انتہا ہے۔“ البانیز نے آخر میں ایک معنی خیز سوال کیا: ”ہم اس سے کیسے بچیں گے؟“

یہ بھی پڑھئے: غزہ : بچوں پر ’ویڈیو گیم‘ کی طرح گولیاں برسا ئی جا رہی ہیں : برطانوی ڈاکٹر

غزہ میں بھوک سے مزید ۱۹ فلسطینی ہلاک، سیکڑوں زندگیوں کو خطرہ

غزہ کی وزارت صحت کے حکام نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ کم از کم ۱۹ فلسطینی بھوک سے ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ دیگر سیکڑوں افراد، جو مہینوں کی فاقہ کشی کے باعث کمزور ہو چکے ہیں، موت کے دہانے پر ہیں۔ وزارت کے ترجمان نے خبردار کیا کہ محصور علاقہ ایک ناقابل تصور انسانی تباہی کے گہری دلدل میں دھنستا جا رہا ہے اور سیکڑوں افراد جن کے جسم بھوک کے باعث لاغر ہو چکے ہیں، فوری موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

وزارت کے مطابق، اکتوبر ۲۰۲۳ء میں اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی پر مبنی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک زائد از ۸۶ افراد جن میں ۷۱ بچے شامل ہیں، غذائی قلت سے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مزید ۶۰ ہزار بچوں میں شدید غذائی قلت کی علامات ظاہر ہورہی ہیں۔

الجزیرہ کی ہند خضری نے وسطی غزہ سے رپورٹ کیا کہ فلسطینی والدین، غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے امدادی مراکز پر اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر جاتے ہیں یا پھر اپنے بچوں کو بھوکا چھوڑنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم ایک ایسی ماں سے ملے جو اپنے بچوں کو صرف پانی دے رہی تھی تاکہ ان کا پیٹ بھر سکے۔ وہ آٹا خریدنے کی حیثیت نہیں رکھتی تھی اور جب وہ خرید سکتی تھی تو اسے ملتا نہیں تھا۔“

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں نسل کشی پراسرائیل پر پابندیوں کے بین الاقوامی معاہدے پر حماس کا خیرمقدم

ورلڈ فوڈ پروگرام کا انتباہ

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے غزہ میں بھوک کے بحران کو ”مایوسی کی نئی سطح“ قرار دیا ہے۔ ادارے نے خبردار کیا کہ ”غزہ میں لوگ انسانی امداد کی کمی کے باعث مر رہے ہیں۔ غذائی قلت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور ۹۰ ہزار خواتین اور بچوں کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔ تقریباً ہر تین میں سے ایک شخص نے کئی دنوں سے کھانا نہیں کھایا ہے۔“ ڈبلیو ایف پی نے مزید بتایا کہ صرف خوراک کی امداد کی بڑے پیمانے پر تقسیم ہی اس بڑھتی ہوئی صورتحال کو مستحکم کر سکتی ہے اور فلسطینیوں کے اندر یہ اعتماد دوبارہ قائم کر سکتی ہے کہ مزید خوراک آرہی ہے۔

اسرائیلی فوج، فلسطینیوں کے قتل عام میں مصروف

ایک طرف بین الاقوامی ادارے، غزہ کی بگڑتی انسانی صورتحال کے بارے میں دنیا کو خبردار کررہے ہیں، اسرائیلی قابض افواج امداد کو مسلسل روک رہی ہیں اور خوراک کیلئے بے چین فلسطینیوں کو ہلاک کر رہی ہیں۔ گزشتہ ۲۴ گھنٹوں کے دوران، اسرائیلی افواج نے غزہ پٹی میں ۱۱۵ سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا جن میں ۹۲ افراد کو شمالی علاقے میں زکیم کراسنگ اور جنوبی علاقے میں رفح اور خان یونس کے امدادی تقسیم پوائنٹس پر خوراک حاصل کرنے کی کوشش کے دوران گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل، ’غزہ کوریج‘ کیلئے انٹرنیشنل میڈیا پر پابندی ختم کرے: انروا

واضح رہے کہ اس نسل کشی میں اب تک تقریباً ۵۹ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی وفا نیوز ایجنسی کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے اور عملی طور پر اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK