اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق، جب سے اقوام متحدہ نے ایسے اعداد و شمار جمع کرنا شروع کیے تھے،مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی توسیع کم از کم۲۰۱۷ء کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔
EPAPER
Updated: December 14, 2025, 10:14 PM IST | Geneva
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق، جب سے اقوام متحدہ نے ایسے اعداد و شمار جمع کرنا شروع کیے تھے،مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی توسیع کم از کم۲۰۱۷ء کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق، جب سے اقوام متحدہ نے ایسے اعداد و شمار جمع کرنا شروع کیے تھے،مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی بستیوں کی توسیع کم از کم۲۰۱۷ء کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ۲۰۲۵ءمیں،تقریباً ۴۷۳۹۰؍ رہائشی اکائیوں کی منصوبہ بندی کو آگے بڑھایا گیا، منظور کیا گیا، یا ٹھیکے پر دیا گیا، جبکہ۲۰۲۴ء میں یہ تعداد تقریباً ۲۶۱۷۰ء تھی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو غطیرس نے اس ’’بے رحمانہ‘‘ توسیع کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ کشیدگی کو ہوا دیتی ہے، فلسطینیوں کو ان کی زمین تک رسائی میں رکاوٹ بنتی ہے اور ایک مکمل طور پر آزاد، جمہوری، متصل اور خود مختار فلسطینی ریاست کی بقا کے امکانات کو خطرے میں ڈالتی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل، اس کے حامی ممالک کوغزہ کی تعمیر نو کے اخراجات ادا کرنے چاہئیں: فرانسسکا
واضح رہے کہ مشرقی یروشلم(جس پر اسرائیل نے۱۹۶۷ء میں قبضہ کر لیا تھا اور اسے ضم کر لیا تھا) کو چھوڑ کر، تقریباً ۵؍ لاکھ یہودی آبادکار مغربی کنارے میں رہائش پذیر ہیں، جہاں تقریباً ۳۰؍ لاکھ فلسطینی باشندے بھی مقیم ہیں۔غطیریس نے کہا، ’’یہ بستیاں غیر قانونی اسرائیلی قبضے کو مزید گہرا کر رہی ہیں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہیں اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔‘‘دریں اثناء غطیریس نے’’مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد اور تناؤ میں مسلسل اضافے‘‘ کی بھی مذمت کی، اور مغربی کنارے کے شمالی حصے میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کی طرف اشارہ کیا جس میں ’’بڑی تعداد‘‘ میں افراد ہلاک ہوئے، رہائشیوں کو بے گھر کیا گیا اور گھروں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی شرکت کے خلاف پرتگالی فنکاروں کا یوروویژن کے بائیکاٹ کا اعلان
یہ بھی یاد رہے کہ حماس کے اکتوبر۲۰۲۳ء میں اسرائیل پر حملے کے بعد سے مغربی کنارے میں تشدد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار پر مبنی اے ایف پی کے شمار کے مطابق، اس تنازعے کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوج یا آباد کاروں نے مغربی کنارے میں کم از کم۱۰۲۲؍ فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے۔ اسی عرصے کے دوران اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق، فلسطینی حملوں یا اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مغربی کنارے میں کم از کم۴۴؍ اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں۔