پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ امدادی مالی وسائل میں کمی کے باعث سوڈان کے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد ضروری مدد اور تحفظ سے محروم ہو گئی ہے جو جنگ سے جان بچا کر ہمسایہ ممالک میں مقیم ہیں۔
EPAPER
Updated: July 20, 2025, 10:25 PM IST | New York
پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ امدادی مالی وسائل میں کمی کے باعث سوڈان کے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد ضروری مدد اور تحفظ سے محروم ہو گئی ہے جو جنگ سے جان بچا کر ہمسایہ ممالک میں مقیم ہیں۔
ادارے کی ڈائریکٹر برائے بیرونی تعلقات ڈومینیک ہائیڈ نےکہا ہے کہ دنیا بھر میں اس کے ۴ء۱؍ارب مالیتی امدادی پروگرام بند یا معطل ہو چکے ہیں۔ پناہ گزینوں کو پانی کی فراہمی اور صحت و صفائی کے لیے دی جانے والی مدد روکی نہیں جا سکتیں لیکن وسائل کی شدید کمی کے باعث نہ چاہتے ہوئے بھی ایسی بہت سی سہولیات ختم کی جا رہی ہیں۔ سوڈان سے روزانہ بڑی تعداد میں لوگ ہمسایہ ملک چاڈ میں آ رہے ہیں لیکن امدادی اداروں کے پاس اب ان کے لیے پناہ کا سامان بھی نہیں ہوتا۔ ان حالات میں ۶ء۱۱؍ملین پناہ گزینوں اور دیگر لوگوں کو’’ `یو این ایچ سی آر‘‘ کی جانب سے براہ راست مہیا کی جانے والی انسانی امداد کی فراہمی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
’’یو این ایچ سی آر‘‘کی جانب سے جنوبی سوڈان میں خواتین اور لڑکیوں کو تحفظ دینے کیلئے قائم کردہ۷۵؍ فیصد مراکز بند ہو گئے ہیں جس کے باعث ۸۰؍ہزار پناہ گزین خواتین اور لڑکیوں کو طبی نگہداشت، نفسیاتی و قانونی مدد یا آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں تک رسائی نہیں رہی۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ میں نسل کشی پراسرائیل پر پابندیوں کے بین الاقوامی معاہدے پر حماس کا خیرمقدم
یورپ کی جانب `خطرناک مہاجرت
ڈومینیک ہائیڈ نے بتایا ہے کہ ادارے کے لیے سوڈان اور چاڈ کی سرحد پر ۶۰؍فیصد سے زیادہ لوگوں کو بنیادی ضرورت کی پناہ مہیا کرنا بھی ممکن نہیں رہا۔ سوڈان کے ہزاروں لوگ جنوبی سوڈان کی سرحد پر بھی بے یارومددگار پڑے ہیں۔ قدرے مزید وسائل میسر آئیں تو ان لوگوں کو سنبھالا جا سکتا ہے۔ امدادی وسائل میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کے باعث پناہ گزینوں کی رجسٹریشن، بچوں کے لیے تحفظ کی خدمات، قانونی مشاورتوں کی فراہمی اور صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام جیسی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ سوڈان میں جنگ سے جان بچا کر نقل مکانی کرنے والے بہت سے لوگ بہتر مستقبل کی تلاش میں یورپ جانے کے لیے چاڈ اور مصر سے لیبیا کا رخ کرتے ہیں۔ یہ لوگ انسانی سمگلروں کے ہتھے چڑھ کر گنجائش سے بھری کشتیوں میں بحیرہ روم کا خطرناک سفر اختیار کرتے ہیں جو سمندر میں ڈوب جاتی ہیں۔ رواں سال یورپ آنے والے افریقی پناہ گزینوں میں سوڈان کے لوگوں کی تعداد ۲۰۲۴ءکے ابتدائی چھ ماہ کے مقابلے میں ۱۷۰؍ فیصد بڑھ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: شامی صوبے سویدا میں مسلح گروہوں کے درمیان لڑائی ختم!
امدادی وسائل کا عالمی بحران
`’’یو این ایچ سی آر‘‘ کی ترجمان اولگا سارادو نے بتایا ہے کہ امدادی وسائل کی کمی کے باعث بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپوں میں ۲؍ لاکھ ۳۰؍ ہزار بچوں کی تعلیم معطل ہو گئی ہے اور رواں سال کے آخر تک ان لوگوں کو فراہم کی جانے والی صحت کی سہولیات بھی بند ہونے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ نیجر میں پناہ گزینوں کے لیے امدادی سہولیات میں بھی بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے جبکہ یوکرین میں جنگ سے متاثرہ لوگوں کو دی جانے والی امداد میں کٹوتی کے نتیجے میں لوگ کئی طرح کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہو گئے ہیں۔
افغانستان میں واپس آنے والے پناہ گزینوں کے لیے بھی امدادی وسائل کی شدید کمی ہے۔ رواں سال کے آغاز سے ۱۹؍لاکھ افغان شہریوں نے ایران اور پاکستان سے واپسی اختیار کی ہے جنہیں خوراک سمیت بنیادی ضرورت کی مدد فراہم کرنے کے لیے ادارے کے پاس وسائل بہت محدود ہیں۔ انہوں نے بتایا ہے کہ وسائل کی قلت کے باعث کولمبیا، ایکواڈور، کوسٹاریکا اور میکسیکو میں مہاجرین اور پناہ گزینوں کو قانونی مدد کی فراہمی ممکن نہیں رہی جس کے باعث غربت بڑھ رہی ہے اور لوگوں کے استحصال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ موجودہ حالات میں ادارے کو دنیا بھر میں اپنے ۵۵۰؍دفاتر بند کرنا پڑے ہیں۔ رواں سال `’’یو این ایچ سی آر‘‘ کو دنیا بھر میں امدادی کارروائیوں کے لیے ۶ء۱؍ ارب ڈالر درکار ہیں جن میں سے اب تک ۲۳؍فیصد ہی مہیا ہو سکے ہیں۔