Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکی اپیل کورٹ نے پیدائشی حق شہریت کے خلاف ٹرمپ کے حکم کو ”غیرآئینی“ قرار دیا، پابندی برقرار رکھی

Updated: July 24, 2025, 10:10 PM IST | Washington

ٹرمپ کے حکم کا مقصد امریکہ میں پیدا ہونے والے بچوں کو امریکی شہریت دینے سے انکار کرنا تھا۔ تاہم، اپیل کورٹ نے کہا کہ یہ کوشش، امریکی آئین کی ۱۴ ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے۔

U.S. President Donald Trump. Photo: INN
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این

امریکہ کی ایک وفاقی اپیل کورٹ نے بدھ کو ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس ایگزیکٹیو آرڈر کو غیر آئینی قرار دیا ہے جس کا مقصد پیدائشی حقِ شہریت کو ختم کرنا تھا۔ یہ فیصلہ ۹ ویں یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز کے ججوں کی تین رکنی بنچ نے سنایا جس نے سیئٹل کے ایک وفاقی جج کے گزشتہ فیصلے کو برقرار رکھا۔ ٹرمپ کے اس حکمنامہ کا مقصد امریکہ میں پیدا ہونے والے بچوں کو امریکی شہریت دینے سے انکار کرنا تھا اگر ان کے والدین ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم تھے یا صرف عارضی ویزا پر تھے۔ تاہم، عدالت نے کہا کہ یہ کوشش، امریکی آئین کی ۱۴ ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے۔

ججوں نے اپنی اکثریتی رائے میں لکھا کہ ”ضلعی عدالت نے یہ درست نتیجہ اخذ کیا کہ ایگزیکٹیو آرڈر کی مجوزہ تشریح، جو امریکہ میں پیدا ہونے والے کئی افراد کو شہریت سے محروم کرتی ہے، غیر آئینی ہے۔ ہم اس سے مکمل طور پر متفق ہیں۔“ بنچ نے ۲ کے مقابلے ایک ووٹ سے اس حکم کے نفاذ پر ملک گیر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ جج جان سی کوفینور کے فیصلے کی تائید کرتا ہے جنہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو آئینی حقوق کو سیاسی مقاصد کیلئے تبدیل کرنے کی کوشش پر تنقید کی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ٹرمپ نے اوبامہ پر ’’غداری‘‘ کا الزام لگایا، حکام سے کہا کہ تفتیش شروع کریں؛ اوبامہ کی تردید

صدر بل کلنٹن کی طرف سے مقرر کردہ جج مائیکل ہاکنز اور رونالڈ گولڈ نے پابندی کی حمایت کی۔ تاہم، صدر ٹرمپ کی طرف سے مقرر کردہ جج پیٹرک بوماتائے نے اختلاف کیا۔ انہوں نے دلیل دی کہ مقدمے میں شامل ریاستوں کو کیس دائر کرنے کا حق نہیں ہے، انہوں ملک گیر حکم امتناعی آسانی سے جاری کرنے کے خلاف خبردار بھی کیا۔ تاہم، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا ایگزیکٹیو آرڈر خود آئینی تھا یا نہیں۔

واضح رہے کہ امریکی آئین کی ۱۴ ویں ترمیم کی شہریت کی شق کے مطابق، جو بھی شخص امریکہ میں پیدا ہوتا ہے یا نیچرلائزیشن کے عمل کے ذریعے شہری بنتا ہے اور اس کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، وہ امریکہ کی شہریت کیلئے اہل ہے۔ ٹرمپ کے حکمنامہ میں اسے چیلنج کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ غیر قانونی یا عارضی ویزا پر آنے والے والدین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کو خود بخود شہریت نہیں ملنی چاہئے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ یونیسکو سے تیسری مرتبہ علاحدہ، فلسطین کی رکنیت کا حوالہ دیا

ٹرمپ کے اس حکمنامہ کے خلاف کئی ریاستوں جن میں واشنگٹن، ایریزونا، الینوائے اور اوریگون شامل ہیں، نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا اور دلیل دی کہ یہ حکم آئین اور سپریم کورٹ کے ۱۸۹۸ء کے ایک تاریخی فیصلے، جس نے سان فرانسسکو میں چینی تارک وطن والدین کے ہاں پیدا ہونے والے بچے کو شہریت دی تھی، دونوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK