• Mon, 06 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: ٹرمپ انتظامیہ کی فلسطین حامی طلبہ کی ملک بدری آئین کے خلاف: وفاقی جج

Updated: October 01, 2025, 10:09 PM IST | Washington

امریکہ کے ایک وفاقی جج نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی فلسطین حامی تقریر کی وجہ سے طلبہ کو ملک بدر کرنے کی کوششوں کو آئین کے خلاف قرار دیا ہے، مزید یہ کہ ٹرمپ کی کوششیں آزادی اظہار رائے کو ختم کر رہی ہیں۔

A scene from a pro-Palestinian demonstration. Photo: X
فلسطین حامی مظاہرے کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

ایک وفاقی جج نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر فلسطین کے حامی غیر ملکی طلبہ کو ملک بدر کرنے کی کوششوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ ان کی انتظامیہ نے لوگوں کو ان کی تقریر کی وجہ سے غیر قانونی طور پر نشانہ بنایا۔بوسٹن کی وفاقی ضلعی عدالت کے  جج  ولیم ینگ نے ۳۰؍ ستمبر۲۰۲۵ء کو ۱۶۱؍ صفحات کا فیصلہ سنایا۔جس میں کہا کہ کسی کی بھی آزادی اظہار لامحدود نہیں ہے، یقیناً، لیکن یہ حدود شہریوں اور غیر شہریوں دونوں کے لیے یکساں ہیں۔ساتھ ہی ٹرمپ کے فیصلے کو اپنے۴۰؍ سالہ وفاقی عدالتی کیریئر میں سب سے اہم قرار دیا۔ینگ نے لکھا، ’’اس کے باوجود تقریر کے لیے حکومتی انتقام (بالکل جو کچھ یہاں ہوا ہے) براہ راست پہلی ترمیم کے ذریعے منع کیا گیا ہے۔ حکومت صرف تقریر کا بدلہ نہیں لے سکتی جسے وہ ناپسند کرتی ہے،یہ امریکیوں کی آزادی اظہار کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: امریکہ میں شٹ ڈاؤن، بیشتر سرکاری محکموں میں کام بند، ہزاروں ملازمتوں پر خطرہ

ینگ نے مزید کہا کہ ’’مجھے ڈر ہے کہ صدر ٹرمپ کا خیال ہے کہ امریکی عوام اس قدر منقسم ہیں کہ آج وہ اپنی سب سے قیمتی آئینی اقدار کے لیے کھڑے نہیں ہوں گے، لڑیں گے نہیں اور ان کا دفاع نہیں کریں گے ۔‘‘مقدمے کی سماعت کے دوران، امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ ایجنسی کے ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر پیٹر ہیچ نے کہا کہ انہیں سینئر حکام کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ تحقیقات اور ممکنہ ملک بدری کے لیے بین الاقوامی طلبہ کے کارکنوں کی شناخت کے لیے کینری مشن کی ویب سائٹ استعمال کریں۔واضح رہے کہ کینری مشن تعلیمی اداروں، میڈیا اور دیگر پیشوں کے ساتھ دیگر تنظیموں سے تعلق رکھنے والےان افراد کو نشانہ بناتا ہے، جو شمالی امریکہ کے کالج کیمپس اور اس سے باہر امریکہ، اسرائیل اور یہودیوں کے خلاف نفرت کو فروغ دیتے ہیں۔ہیچ نے کہا کہ ماہرین کی ایک ’’ٹائیگر ٹیم‘‘ کو تنظیم کی معلومات کی بنیاد پر ملک بدری پر کام کرنے کے لیے فوری طور پر تشکیل دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: گلوبل صمود فلوٹیلا، مدلین کی حراستی مقام سے گزر گیا

ینگ نے کہا کہ کینری مشن کی ویب سائٹ پر تمام۵۰۰۰؍ ناموں کا جائزہ لینے والی ٹیم کے لیے، تجزیہ کاروں کو ہوم لینڈ سیکیورٹی کے متعدد انٹیلی جنس یونٹوں سے دوبارہ تفویض کیا گیا، جن میں کاؤنٹر انٹیلی جنس، انسداد دہشت گردی اور عالمی تجارتی انٹیلی جنس شامل ہیں۔ینگ نے اپنے حکم میں اصلاحی اقدامات نہیں کیے، لیکن نوٹ کیا کہ وہ فوری طور پر سماعت کا شیڈول طے کریں گے تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ اسے کن اصلاحات کی ضرورت ہوگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK