Updated: May 08, 2025, 7:06 PM IST
| Washington
امریکی عدالت نے پیگاسس جاسوس سافٹ ویئر بنانے والوں کو واٹس ایپ کو ۱۶۸؍ملین ڈالر کا معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ میسجنگ ایپلیکیشن نے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ پر الزام لگایا تھا کہ اس نے صحافیوں اور کارکنوں سمیت صارفین کے اکاؤنٹس ہیک کرنے کے لیے جاسوس سافٹ ویئر کا استعمال کیا۔
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق، ایک امریکی عدالت نے منگل کو ۲۰۱۹ء کے سائبر جاسوسی معاملے میں اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر کمپنی این ایس او گروپ کو واٹس ایپ کو ۱۶۷؍ اعشاریہ ۳؍ ملین ڈالر (تقریباً ۱۴۱۷؍کروڑ روپے) جرمانے کے طور پر ادا کرنے کا حکم دیا۔ اس کے علاوہ ۴۴۴۷۱۹؍ ڈالر معاوضے کے طور پر ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔ واضح رہے کہ ۲۰۱۹ء کے آخر میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کی ملکیت واٹس ایپ نے شمالی کیلیفورنیا کی ایک وفاقی عدالت میں کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ این ایس او گروپ نے میسجنگ ایپ کے ذریعے صحافیوں اور کارکنوں سمیت ۱۴۰۰؍ صارفین کے فون پر پیگاسس جاسوس سافٹ ویئر انسٹال کیا تھا۔ دسمبر میں ایک امریکی جج نے سوشل میڈیا کمپنی کے حق میں فیصلہ دیاتھا، جس کےبعد معاوضے کے سوال پر مقدمہ چل رہا تھا۔منگل کو میٹا نے کہا کہ یہ فیصلہ رازداری اور تحفظ کیلئے ایک اہم پیش رفت ہے۔اور غیر قانونی جاسوسی سافٹ وئیر کے خلاف پہلی کامیابی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: گریجویٹ طلبہ کو روزگار کی تلاش میں دشواری، بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے
این ایس او کے نائب صدر برائے عالمی مواصلات گل لینر نے کہا کہ’’ وہ فیصلے کی تفصیلات کا بغور جائزہ لیں گے اور مناسب قانونی اقدامات کریں گے، جن میں مزید کارروائی اوراپیل شامل ہو سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’وہ پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ہماری ٹیکنالوجی سنگین جرائم اور دہشت گردی کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور اسے مجاز حکومتی اداروں کے ذریعے ذمہ داری سے استعمال کیا جاتا ہے۔‘‘ یہ بات ذہن نشین رہے کہ جب کسی الیکٹرانک ڈیوائس میں پیگاسس سافٹ ویئر شامل کیا جاتا ہے، تو یہ عام طور پر صارف کے علم میں آئے بغیر فون کال، ای میل، مقام کی معلومات، خفیہ پیغامات اور تصاویر تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ این ایس او گروپ دنیا بھر کی حکومتوں کو یہ جاسوس سافٹ ویئر فراہم کرتاہے۔ سائبر انٹیلی جنس کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ پیگاسوس سافٹ ویئر صرف’’ چھان بین شدہ حکومتوں‘‘ کو فروخت کرتی ہے جن کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اچھے ہیں، اور یہ کہ اس کا مقصد مجرموں کو نشانہ بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ پاکستانی شہریوں کیلئے تعلیم کے ساتھ ملازمت کے ویزے پر روک لگانےجا رہا ہے
تاہم، جولائی ۲۰۲۱ء میں، ۱۷؍ میڈیا تنظیموں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک مشترکہ تحقیقاتی منصوبے سے پتہ چلا کہ پیگاسس جاسوس سافٹ ویئر کا استعمال بغیر اجازت صحافیوں، کارکنوں اور سیاستدانوں کی نگرانی کیلئے کیا جا رہا تھا، جن میں ہندوستان بھی شامل تھا۔ جیسا کہ دی وائر نے رپورٹ کیا تھا کہ ہندوستان میں، کانگریس لیڈر راہول گاندھی، سابق الیکشن کمشنر آشوک لاوسا، مرکزی وزراء اشونی وشنو اور پرہلاد سنگھ پٹیل، صنعتکار انیل امبانی اور سابق سی بی آئی ڈائریکٹر الوک ورما ممکنہ نشانوں میں شامل تھے۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے، جس کی اگلی سماعت ۳۰؍ جولائی کو ہوگی۔
امریکی حکومت نے نومبر ۲۰۲۱ء میں این ایس او گروپ کو یہ کہتے ہوئے بلیک لسٹ کر دیا تھا،کہ کمپنی نے’’امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے مفادات کے خلاف کام کیا ہے۔‘‘