Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: گریجویٹ طلبہ کو روزگار کی تلاش میں دشواری، بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے

Updated: May 07, 2025, 8:34 PM IST | Inquilab News Network | Washington

امریکہ میں موجود ہندوستانی طلبہ اپنے سیاسی خیالات کے اظہار پر بھی دباؤ محسوس کر رہے ہیں۔ وفاقی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے کم از کم ایک درجن بین الاقوامی طلبہ کو مبینہ طور پر غزہ میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے خلاف احتجاج کرنے پر حراست میں لیا ہے اور احتجاج کو ٹرمپ انتظامیہ نے دہشت گردی کی حمایت کے مترادف قرار دیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

اس سال گریجویٹ ہونے والے طلبہ کو امریکہ میں ملازمت کے حصول کیلئے دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ نیویارک کے فیڈرل ریزرو بینک کے مطابق، نئے گریجویٹس کے درمیان بے روزگاری کی شرح مارچ ۲۰۲۵ء میں بڑھ کر ۸ء۵؍ فیصد ہو گئی جو ایک سال پہلے ۶ء۴ فیصد تھی۔ اس صورتحال میں گریجویٹس ایسی ملازمتوں کا انتخاب کر رہے ہیں جن کیلئے کالج ڈگری ضروری نہیں ہوتی۔ ایسے ملازمین کی تعداد بڑھ کر ۲ء۴۱؍ فیصد ہوگئی ہے۔ امریکہ میں موجود ہندوستانی طلبہ کیلئے صورتحال مزید پیچیدہ ہے اور قانونی سطح پر غیر یقینی صورتحال، ویزا پر پابندیاں اور سیاسی جانچ پڑتال ایک سست پڑتی معیشت ان کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہیں۔

ایس ای وی آئی ایس ریکارڈز اور ویزا کی مشکلات

امریکہ میں فی الحال ۳؍ لاکھ سے زائد ہندوستانی طلبہ موجود ہیں جن میں تقریباً ایک لاکھ طلبہ آپشنل پریکٹیکل ٹریننگ (او پی ٹی) پروگرام کے ذریعے کام کرتے ہیں جو بین الاقوامی گریجویٹس کو خاص طور پر سائنس، ٹکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی (اسٹیم) کے شعبوں میں تین سال تک کام کا تجربہ حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ تاہم، صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعے امیگریشن قوانین میں متعارف کرائی گئی اصلاحات کی وجہ سے طلبہ کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ امریکن امیگریشن لایَرز ایسوسی ایشن نے بتایا کہ اسٹوڈنٹ ویزا کی منسوخی کے حالیہ ۳۲۷؍ معاملات کی تقریباً نصف تعداد ہندوستانیوں کی تھی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے مختلف وجوہات کی بناء پر ہزاروں ایس ای وی آئی ایس (اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم) ریکارڈز ختم کرنے کی کوشش کی۔ اگرچہ ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی نے بعد میں اپنا مؤقف تبدیل کرتے ہوئے ان ریکارڈز کو بحال کرنے کا اعلان کیا۔ اس غیر یقینی صورتحال کے درمیان امریکی کانگریس میں ایک بل پیش کیا گیا ہے جو او پی ٹی پروگرام کو ختم کر سکتا ہے۔ اس قانون سازی نے ہندوستانی طالب علم برادری میں صدمہ کی لہر دوڑا دی ہے، جن میں سے کئی غیر ملکی او پی ٹی کو ایچ-ون بی ویزا یا مستقل رہائش کیلئے ایک راستہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: برطانیہ پاکستانی شہریوں کیلئے تعلیم کے ساتھ ملازمت کے ویزے پر روک لگانےجا رہا ہے

طالب علموں کی آوازوں کی نگرانی

امریکہ میں ہندوستانی طلبہ اپنے سیاسی خیالات کے اظہار پر بھی دباؤ محسوس کر رہے ہیں۔ امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے کم از کم ایک درجن بین الاقوامی طلبہ کو مبینہ طور پر غزہ میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے خلاف احتجاج کرنے پر حراست میں لیا ہے۔ فلسطین حامی احتجاج اور مظاہروں کو ٹرمپ انتظامیہ نے دہشت گردی کی حمایت کے مترادف قرار دیا ہے۔ جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو بدر خان سوری، جن پر "حماس پروپیگنڈا" کو فروغ دینے کا الزام ہے، کی گرفتاری اور کولمبیا یونیورسٹی کی طالبہ رنجنی سری نواسن کا فلسطین نواز سوشل میڈیا پوسٹس کے بعد ویزا منسوخ کرنے جیسے واقعات نے ہندوستانی طالب علموں کے حلقوں میں خوف پھیلا دیا ہے۔ سوری، جو ہندوستانی شہری ہیں، کو ایک شاذ و نادر استعمال ہونے والے امیگریشن قانون کے تحت "جلاوطن کرنے کے قابل" قرار دیا گیا ہے، امریکی حکام نے ان کے حماس سے مبینہ تعلقات کا حوالہ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ کی حمایت کی پاداش میں گرفتار کئے گئے طلبہ اور اساتذہ کیلئےامریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج

اے آئی اور سکڑتا جاب مارکیٹ

امیگریشن اور سیاست کے علاوہ، امریکہ میں ہندوستانی گریجویٹس کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی شکل میں ایک اور بڑا چیلنج درپیش ہے۔ اے آئی ٹولز تیزی سے ابتدائی ذمہ داریاں—تحقیق، پریزنٹیشنز، رپورٹنگ—سنبھال رہے ہیں جو کبھی نئے گریجویٹس کیلئے ملازمت کا آغاز فراہم کرتی تھیں۔ یہ ڈجیٹل خلل، ملازمت کے بازار کے منظرنامہ کو کئی طریقوں سے تبدیل کر رہا ہے، مثلاً ابتدائی سطح کی ملازمتوں میں کمی، کالج ڈگریوں سے سرمایہ کاری پر کم منافع، طالب علموں پر قرضوں سے بڑھتا مالی دباؤ۔

قرض اور ڈیفالٹ

ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی طالب علموں کو دیئے قرضوں کی "غیر اختیاری" وصولی کو دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ اس کی رو سے حکومت کو ڈیفالٹ کرنے والے قرض داروں سے تنخواہوں، ٹیکس ریفنڈز اور یہاں تک کہ سوشل سیکیورٹی فوائد کو ضبط کرسکتی ہے۔ واضح رہے کہ قرض کی جبری وصولیاں کووڈ-۱۹ وباء کے دوران روک دی گئی تھیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: امریکہ:مشی گن کی اٹارنی جنرل نے فلسطین حامی طلبہ مظاہرین کے خلاف الزامات ختم کئے

ایک نئی ٹرانس یونین رپورٹ کے مطابق، ۵ء۲۰؍ فیصد طلبہ کے ذمہ وفاقی قرض اب ۹۰ دن سے زائد عرصے سے واجب الادا ہے۔ یہ شرح پانچ سال قبل کے مقابلے دگنی ہوگئی ہے۔ اگرچہ اپریل میں ملازمت کے اعداد و شمار میں حیران کن طور پر ایک لاکھ ۷۷ ہزار نئی بھرتیاں ہوئیں، لیکن تنخواہوں کی ترقی جمود کا شکار ہے اور جاب مارکیٹ میں مقابلہ شدید ہوگیا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ تجارتی پالیسیاں اور سیاسی عدم استحکام مستقبل کے امکانات کو مزید کمزور کر سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK