سابق امریکی نائب صدر مائک پینس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے ٹیر ف کی قیمت امریکی کمپنیاں اور صارفین ادا کر رہے ہیں، انہوں نے آزاد ممالک کے ساتھ آزاد تجارت کی ضرورت پر زور دیا۔
EPAPER
Updated: August 09, 2025, 5:15 PM IST | Washington
سابق امریکی نائب صدر مائک پینس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے ٹیر ف کی قیمت امریکی کمپنیاں اور صارفین ادا کر رہے ہیں، انہوں نے آزاد ممالک کے ساتھ آزاد تجارت کی ضرورت پر زور دیا۔
سابق امریکی نائب صدر مائیک پینس نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ امریکی محصولات کی لاگت امریکی کمپنیاں اور صارفین برداشت کر رہے ہیں۔ پینس نے سماجی پلیٹ فارم `ایکس پر زور دیا کہ فورڈ جیسی امریکی کمپنیوں کی پیداواری لاگت میں محصولات بڑھنے کے بعد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے عائد کردہ محصولات کی وجہ سے امریکی صارفین بھی اشیا کی زیادہ قیمتیں ادا کرنے پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ۵۰؍ فیصد ٹیرف، ہندوستان نے بوئنگ طیاروں کا ۶ء۳؍ بلین ڈالر کا معاہدہ روکا: رپورٹس
سابق نائب صدر نے ’’آزاد ممالک کے ساتھ آزاد تجارت‘‘کی ضرورت پر زور دیا۔ اپنی بات کو مؤثر بنانے کے لیے، پینس نے امریکی ماہنامہ `ریزن ‘کا ایک مضمون شیئر کیا، جس میں بتایا گیا کہ۲۰۲۵ء کی دوسری سہ ماہی میں فورڈ نے ٹیرف سے متعلق اخراجات میں۸۰؍ کروڑ ڈالر ادا کیے، حالانکہ اس کی زیادہ تر گاڑیاں امریکہ میں بنتی ہیں۔ مضمون میں کہا گیا’’اگر صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے محصولات امریکہ میں قائم مینوفیکچرنگ کے امکانات بڑھا رہے ہوتے، تو فورڈ موٹر کمپنی سب سے بڑی فاتح ہونی چاہیے تھی۔ آخرکار، فورڈ امریکہ میں کسی بھی دوسری آٹو ساز کمپنی سے زیادہ گاڑیاں بناتا ہے گزشتہ سال اس نے۱۸؍ لاکھ گاڑیاں تیار کیں جبکہ بالائی مڈویسٹ کے پلانٹس میں تقریباً۵۷؍ ہزار مینوفیکچرنگ کارکنوں کو روزگار دیتا ہے۔ یہ ایک تاریخی امریکی برانڈ ہے ، جس کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کا خیال ہے کہ اس کی تجارتی پالیسیاں براہ راست فائدہ پہنچائیں گی۔ حقیقت میں، محصولات فورڈ کو کچل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ اندھی دشمنی میں مبتلا ، مزید ٹیریف کی دھمکی
آٹو ساز کمپنی نے اس ہفتے اعلان کیا کہ اس نے۲۰۲۵ء کی دوسری سہ ماہی میں محصولات سے متعلق اخراجات میں۸۰؍ کروڑ ڈالر ادا کیے (جس دوران اسے۲۰۲۳ء کے بعد پہلا سہ ماہی نقصان ہوا)، اور اسے توقع ہے کہ محصولات سالانہ منافع میں تقریباً۳؍ ارب ڈالر کی کمی کریں گے۔ ایرک بوم کے لکھے مضمون میں کہا گیا کہ ’’ایسی کمپنی کے لیے جس نے پچھلے سال ۱۰؍ اعشاریہ ۲؍ارب ڈالر کا عملی منافع کمایا تھا، یہ ایک زبردست ضرب ہے۔‘‘ رپورٹس کے مطابق، فورڈ کی انتظامیہ نے محصولات میں اضافے کی وجہ سے ہونے والے نقصان کو پلٹنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ کئی دور مذاکرات کیے۔ مائیک پینس نے پہلے کہا تھا کہ’’ صدر ٹرمپ کے محصولات ملک کی تاریخ میں امن کے زمانے میں عوام پر سب سے بڑے ٹیکس میں اضافے کے برابر تھے اور صارفین کے اخراجات بڑھنے کا باعث بنے۔‘‘