Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ کا اسرائیل-فلسطین دو ریاستی حل پر یو این کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے خواہاں ممالک کو انتباہ

Updated: June 12, 2025, 10:18 PM IST | Washington

امریکی انتظامیہ نے منگل کو اپنے کیبل پیغام میں حکومتوں کو انتباہ دیا کہ وہ اس اجلاس میں حصہ نہ لیں۔ جو ممالک اجلاس میں "اسرائیل مخالف اقدامات" کی حمایت کریں گے، انہیں امریکی خارجہ پالیسی کے مخالف سمجھا جائے گا اور انہیں واشنگٹن کی جانب سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

United Nations. Photo: INN
اقوام متحدہ۔ تصویر: آئی این این

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے دنیا بھر کی حکومتوں کو "سنگین نتائج" کی دھمکی دے کر اگلے ہفتے نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کرنے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔ یہ اجلاس اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کے موضوع پر گفتگو کیلئے اقوام متحدہ (یو این) کی سربراہی میں منعقد کیا جارہا ہے۔ 

رائٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق، منگل کو امریکی انتظامیہ نے کیبل کے ذریعے بھیجے گئے سفارتی پیغام میں انتباہ دیا ہے کہ جو ممالک اجلاس میں "اسرائیل مخالف اقدامات" کی حمایت کریں گے، انہیں امریکی خارجہ پالیسی کے مخالف سمجھا جائے گا اور انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امریکہ کا یہ انتباہ، فرانس اور سعودی عرب کی سفارت کاری کے خلاف سامنے آیا ہے جو اگلے ہفتے نیویارک میں اس اجلاس کی مشترکہ میزبانی کر رہے ہیں۔ اجلاس کا مقصد، اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بناتے ہوئے فلسطینی ریاست کیلئے ایک منصوبہ تیار کرنا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج نے غزہ کے ۹۰؍ فیصد اسکول تباہ کردیئے، ۶۵۸۰۰۰؍ بچے تعلیم سے محروم

امریکی انتظامیہ نے اپنے کیبل پیغام میں حکومتوں کو انتباہ دیا کہ وہ اس اجلاس میں حصہ نہ لیں۔ امریکی حکام نے کہا کہ وہ اس یو این اجلاس کو غزہ کی جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کو رہا کرنے کی جاری کوششوں کیلئے نقصان دہ سمجھتے ہیں۔ کیبل میں مزید لکھا ہے، "امریکہ کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کرتا ہے جو ایک فرضی فلسطینی ریاست کو یکطرفہ طور پر تسلیم کرے۔ اس سے تنازع کے حل میں قانونی اور سیاسی رکاوٹیں پیدا ہوں گی اور جنگ کے دوران اسرائیل پر دباؤ ڈال کر اس کے دشمنوں کی حمایت کا اندیشہ ہے۔" یاد رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے رواں سال اپریل میں اعلان کیا تھا کہ فرانس، جون میں ہونے والے اجلاس میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر سکتا ہے۔ فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ، جو اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی ہے، کے ساتھ تصادم سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: مسجد اقصیٰ میں تلمودی رسوم کی انجام دہی مذہبی جنگ کو بھڑکانے کے مترادف ہے : حماس

کیبل میں امریکی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ اجلاس کے ذریعے اسرائیل پر بائیکاٹ، پابندیوں یا دیگر سزائی اقدامات کی حمایت کی مخالفت کرتا ہے۔ واضح رہے کہ اسی ہفتے، امریکہ کے جی۔۷ گروپ کے اتحادی ممالک برطانیہ اور کنیڈا نے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر انتہائی دائیں بازو کے ۲ اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ یہ اقدام اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو پر غزہ کی جنگ ختم کرنے کیلئے دباؤ ڈالنے کے مقصد سے اٹھایا گیا ہے۔ 

اسرائیل نے اس اجلاس کی بارہا مذمت کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ء کے حملہ کیلئے حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے۔ صہیونی ریاست نے فرانس سے فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کرنے کی لابنگ کی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ اور فرانسیسی وزارت خارجہ نے فوری طور پر تبصرہ کیلئے درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھئے: امدادای مراکز پر حملوں میں اضافہ، غزہ کا نظامِ صحت ’انتہائی نازک‘موڑ پر

غزہ میں نسل کشی اور امریکہ کا دوہرا معیار

اسرائیل، فلسطینی محصور علاقے غزہ میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ غزہ کے حکام کے مطابق، اسرائیل فوج کی وحشیانہ جنگی آپریشن کے نتیجے میں اب تک ۵۵ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی وفا کے مطابق، ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل ہلاکتوں کی تعداد غزہ کے حکام کی رپورٹ سے کہیں زیادہ، تقریباً ۲ لاکھ تک ہو سکتی ہے۔ نومبر ۲۰۲۴ء میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے ہیں۔ غزہ میں وحشیانہ جنگی کارروائیوں کیلئے اسرائیل بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے مقدمہ کا بھی سامنا کر رہا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں تباہی پر مانچسٹرسٹی کے منیجر پیپ گارڈیولا کی جذباتی تقریر، سوڈان،یوکرین،کانگو کا بھی ذکر کیا

واشنگٹن اپنے دیرینہ اتحادی اسرائیل کو ہر سال ۸ء۳ ارب ڈالر کی فوجی امداد دیتا ہے۔ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے، امریکہ نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی اور پڑوسی ممالک میں جنگ کیلئے ۲۲ ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کئے ہیں۔ امریکی سینئر حکام نے غزہ میں شہریوں کی زیادہ ہلاکتوں پر اسرائیل کی تنقید کی ہے۔ تاہم، واشنگٹن نے اب تک اسلحہ کی منتقلی پر کوئی شرائط عائد کرنے سے انکار کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK