Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ: نیو اورلینز جیل کی دیوار میں بنے سوراخ کے ذریعے ۱۰؍ قیدی فرار

Updated: May 17, 2025, 6:04 PM IST | Washington

امریکہ کی نیو اورلینز جیل کی دیوار میں بنے سوراخ کے ذریعے ۱۰؍ قیدی فرار ہو گئے۔ جمعہ کی رات میں بیت الخلا کی دیوار میں بنے سوراخ سے نکل کران قیدیوں نے دیوار پھلانگ کر فرار اختیار کی۔ اس وقت جیل کا واحد چوکیدار جو سیل کی نگرانی پر مامور تھا، کھانا لینے گیا ہوا تھا۔

Prisoners escape from New Orleans prison in the US. Photo: X
امریکہ کی نیو اورلینز جیل سے فرار ہونے والے قیدی۔ تصویر: ایکس

امریکہ کی نیو اورلینز جیل کی دیوار میں بنے سوراخ کے ذریعے ۱۰؍ قیدی فرار ہو گئے۔ جمعہ کی رات میں بیت الخلا کی دیوار میں بنے سوراخ سے نکل کران قیدیوں نے دیوار پھلانگ کر فرار اختیار کی۔ اس وقت جیل کا واحد چوکیدار جو سیل کی نگرانی پر مامور تھا، کھانا لینے گیا ہوا تھا۔ فرار ہونے والوں میں سے آٹھ، قیدی وہ بھی ہیں جن پر قتل کے الزامات ہیں۔ مقامی شیرف کا کہنا ہے کہ اس فرار میں جیل کے بعض اہلکاروں کی مدد بھی شامل ہو سکتی ہے۔میڈیا کے ساتھ شیئر کی گئی نگرانی کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فرار ہونے والے تیزی سے جیل سے باہر بھاگ رہے ہیں، کچھ نے نارنجی لباس پہنا ہوا تھا جبکہ دیگر سفید لباس میں تھے۔ انہوں نے باڑ پر چڑھ کر فرار اختیار کیا اور خود کو خاردار تاروں سے بچانے کیلئے کمبلوں کا استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ سے فلسطینیوں کا’’ الوداعی پیغام‘‘ ’’ کچھ دیر میں ہم قتل ہو جائیں گے‘‘

ایسوسی ایٹڈ پریس کو موصول ہونے والی ایک تصویر میں سیل کے ٹوائلٹ کے پیچھے بنے سوراخ کو دکھایا گیا ہے، جس کے اوپرطنزیہ تحریریں بھی نظر آتی ہیں، اور ایک تیر سوراخ کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ قیدیوں نے جیل کی ان خامیوں کا فائدہ اٹھایا جن کے بارے میں اہلکار طویل عرصے سے شکایات کرتے رہے ہیں۔ قیدیوں کے فرار کے سات گھنٹے بعد صبح کی معمول کی گنتی کے دوران ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فرار کا علم ہوا۔ فرار کے فوراً بعد،۲۰؍ سالہ کینڈل مائلز کو فرنچ کوارٹر میں مختصر تعاقب کے بعد پکڑ لیا گیا۔ اس سے قبل وہ دو بار نابالغوں کے ڈیٹینشن سینٹر سے فرار ہو چکا تھا۔ جمعہ کی شام تک، ایک اور فراری رابرٹ موڈی کو بھی گرفتار کر لیا گیا، جس کا پتہ نیو اورلینز میں کرائم اسٹاپرز کے ایک ٹپ کی مدد سے چلا۔اورلینز پیرش کی شیرف سوسن ہٹسن نے کہا کہ ایسے اشارے ملے ہیں کہ ان کے محکمے کے اندر موجود بعض افراد نے فرار قیدیوں کی مدد کی ہوگی۔ انہوں نے کہا، ’’اس جیل سے بغیر مدد کے فرار ہونا تقریباً ناممکن ہے،جہاں فی الحال  ۱۴۰۰؍ قیدی موجود ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک مغربی کنارے سے ۱۷؍ ہزار فلسطینیوں کوحراست میں لیا گیا

فرار قیدیوں نے تقریباً رات ایک بجے ایک دروازہ کھول کر اس سیل میں داخل ہوئے جہاں دیوار میں سوراخ تھا۔ جیل سے باہر نکلتے ہی انہوں نے اپنے جیل کے یونیفارم اتار دیے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ بعض نے عام کپڑے اتنی جلدی کیسے حاصل کر لیے۔ فرار ہونے والے قیدیوں کی عمریں۱۹؍ سے ۴۲؍سال کے درمیان ہیں۔ ان میں سے بیشتر۲۰؍ کی دہائی میں ہیں۔ہٹسن نے کہا کہ پولیس محکمہ مقامی، ریاستی اور وفاقی اداروں کے ساتھ مل کر فرار قیدیوں کی تلاش میں مصروف ہے۔ اورلینز پیرش کے ڈسٹرکٹ اٹارنی جیسن ولیمز نے کہا، ’’یہ شیرف یا جیل انتظامیہ کی بنیادی ذمہ داریوں کی مکمل ناکامی ہے۔‘‘ انہوں نے شیرف آفس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فرار کی اطلاع دینے میں کئی گھنٹوں کی تاخیر ہوئی، جس نے عوامی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا۔لوویزیانا کے اٹارنی جنرل لز مرل نے اس فرار کو ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقامی حکام نے عوام کو اطلاع دینے میں بہت زیادہ وقت لگا دیا۔ 
شیرف سوسن ہٹسن کا کہنا ہے کہ جیل میں عملہ کم ہے، جو صرف۶۰؍ فیصد تک موجود ہے۔ جیل کے مالیاتی افسر بیانکا براؤن نے کہا کہ وہ دروازوں کی مرمت، تالوں کی تبدیلی اور دیگر خرابنظام  کو درست کرنے کے اخراجات  برداشت نہیں کر سکتے۔جیل کے اصلاحات کے سربراہ جے میلٹ نے کہا کہ جیل میں متعدد "اعلیٰ حفاظتی ‘‘قیدی موجود ہیں، جنہیں ایک ’’سخت رہائشی ماحول‘‘ کی ضرورت تھی جو موجود نہیں تھا۔ شیرف آفس انہیں زیادہ محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے عمل میں تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK