Updated: December 18, 2025, 6:07 PM IST
| Washington
امریکی سینیٹ نے ارب پتی سرمایہ کار اور نجی خلاباز جیرڈ آئزک مین کو ناسا کا نیا ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے دوبارہ نامزد کئے جانے کے بعد آئزک مین نے واضح کیا ہے کہ وہ امریکہ کو چین سے پہلے چاند پر واپس لے جانے اور نجی شعبے کی شمولیت بڑھانے کے حامی ہیں۔ ان کی تقرری ناسا کے مستقبل کیلئے ایک اہم مرحلہ تصور کی جا رہی ہے۔
جیرڈ آئزاک مین۔ تصویر: آئی این این
امریکی سینیٹ نے ارب پتی سرمایہ کار اور نجی خلاباز جیرڈ آئزک مین کو ناسا کا نیا ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ تقرری ایک غیر معمولی اور طویل نامزدگی کے عمل کے بعد عمل میں آئی، جس کے دوران صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پہلے آئزک مین کو نامزد کیا، پھر ان کی نامزدگی واپس لی، اور بعد ازاں دوبارہ اسی عہدے کیلئے نام پیش کیا۔ ۴۲؍ سالہ جیرڈ آئزک مین ایک شوقیہ جیٹ پائلٹ ہیں اور وہ خلا میں چہل قدمی کرنے والے پہلے غیر پیشہ ور خلاباز کے طور پر بھی تاریخ رقم کر چکے ہیں۔ وہ کئی دہائیوں میں ناسا کے پہلے ایسے سربراہ ہیں جو کسی سرکاری ایجنسی کے بجائے براہِ راست نجی شعبے سے اس عہدے پر آئے ہیں۔ بدھ کو سینیٹ میں ہونے والی ووٹنگ میں ۶۷؍ کے مقابلے میں ۳۰؍ ووٹوں سے آئزک مین کی تقرری کی توثیق کی گئی۔ ان کی قیادت کو ناسا کیلئے ایک اہم موڑ قرار دیا جا رہا ہے، جہاں ان کے دورِ صدارت کا سب سے بڑا امتحان یہ ہوگا کہ آیا امریکہ چین سے پہلے انسانوں کو دوبارہ چاند پر بھیجنے میں کامیاب ہو پاتا ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھئے:نیدرلینڈز: غربت میں پانچ سال بعد اضافہ، نصف ملین سے زائد افراد متاثر
صدر ٹرمپ اس بات کا واضح اظہار کر چکے ہیں کہ ان کی حکومت چاند پر ایک مستقل امریکی اڈہ قائم کرنا چاہتی ہے، جس کا مقصد وسائل کا حصول اور مستقبل میں مریخ تک انسانی مشن کیلئے بنیاد فراہم کرنا ہے۔ موجودہ عالمی خلائی مقابلے میں چاند کو ایک اسٹریٹجک مقام سمجھا جا رہا ہے، جہاں مختلف ممالک اس کی سطح سے فائدہ اٹھانے کی دوڑ میں شامل ہیں۔ یاد رہے کہ ٹرمپ نے پہلی بار دسمبر ۲۰۲۴ء میں جیرڈ آئزک مین کو ناسا کی سربراہی کیلئے نامزد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم، مئی ۲۰۲۵ء میں انہوں نے یہ نامزدگی اس وقت واپس لے لی جب آئزک مین کے قریبی اتحادی اور اسپیس ایکس کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک کے ساتھ صدر کے تعلقات کشیدہ ہو گئے۔ مسک، جو ٹرمپ کے بڑے سیاسی عطیہ دہندگان میں شمار ہوتے ہیں، حکومتی اخراجات کے معاملے پر صدر سے اختلافات کا شکار ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے:اسرائیلی بستیوں کی مسلسل توسیع کی مذمت
چند ہی دنوں بعد صدر ٹرمپ نے ’’سابقہ وابستگیوں کے مکمل جائزے‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے آئزک مین کی نامزدگی واپس لی، تاہم نومبر میں انہوں نے ایک بار پھر آئزک مین کو اسی عہدے کیلئے دوبارہ نامزد کر دیا۔ اس ماہ کے آغاز میں سینیٹ کی توثیقی سماعت کے دوران جیرڈ آئزک مین نے واضح کیا کہ وہ صدر ٹرمپ کے چاند پر وسائل کے حصول کے منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے سینیٹرز کو بتایا کہ ’’یہ تاخیر کا وقت نہیں بلکہ عمل کا وقت ہے، کیونکہ اگر ہم پیچھے رہ گئے یا غلطی کر بیٹھے تو شاید ہم دوبارہ برتری حاصل نہ کر سکیں، اور اس کے اثرات زمین پر طاقت کے توازن کو بدل سکتے ہیں۔‘‘ آئزک مین کا ماننا ہے کہ خلائی دوڑ میں کامیابی کیلئے نجی شعبے میں مسابقت کو مزید فروغ دینا ناگزیر ہے۔ تاہم، نجی کمپنیوں کیلئے ان کی کھلی حمایت مستقبل میں ایلون مسک کے ساتھ اختلافات کا سبب بن سکتی ہے۔ حال ہی میں آئزک مین نے بلیو اوریجن کو ایک بڑے سرکاری معاہدے کی منظوری پر سراہا، جو ایمازون کے بانی جیف بیزوس کی ملکیت ہے اور اسپیس ایکس کی حریف کمپنی سمجھی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: فرانسسکا البانیز، غزہ کے ڈاکٹر نوبیل امن انعام ۲۰۲۶ء کیلئے نامزد
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ناسا کو یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے ساتھ شراکت داری بڑھانی چاہئے تاکہ ادارے کو ’’سائنس کیلئے ایک طاقتور محرک‘‘ کے طور پر مزید مؤثر بنایا جا سکے۔ آئزک مین نے عندیہ دیا ہے کہ اگر کسی غیر معمولی سائنسی پیش رفت کے دہانے پر پہنچا جائے تو وہ جدت کو آگے بڑھانے کیلئے ہر ممکن راستہ اختیار کریں گے، حتیٰ کہ ضرورت پڑنے پر ذاتی وسائل سے بھی فنڈنگ پر غور کیا جا سکتا ہے۔ فوربس کے مطابق، جیرڈ آئزک مین کی مجموعی دولت کا تخمینہ تقریباً ۲ء۱؍ ارب ڈالر ہے، جو زیادہ تر ان کی ادائیگی کی پروسیسنگ کمپنی اور ایک ایسی فرم کی فروخت سے حاصل ہوئی جو پائلٹس کو تربیت دیتی تھی اور نجی فوجی طیاروں کا بیڑا چلاتی تھی۔ ناسا کے ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ آئزک مین کیلئے عملی سیاست میں پہلا سرکاری منصب ہوگا۔ وہ ٹرانسپورٹیشن سیکریٹری شان ڈفی کی جگہ لیں گے، جو جولائی سے ناسا کے عبوری سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔